Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ: بھوک سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ: انروا

Updated: June 22, 2025, 9:19 PM IST | New York

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے لاگو کردہ نیا نظام شہریوں کے لیے گویا موت کا پھندا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے لاگو کردہ نیا نظام شہریوں کے لیے گویا موت کا پھندا ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں جتنے لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں اس سے کہیں بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دو سال سے جاری جنگ میں غزہ کے ۵۵؍ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ جو لوگ تاحال زندہ ہیں ان کی زندگی ناقابل بیان تکالیف اور شدید نقصان کے باعث ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو گئی ہے۔

مغربی کنارے میں نقل مکانی اور شہری تنصیبات کی تباہی کے ذریعے فلسطینی کیمپوں کی آبادی میں تبدیلیاں آ رہی ہیں جو کہ مسئلے کے دو ریاستی حل کے تحت فلسطینی ریاست کے امکانات اور فلسطینیوں کی پناہ گزین حیثیت کو ختم کرنے کی منظم کوشش ہے۔
’’انروا‘‘کی مشکلات
فلپ لازارینی نے کہا کہ `انروا` بھی اس جنگ کا نشانہ ہے۔ ۷؍اکتوبر۲۰۲۳ء کےبعد اس کے ۳۱۸؍اہلکار اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ادارے کو بدنام کرنے کی مہم بھی چلائی جا رہی ہے جبکہ اسے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل میں کمی آ گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان تمام مشکلات اور دباؤ کے باوجود ادارہ فلسطینیوں کو ضروری خدمات مہیا کر رہا ہے جن میں روزانہ ۱۵؍ہزار سے زیادہ طبی مشورے، کوڑا کرکٹ اٹھانے کا انتظام اور پناہ گاہوں میں ضروری مدد کی فراہمی بھی شامل ہے۔ کمشنر جنرل کا کہنا تھا کہ ادارے کے مالی حالات کمزور ہیں اور مزید وسائل فراہم نہ کیے جانے کی صورت میں ایسے فیصلے لینا پڑیں گے جس سے پورے خطے میں امدادی کارروائیاں متاثر ہوں گی۔انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری اقدامات اٹھائیں۔ `انروا` کی خدمات میں اچانک کمی کا نتیجہ فلسطینیوں کی تکالیف اور مایوسی میں اضافے کی صورت میں نکلے گا جس سے ہمسایہ ممالک میں بھی بے چینی جنم لے گی جبکہ خطہ اس صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK