Inquilab Logo

بچوں میں خود اعتمادی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے

Updated: May 30, 2023, 10:20 AM IST | Rehana Qadri | Mumbai

بچوں میں بھی تخلیقی صلاحیتیں پوشیدہ ہوتی ہیں شرط یہ ہے کہ انہیں پہچان کر بروئے کار لایا جائے۔ یہ والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی صلاحیتوں کو سمجھیں اور انہیں اُجاگر کرکے اُن میں خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کریں کیونکہ خود اعتمادی ہی زندگی کو کامیاب اور خوشگوار بناتی ہے

Focus on children`s weakness in studies, it will build confidence in them.
پڑھائی میں بچوں کی کمزوری پر توجہ دیں، اس سے ان میں اعتماد پیدا ہوگا۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کیا۔ اور اُن میں تخلیقی صلاحیتیں بھی رکھی تاکہ انسان اُن کو اُجاگر کریں اور دُنیا میں کامیابی حاصل کریں۔ اس طرح بچوں میں بھی تخلیقی صلاحیتیں پوشیدہ ہوتی ہیں شرط یہ ہے کہ انہیں پہچان کر بروئے کار لایا جائے۔ یہ والدین کی، خاص طور پر ماؤں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی صلاحیتوں کو سمجھیں اور انہیں اُجاگر کرکے اُن میں خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کریں کیونکہ خود اعتمادی ہی زندگی کو کامیاب اور خوشگوار بناتی ہے۔
 بچوں میں خود اعتمادی کی کمی تب ہوتی ہے جب مائیں انہیں حد سے زیادہ پیار کرتی ہیں اور اُن کے ہر کام میں اپنے فیصلے اور رائے مسلط کر دیتی ہیں۔ غلط، خوف زدہ اور منفی مشورے دیتی ہیں، مثلاً ’’کھانا کھا لو بیٹا ورنہ بھوت آکر کھا لے گا یا بھوت آکر پکڑ لے گا۔‘‘ پڑھائی کے دوران کہتی ہیں، ’’اچھا پڑھ لو بیٹھا امتحان کی تیاری اچھے سے کر لو ورنہ فیل ہو جاؤ گے۔‘‘ اور اُن پر کسی نہ کسی بات پر تنقید کرتی ہیں۔ مثلاً: ’’تم ٹھیک سے پڑھتے نہیں ہو، ہر وقت تمہارا دھیان کھیل میں ہی رہتا ہے۔‘‘ ’’اپنی تحریر سدھارو، کتنا گندہ لکھتے ہو۔‘‘ اور ’’دوسرے بچے دیکھو کتنا اچھا پڑھتے لکھتے ہیں اور اچھے نمبرات سے امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں۔‘‘ ایسے تنقیدی اور منفی جملے کہہ کر ان کے اعتماد کو کمزور کر دیتی ہیں۔ اور بچہ حد درجہ خوف زدہ ہو جاتا ہے، اس کی ہمت ٹوٹ جاتی ہے اور وہ ہمیشہ دکھی رہتا ہے۔ مائیں اپنے بچوں کو مشورہ دیں، بے شک دیں لیکن مشورے صحیح اور مثبت ہونے چاہئے تاکہ بچوں میں خود اعتمادی پیدا ہوسکے۔ بچوں میں خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کرنے کے مندرجہ ذیل نکات ہیں جن سے مائیں اپنے بچوں میں خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کرکے ان کی زندگی کو کامیاب اور خوش و خرم بنا سکتی ہیں:
مثبت سوچ
 سب سے پہلے ماؤں کو اپنی سوچ مثبت کرنی ہوگی تاکہ بچے بھی اپنی ماؤں میں ہمت، حوصلہ اور لگن کا جذبہ دیکھ کر خود بھی اپنی سوچ مثبت کرسکیں۔ ماؤں کو چاہئے کہ شروع ہی سے بچوں کے سامنے مثبت باتیں کریں، خوش رہیں اور پر اعتماد رہیں۔ بچوں کو تسلی دیں انہیں اچھی اچھی مثالیں دے کر ان کی سوچ کو مثبت بنائیں ان میں ہمت پیدا کریں۔
پڑھائی کا جذبہ
 بچوں کو علم کی اہمیت سے آگاہ کریں اور ان میں پڑھنے، لکھنے کا جذبہ پیدا کریں، نصابی اور غیر نصابی کتابیں لا کر انہیں پڑھنے دیں تاکہ ان کی معلومات میں اضافہ ہوسکے اور وہ لوگوں کے سامنے ہمت سے اپنے خیالات کا اظہار بخوبی کرسکیں۔ ساتھ ہی ساتھ ان کی تحریر پر بھی توجہ دیں۔ روزانہ ایک صفحہ عبارت لکھوائیں تاکہ ان کا املا درست ہوسکے، تحریر درست ہو سکے۔
وقت کی پابندی
 بچوں کو وقت کی اہمیت سے بتائیں اور وقت کی پابندی کا جذبہ پیدا کریں۔ پڑھائی کا، کھیلنے کا، کھانے پینے اور ٹی وی دیکھنے کا ٹائل ٹیبل بنائیں تاکہ بچے ٹائم ٹیبل کے مطابق اپنا ہر کام انجام دے سکیں اور ان میں خود اعتمادی پیدا ہو جائے۔
غیر نصابی سرگرمیاں
 سرگرمیوں سے بچے تندرست اور صحتمند رہتے ہیں۔ کسی دانشمندی نے بجا کہا ہے کہ صحتمند دماغ صحتمند جسم میں ہوتا ہے۔ بچوں کو اسکول میں مختلف پروگرام میں حصہ لینے کے لئے کہیں۔ مثلاً ورزش، دوڑ، آنکھ مچولی، کبڈی وغیرہ سے بچوں میں ہمت اور طاقت پیدا ہوتی ہے کیونکہ کامیاب اور پر اعتماد زندگی کیلئے ذہنی و جسمانی صحت ازحد ضروری ہے۔
ذمہ داری کا جذبہ
 اپنے بچوں میں ذمہ داری پیدا کریں۔ ان سے گھر کے چھوٹے موٹے کام کروائیں، مثلاً گھر کی صاف صفائی، بستر لگانا، ڈائننگ ٹیبل پر برتن سجانا، اپنا اسکول بیگ پیک کرنا، باہر بازار سے سودا سلف لانا تاکہ بچوں میں حساب کتاب کرنے کا جذبہ پیدا ہو اور وہ حساب کتاب سیکھ سکیں اور خرید و فروخت میں ماہر ہوسکیں۔ اپنا کام خود کرنے کی عادت ڈالیں، ہر وقت والدین پر منحصر نہ رہیں۔
کچھ نیا انداز اپنانے کی کوشش کریں
 اگر آپ کا بچہ کوئی نیا کام کرنے کی آرزو کرتا ہے تو اسے کرنے دیں۔ روکیں نہیں بلکہ ان کا ساتھ دیں اور نیا کام کرنے پر انہیں شاباشی دیں۔ اگر بچہ کوئی کام غلط کرتا ہے تو اسے ڈانٹیں نہیں بلکہ نرمی سے اس کا نقصان بتا کر سمجھائیں۔ 
 علاوہ ازیں اپنے بچوں کے ساتھ باہر گھومنے جائیں، گھر پر ایک ساتھ مل کر بیٹھیں، ان کے دکھ سکھ بانٹیں، دن بھر کے معمولات پر اظہار خیال کریں، ان کی تکالیف اور مسائل کو سنیں، سمجھیں اور حل کرنے کی کوشش کریں، تاکہ ان کا خوف دل و دماغ سے نکل جائے اور وہ اس بات سے مطمئن ہو جائے کہ ان کے والدین ان کے ساتھ ہیں۔ یہ سوچ کر ان کی ذہنی حالت مطمئن اور مستحکم ہو جائیگی۔ ہمت اور حوصلہ پیدا ہوگا۔ یہی ہمت، حوصلہ افزائی اور خود اعتمادی ان کی کامیابی کی ضامن ہوتی ہے۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK