نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق ڈر و خوف(فوبیا)، خواتین میں سب سے عام بیماری ہے اور ہرسال تقریباً ۱۰؍ فیصد خواتین کو متاثر کرتا ہے۔ جب کسی کو فوبیا ہوتا ہے تو وہ کسی خاص چیز یا صورتحال سے شدیدخوف محسوس کرتے ہیں۔ ماہرین اسےدماغی بیماریوں میں شمار کرتے ہیں اور تھیراپی کے ذریعے علاج ممکن ہے
فوبیا پر قابو پانے کے لئے آپ کو مضبوط قوت ارادی کا مالک بننا پڑے گا ۔ تصویر: آئی این این
فوبیا یا ڈر کامطلب کسی چیز کا غیرمعقول خوف ہے جس سے نقصان کا امکان نہیں ہوتا، یہ لفظ خود یونانی لفظ، ’ فوبوس ‘ سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے ڈر یا خوف۔ فوبیا ایک عام بیماری ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق فوبیا، خواتین میں سب سے عام بیماری ہے اور ہرسال تقریباً ۱۰؍ فیصد خواتین کو متاثر کرتا ہے۔ جب کسی کو فوبیا ہوتا ہے تو وہ کسی خاص چیز یا صورتحال سے شدیدخوف محسوس کرتے ہیں۔ ویسے تو فوبیاکی بہت ساری قسمیں ہیں مگر محض چند قسموں کو یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔ آرکنوفوبیا (Arachnophobia)
اکثر خواتین مکڑی کو دیکھ کریا اس کا تصور کرکے خوف زدہ ہوجاتی ہیں جبکہ مکڑی ایک بے ضرر جانور ہے، جس کی تقریباً ۳۵؍ ہزار مختلف اقسام ہیں، اور جس میں سے تقریباً ایک درجن کے قریب مکڑیوں سے انسانوں کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ یہ اور اس سے ملتے جلتے جانوروں سے فوبیاکی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ایسی مخلوقات نے کبھی ہمارے آباء و اجدادکیلئے کافی خطرہ پیدا کیاتھا جن کے پاس جانوروں اور کیڑوں سے ہونے والے زخموں سے نمٹنے کیلئے طبی علم اور تکنیکی آلات کی کمی تھی۔ لیکن عام طور پر گھروں میں رہنے والی مکڑیوں سے خواتین کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اوفیڈیوفوبیا(Ophidiophobia)
اکثر خواتین سانپ یا رینگنے والے جانوروں سے خوفزدہ رہتی ہیں اور جہاں سانپ یا رینگنے والے جانور دیکھے چیخنا چلّانا شروع کر دیتی ہیں۔ چونکہ بعض لوگوں کے سانپ کے ساتھ بہت تکلیف دہ تجربات ہوتے ہیں تو خواتین کا ان سے ڈر یا خوف محسوس کرنا ایک فطری عمل ہوسکتا ہے۔
ایکروفوبیا (Acrophobia)
ایکرو فوبیا یعنی بلندی کاخوف ۶؍ فیصد سے زیادہ خواتین کو متاثر کرتا ہے۔ اگرچہ اونچائیوں کا سامنا کرتے وقت لوگوں کیلئے کچھ حد تک خوف ہونا عام بات ہے لیکن اس فوبیا میں ایک شدید خوف شامل ہوتا ہے۔ ایروفوبیا (Aerophobia) تقریباً ۱۰؍ فیصد سے ۴۰؍ فیصد خواتین کو پرواز کا خوف متاثر کرتا ہے۔ ہر خوف کی اس کیفیت کی وجہ سے ان کی روزمرہ کارکردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اس کا علاج اکثر ایکسپوز تھیراپی کے ذریعے کیاجاتا ہے۔ جس میں خواتین کو آہستہ آہستہ پروازسے متعارف کرایاجاتا ہے۔
سائنوفوبیا (Cynophobia)
سائنو فوبیا یا کتوں کا خوف اکثر ذاتی تجربات سے منسلک ہوتا ہے، جیسے بچپن میں کتے کا کاٹنا۔ اس طرح کے واقعات کافی تکلیف دہ ہوتے ہیں اور خوف کے ردعمل کاباعث بن سکتے ہیں جوبالغ ہونے تک اور کبھی کبھی تا عمر رہتے ہیں۔
ایسٹرافوبیا (Astraphobia)
جب آسمان میں گھن گرج ہو کر بجلی چمکتی ہے تو اکثر خواتین کافی خوفزدہ ہوجاتی ہیں اور وہ بستر میں، پلنگ کے نیچے چھپنے لگتی ہیں اور کچھ خواتین تو اتنی زیادہ گھبراجاتی ہیں کہ گھر سے باہر تک نہیں نکلتی۔
ٹریپینو فوبیا (Trypanophobia)
نہ صرف خواتین بلکہ اکثر بچوں اور مردوںمیں بھی انجکشن کاخوف ہوتا ہے۔ اندازے کے مطابق تقریباً ۲۰؍ سے ۳۰؍ فیصد خواتین اس قسم کے فوبیاسے متاثر نظرآتی ہیں۔ ایسی خواتین ڈاکٹروں سے حتی الامکان گریز کرتی ہیں اور نہایت تکلیف دہ حالات میں بھی انجکشن نہیں لیتیں۔
سماجی فوبیا (Socialphobia)
سماجی فوبیا میں سماجی حالات کا خوف شامل ہے اور چند خواتین میں یہ فوبیا اس قدر شدید ہوتا ہے کہ وہ ایسے معاملات، واقعات، جگہوں اور ایسے لوگوں سے گریز کرتے ہیں جن سے ان کی اضطرابی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ فوبیا ایک نفسیاتی مرض ہے جس کی وجہ سے نارمل زندگی گزارنے میں دشواری پیداہوسکتی ہے۔ ماہرین سے بات کرنے پر وہ درج ذیل تکنیک کے ذریعے خواتین کاعلاج کرسکتا ہے۔ ایکسپوزرتھیراپی کے ذریعے معالج آپ کے سامنے آہستہ آہستہ ایسی چیزیں لاتا ہے جس سے آپ خوف محسوس کرتی ہیں اور وہ آپ کو پُرسکون کرنے کی کوشش کرتا ہے، آپ کی رہنمائی کرتا ہے اور آپ کا خوف دور کر دیتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایکسپوزر تھیراپی کے علاوہ یوگا کے ذریعے بھی کسی بھی قسم کے خوف سے باہر نکلا جاسکتا ہے۔ اکثر اوقات ادویات کا استعمال اضطراب کی مقدار کو کم کرکے آرام دلانے میں مددگار ہوتی ہے لیکن ادویات کے استعمال میں بھی احتیاط برتنی ہوتی ہے کیونکہ اس کی لت لگ سکتی ہے اور ان ادویات کا زیادہ استعمال سے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ فوبیا کے مرض پر قابو پانے کے لئے آپ کو مضبوط قوت ارادی کا مالک بننا پڑے گا۔