فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے لاگو کردہ نیا نظام شہریوں کے لیے گویا موت کا پھندا ہے۔
EPAPER
Updated: June 22, 2025, 9:19 PM IST | New York
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے لاگو کردہ نیا نظام شہریوں کے لیے گویا موت کا پھندا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے لاگو کردہ نیا نظام شہریوں کے لیے گویا موت کا پھندا ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں جتنے لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں اس سے کہیں بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دو سال سے جاری جنگ میں غزہ کے ۵۵؍ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ جو لوگ تاحال زندہ ہیں ان کی زندگی ناقابل بیان تکالیف اور شدید نقصان کے باعث ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو گئی ہے۔
In #Gaza, UNRWA medical services are critically under-resourced.
— UNRWA (@UNRWA) June 21, 2025
Nearly half of basic medical supplies are out of stock.
This puts lives at severe risk, including patients with chronic diseases like diabetes.
The siege on Gaza must be lifted. Essential supplies must be allowed… pic.twitter.com/mHJ9iuE1eF
مغربی کنارے میں نقل مکانی اور شہری تنصیبات کی تباہی کے ذریعے فلسطینی کیمپوں کی آبادی میں تبدیلیاں آ رہی ہیں جو کہ مسئلے کے دو ریاستی حل کے تحت فلسطینی ریاست کے امکانات اور فلسطینیوں کی پناہ گزین حیثیت کو ختم کرنے کی منظم کوشش ہے۔
’’انروا‘‘کی مشکلات
فلپ لازارینی نے کہا کہ `انروا` بھی اس جنگ کا نشانہ ہے۔ ۷؍اکتوبر۲۰۲۳ء کےبعد اس کے ۳۱۸؍اہلکار اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ادارے کو بدنام کرنے کی مہم بھی چلائی جا رہی ہے جبکہ اسے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل میں کمی آ گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان تمام مشکلات اور دباؤ کے باوجود ادارہ فلسطینیوں کو ضروری خدمات مہیا کر رہا ہے جن میں روزانہ ۱۵؍ہزار سے زیادہ طبی مشورے، کوڑا کرکٹ اٹھانے کا انتظام اور پناہ گاہوں میں ضروری مدد کی فراہمی بھی شامل ہے۔ کمشنر جنرل کا کہنا تھا کہ ادارے کے مالی حالات کمزور ہیں اور مزید وسائل فراہم نہ کیے جانے کی صورت میں ایسے فیصلے لینا پڑیں گے جس سے پورے خطے میں امدادی کارروائیاں متاثر ہوں گی۔انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری اقدامات اٹھائیں۔ `انروا` کی خدمات میں اچانک کمی کا نتیجہ فلسطینیوں کی تکالیف اور مایوسی میں اضافے کی صورت میں نکلے گا جس سے ہمسایہ ممالک میں بھی بے چینی جنم لے گی جبکہ خطہ اس صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا۔