Inquilab Logo

امورِ خانہ داری میں ٹیکنالوجی رحمت بھی ہے اور زحمت بھی

Updated: June 23, 2022, 11:35 AM IST | Saima Shaikh | Mumbai

ٹیکنالوجی روز بروز ترقی کر رہی ہے جس سے ہر شعبے میں اس کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ حتیٰ کہ باورچی خانے میں بھی جدید آلات کا استعمال ہو رہا ہے جس سے کئی کام آسان ہو گئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹیکنالوجی سے سہولیات ملی ہیں مگر اس کے کئی نقصانات بھی ہیں۔ اس ضمن میں انقلاب نے چند خواتین سے بات چیت کی ہے

Technology has made household chores easier, but the lack of physical activity has led to health problems..Picture:INN
ٹیکنالوجی نے امورِ خانہ داری کو آسان بنا دیا ہے مگر جسمانی سرگرمیاں کم ہونے کے سبب صحت کے مسائل کا خدشہ بھی پریشان کرتا ہے۔ تصویر: آئی این این

تکنیکی مصنوعات کا محدود استعمال
تکنالوجینے امور خانہ داری میں خواتین کو بہت سی سہولیات فراہم کی ہیں۔ اس کی مدد سے بہت سے کام آسان ہوگئے ہیں لیکن کئی ایسی چیزیں ہیں جو اَب استعمال نہیں ہوتیں جیسے مکسر نے سل بٹہ کی جگہ لے لی اور جوسر نے رس نکالنے کے روایتی طریقوں کو بدل دیا۔ تکنالوجی اہم ہے اور اس کی مدد سے سہولیات حاصل ہوتی ہیں، چند برسوں تک یہ سہولیات اچھی لگتی ہیں لیکن پھر ہم پرانی چیزوں کو یاد کرنے لگتے ہیں، اس وقت احساس ہوتا ہے کہ وہی چیزیں اچھی تھیں۔ ان سے بننے والے رس اور مسالوں میں جو ذائقہ ہوتا تھا وہ ان مصنوعات کے ذریعے حاصل ہونے والے جوس اور مسالوں میں نہیں ہوتا۔ تاہم، ٹیکنالوجی کے اس دور میں ٹیکنالوجی سے بچ کر چلنا ممکن نہیں ہے البتہ ہم ان کے استعمال کو محدود کرسکتے ہیں مثلاً  ایمرجنسی میں مکسر کا استعمال کر لیا۔ تکنالوجی ضرورت کے لحاظ ہی سے استعمال کرنا چاہئے۔
رشیدہ اسماعیل انصاری، ممبرا (تھانے)
ٹیکنالوجی نے بہت کچھ دیا ہے مگر
ٹیکنالوجی نے ہماری زندگی میں آسانیاں پیدا کر دی ہیں۔ ہمارے باورچی خانے میں کتنے جدید آلات ہیں جن سے مشکل کام آسان اور تیزی سے ہونے لگا ہے۔ پہلے کے زمانے کے لوگ اپنے گھروں میں مٹی سے بنا مٹکا استعمال کیا کرتے تھے تاکہ پانی صاف اور میٹھا رہے مگر آج کل پیوری فائر کا رجحان زیادہ ہے۔ موجودہ نسل خیال کرتی ہے کہ پیوری فائر سے پانی چھن کر آتا ہے جو صحت کے لئے اچھا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ پیوری فائر کا صاف ستھرے پانی کی ضمانت دیتا ہے مگر اس کی وجہ سے مٹکا ہمارے گھروں سے غائب ہوگیا ہے۔ ہمارے گھر کے بڑے بزرگ آج بھی اپنے چھوٹوں کو مٹکا کا قدرتی طور پر ٹھنڈا پانی پینے کی صلاح دیتے ہیں، ان کے مطابق اس کے پانی میں کئی منزلز ہوتے ہیں۔ مختصراً یہ کہ ٹیکنالوجی نے ہمیں بہت کچھ دیا ضرور ہے مگر بہت کچھ چھین بھی لیا ہے۔
نزہت عقیل احمد، بھسار محلہ (بھیونڈی)
محتاط رہنا چاہئے
موجودہ دور ترقی یافتہ دور ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ باورچی خانے میں استعمال ہونے والے بیشتر آلات جدید ہو گئے ہیں۔ ان سے کئی کام آسان ہوگئے ہیں۔ آپ آون کی مثال لے لیجئے۔ آون نے فوری طور پر کھانا گرم کرنا بہت آسان کر دیا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے اس کا استعمال تقریباً ہر گھر میں ہوتا ہے۔ آون میں کھانا گرم کرنے کے علاوہ کئی اشیاء بیک کی جاسکتی ہیں۔ لیکن اس میں گرم کی ہوئی اشیاء کو ماہرین مضر صحت بتاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیشتر خواتین اس بات کی سمجھ نہیں رکھتیں کہ کون سی اشیاء کتنی دیر گرم کرنی چاہئے تاکہ اس کی غذائیت برقرار رہے۔ ٹیکنالوجی سے کئی کام آسان تو ہوجاتے ہیں مگر اس کے کئی نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ لہٰذا ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے وقت محتاط رہنا چاہئے اور جدید آلات پر دی ہوئی ہدایت پر عمل کرنا چاہئے۔
نسرین سلیم انصاری، مدنپورہ (ممبئی)
تکنالوجی نے ہمیں سہل پسند بنادیا ہے
گزشتہ ۱۰؍ سال میں تکنالوجی کے میدان میں اتنی ترقی ہوئی ہے کہ ۲۰۱۰ء کے مقابلے میں آج کا کچن بالکل مختلف نظر آتا ہے۔ کئی چیزیں تو خودکار ہوگئی ہیں۔ ہمیں ’’مشین‘‘ کو صرف ’’کمانڈ‘‘ دینا ہوتا ہے اور چیزیں بن کر تیار ہوجاتی ہیں مثلاً کافی میکر، روٹی میکر وغیرہ۔ روایتی طریقے سے روٹی پکانے یا کافی بنانے میں جو وقت درکار ہوتا ہے وہ ان مشینوں کے ذریعے نصف سے کم ہونے لگا ہے۔ امور خانہ داری میں تکنالوجی رحمت بھی ہے اور زحمت بھی۔ تکنالوجی نے ہمیں سہل پسند بنادیا ہے اس لئے اب ہم کوئی بھی کام کرنے سے پہلے تکنیکی متبادل پر غور کرتے ہیں۔ مسالے پیسنے سے لے کر کپڑے دھونے تک ہر کام ٹیکنالوجی کی مدد سے ہونے لگے ہیں اس لئے ہماری جسمانی سرگرمیاں کم ہوگئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم بیماریوں کا شکار آسانی سے ہونے لگے ہیں۔ ہمیں ضرورت کے وقت ہی ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہئے۔
عظمیٰ شیخ، ساکی ناکہ (کرلا)
سل بٹے پر پسے مسالوں کا ذائقہ
دور حاضر میں سائنس و ٹیکنالوجی کی وجہ سے انسان نے زندگی کے ہر میدان میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہیں میں سے انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ خا نہ داری ہے۔ ایک طرف جدید ٹیکنالوجی نے ہم خواتین کے لئے امور خا نہ داری میں ہزاروں آ سانیاں پیدا کیں وہیں دوسری جانب پرانے ریتی رواجوں کی طرح بہت سی باتوں کو ناپید کردیا ہے۔ کہتے ہیں کہ پرانے وقتوں میں مٹی کے برتن میں بننے والے کھانے کا ذائقہ بہت ہی عمدہ ہوا کرتا تھا لیکن بدلتے وقت کے ساتھ ان برتنوں کی جگہ نان اسٹک برتنوں نے لے لی۔ جو نئی نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کے بعد بھی پہلے جیسے کھانے کا ذائقہ دینے سے قاصر ہیں۔ سل بٹے پر پسے مسا لوں سے تیار ہونے والے کھانے کا مزہ ہی الگ ہوا کرتا تھا۔ آ ج گرائنڈر کی وجہ سے ہمیں مشقت سے آرام اور وقت کی بچت تو ہوئی مگر کھانوں میں پہلے سی بات نہ رہی۔
خان قدوسیہ بیگم، بھیونڈی (تھانے)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK