یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین نے نئی تحقیق کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ اب اسمارٹ فون کا کیمرا نہایت درستگی سے ٹائپ ٹو قسم کی شوگر یا ذیابیطس کا سراغ لگاسکتا ہے۔
EPAPER
Updated: August 25, 2020, 11:57 AM IST
|
Agency
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین نے نئی تحقیق کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ اب اسمارٹ فون کا کیمرا نہایت درستگی سے ٹائپ ٹو قسم کی شوگر یا ذیابیطس کا سراغ لگاسکتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین نے نئی تحقیق کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ اب اسمارٹ فون کا کیمرا نہایت درستگی سے ٹائپ ٹو قسم کی شوگر یا ذیابیطس کا سراغ لگاسکتا ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکوکے ماہرین نے ایک نئے طریقے سے اسمارٹ فون کیمرے کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کی۸۰؍ فیصد درستگی سے شناخت کرسکتا ہے۔ یونیورسٹی سے وابستہ سائنسداں رابرٹ اورام اور ان کے ساتھیوں نے ذیابیطس کی شناخت کیلئے ایک خاص الگورتھم بنایا ہے جو کیمرے کی مدد سے ذیابیطس کا نشاندہی کرتا ہے۔ اس عمل کو طب کی زبان میں ’فوٹوپلائتھس موگرافی‘ ( پی پی جی ) کہا جاتا ہے۔ اس تکنیک میں روشنی کو کسی کھال یا بافت (ٹشو)پر ڈالا جاتا ہے جس سےخون کے حجم میں کمی بیشی کو نوٹ کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ عین اسی طریقے سے شہادت کی انگلی پر سینسر لگا کر خون میں آکسیجن کی مقدار اور دھڑکن کو معلوم کیا جاتا ہے۔اس کیلئے پہلے ایک الگورتھم بنایا گیا اور پھر غور کیا گیا آیا اسمارٹ فون کیمرہ ذیابیطس کی وجہ سے خون کی رگوں کو پہنچنے والے کسی نقصان یا تباہی کو ظاہر کرسکتا ہے یا نہیں؟ پھر پی پی جی کی لاکھوں ریکارڈنگ کو ایک بڑے ڈیٹا بیس میں رکھا گیا اور انہیں تربیت دی گئی تاکہ وہ صحت مند اور بیمار بافتوں کے درمیان فرق کرسکے۔ اس کے بعد پی پی جی ٹیکنالوجی کو ذبابیطس کی شناخت کیلئے استعمال کیا گیا۔ اس تجربے میں کل۵۳؍ہزار سے زائد۳۶؍ لاکھ پی پی جی ریکارڈنگز کو دیکھا گیا۔