گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں
EPAPER
Updated: July 06, 2023, 3:00 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں
غور و فکر تجسس پیدا کرتا ہے
غور و فکر سے کسی بھی فرد کو عظمت حاصل ہوتی ہے۔ دانشور، مفکر، قلمکار، شاعر، سائنسدان اور محقق ان تمام انسانوں میں غور و فکر کی عادت ہوتی ہے۔ غور و فکر کرنے والوں میں تجسس پیدا ہوتا ہے۔ اور گہرائی سے سوچنے کی عادت ہوتی ہے۔
میں نے بطور معلمہ، مترجم اور مصنفہ، بچّوں اور والدین کی نفسیات کا بغور مطالعہ کیا، اُن کے حرکات و سکنات کا قریب سے جائزہ لے کر اُن کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔ ایسا کر پانا اس لئے ممکن ہوا کہ مَیں نے غور و فکر کیا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ مَیں اس مقام تک پہنچی ہوں۔
سیدہ نوشاد بیگم (کلوا، تھانے)
بغیر سوچے سمجھے کوئی بات نہ کریں
میرا خیال ہے کہ ہمیں ہر کام سوچ سمجھ کر اور اس کے ہر پہلو پر غور کر کے کرنا چاہئے تاکہ جو فیصلے ہوں وہ نہ تو ہمارے لئے نہ ہی ہمارے اپنوں کے لئے غلط ثابت ہوں۔
ہمیں بات چیت یا کسی بحث کے دوران اپنے الفاظ اور لہجےکا بہت غور و فکر سے استعمال کرنا چاہئے یہی ہمارے خاندان والوں کو جوڑے رکھتا ہے۔
میرا تجربہ ہے کہ ہمیں دکھاوا نہیں کرنا چاہئے۔ اکثر لوگ بغیر سوچے سمجھے دکھاوا کرتے ہیں اور اس دکھاوے کو نبھانے کے لئے ساری زندگی پریشان رہتے ہیں۔
صدف الیاس شیخ (تلوجہ)
غور و فکر کرنا عقلمندی
غور و فکر کی اہمیت بالکل ایسی ہے جیسے کھانے میں نمک نہ ہو تو کھانا بے مزہ ہو جاتا ہے۔
ہماری زندگی میں کئی ایسے مواقع آتے ہیں جن میں فیصلے کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت غور و فکر سے کام لینا ہی عقلمندی ہوتی ہے۔
میرا تجربہ یہ ہے کہ جب بھی میں کوئی کام کرنا چاہتی ہوں تو گھر میں سبھی سے مشورہ کرتی ہوں پھر غور و فکر کرنے کے بعد ہی اس کام کو انجام دیتی ہوں۔ اور یقین جانئے وہ کام کرنے کے بعد کبھی افسوس نہیں ہوا۔ آپ بھی آزما کر دیکھئے، آپ کو بھی کبھی کوئی پچھتاوا نہیں ہوگا۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
ایک نئے تجربے کی ایجاد
ہماری زندگی میں بہت سے ایسے مسئلے آتے ہیں جب ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم کیا فیصلہ کریں۔ ایسی صورتحال میں انسان کو غور و فکر کرنا چاہئے۔ کئی پہلوؤں پر سوچنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کے ذریعے بھی غور و فکر کرنے کی تاکید فرماتا ہے۔ اس کے باوجود ہم میں یہ عادت نہ ہو تو اس میں ہمارا ہی نقصان ہے۔
غور و فکر کرنے سے ایک نئے سسٹم اور نئے تجربے کی ایجاد ہوتی ہے۔ غور و فکر واحد ذریعہ ہوتا ہے جو ہمیں صحیح اور غلط کا فرق بتاتا ہے۔ مَیں نے جو بھی فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا اس میں مجھے کامیابی ملی۔
فرحانہ نبی احمد (چاندیولی، ممبئی)
غور و فکر کی صلاحیت ایک نعمت
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں سورہ آل عمران میں فرماتا ہے کہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور شب و روز کے باری باری آنے جانے میں اہل عقل کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں جو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں سوچ بچار کرتے ہیں اور پکار اٹھتے ہیں کہ اے ہمارے پرور دگار تو نے یہ سب کچھ بے مقصد پیدا نہیں کیا، تیری ذات پاک ہے۔
تفکر، تعقل، تدبر اور تذکر کرنے کیلئے قرآن کریم نے مختلف انداز سے اس منفرد عبادت کی دعوت دی ہے نیز اسے اہل عقل و دانش کا کام قرار دیا ہے، یعنی غور و فکر کی صلاحیت خدا کی ایک عظیم الشان نعمت ہے اور یہ اہل ایمان کی صفت ہے۔ تفکر و تدبر ایک ذہنی عمل ہے جس میں انسان اپنے تمام تر توہمات اور خیالات کو جھٹک کر کسی ایک خیال پر اپنی توجہ مرکوز رکھتا ہے اس طرح وہ حقیقت کے قریب آجاتا ہے۔
انصاری عائشہ آبشار احمد (گرانٹ روڈ، ممبئی)
غور و فکر کے بغیر عقل کے دروازے نہیں کھلتے
غور و فکر حکم الٰہی ہے کیونکہ تفکر کے بغیر عقل و خرد اور ذہن و دماغ کے دروازے نہیں کھلتے اور یہ دروازے مقفل رہیں تو تاریخ کا سفر گویا رک جاتا ہے اور ارتقائے نسل انسانی کی تاریخ اندھیروں میں گم ہو جاتی ہے۔
میرا اپنا خیال بلکہ تجربہ ہے کہ مسلمانوں نے اپنے سفر کی ابتدائی صدیوں میں تفکر و تدبر کے ذریعہ سائنسی علوم میں نہ صرف بیش بہا اضافے کئے بلکہ انسان کو قرآنی احکامات کی روشنی میں تسخیر کائنات کی ترغیب بھی دی۔ چنانچہ اس دور میں بعض حیران کن ایجادات بھی عمل میں آئیں اور سائنسی علوم کو ایسی پائیدار بنیادیں فراہم ہوئیں جن پر آگے چل کر زندگی کے مختلف میدانوں میں جدید سائنسی علوم نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے جنہیں دنیا لاثانی تسلیم کرتی رہی ہے۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ غور و فکر کی کتنی اہمیت ہے۔ اس کے ذریعے آپ کئی منازل طے کرسکتے ہیں۔
ناز یاسمین سمن (پٹنه، بہار)
آخرت کی فکر سب سے اہم فکر
سب سے بڑی فکر آخرت کی فکر ہے اور غور کرنے کی خاص بات یہ ہے کہ ہم دنیا میں کیوں آئے ہیں؟ دنیا میں آنے کا ہمارا کیا مقصد ہے؟ مسلمانوں کے لئے آخرت دنیا کے مقابلے میں زیادہ اہم چیز ہے۔ دنیا ایک امتحان گاہ ہے جہاں ہر کسی کو اپنا کردار بحسن و خوبی انجام دینا ہے۔ اسی کے حساب سے آخرت میں اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاس پڑوس والوں سے اور رشتہ داروں سے ہمارے کس قسم کے تعلقات اور مراسم ہیں۔ اگر ہم سے ہمارا پڑوسی خوش ہے تو سمجھئے ہم اچھے انسان ہیں۔ اگر ہمارا پڑوسی ہم سے ناراض ہے تو سمجھئے ہماری آخرت ہی خراب ہوئی۔ دنیا میں بہت سے کام اہم ہوتے ہیں۔ ہر چیز کو غور و فکر کے ساتھ ترتیب دینا چاہئے۔ کون سا کام ضروری ہے؟ کون سا کام غیر ضروری ہے؟ اس کا تعین کرنا چاہئے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ضروری کاموں کی کیا کیا ترجیحات ہیں اس کا بھی تعین کرنا چاہئے۔ میرا تجربہ یہ ہے کہ اگر خوب غور و فکر کے ساتھ اور رائے مشورہ کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے تو اس میں ان شاء اللہ ضرور کامیابی ملتی ہے ۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
غور و فکر کرنے سے اللہ کی معرفت حاصل ہوتی ہے
غور و فکر کے لئے قرآن مجید میں تدبر یہ لفظ آیا ہے : کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہیں (سورہ محمد آیت نمبر ۳۴)۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ اللہ ربّ العزت نے غور و فکر کی ترغیب دی ہے اور فرمایا کہ غور و فکر کرنے والوں کیلئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ اس سے غور و فکر کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ نیز انبیاؑ اپنا زیادہ تر وقت غور و فکر میں گزارتے تھے۔ غور و فکر کرنے سے انسان کا ذہن وسیع ہوتا ہے۔ غور و فکر سے انسان خدا وحدہ لاشریک کی معرفت حاصل کرسکتا ہے۔ انسان خدا کی تخلیق نباتات، جمادات، حیوانات،چرند پرند، خود اپنی ذات جسے اللہ ربّ العزت نے اشرف مخلوقات بنایا ہے، میں غور کرنے کے بعد جب اللہ تعالیٰ کی تعریف میں سبحان اللہ کہتا ہے تو یہ حمد و ثنا اللہ کو بہت پسند آتی ہے۔ غور و فکر کرنے سے ہم اللہ کو پا سکتے ہیں یہی میرا یقین ہے۔
عالیہ مشتاق مہاگامی (شولاپور، مہاراشٹر)
تفکر و تدبر کے ذریعے اپنا مقصد حاصل کریں
قرآن کریم میں اللہ کا ارشاد ہے کہ ’’کیا تم غور و فکر نہیں کرتے‘‘ ایک آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’افلا تعقلون‘‘۔ لہٰذا اللہ کی کتاب میں تفکر و تدبر کو اپنا شیوہ بناکر اپنی زندگی کے مقصد کے حصول کی کوشش کریں ۔ میرا ذاتی تجربہ اس معاملے میں بڑا دلچسپ ہے۔ میں ۲۸؍ سال بی ایم سی کے اسکول میں بطور معلمہ اپنی خدمات انجام دے رہی تھی۔ اس دوران میری بڑی بہن نے مجھے ایک درس کے بارے میں بتایا تو اسکول کے اختتام پر میں بھی ان کے ساتھ جانے لگی۔ (اس سے پہلےصرف روایتی دین کا پتہ تھا) دو سال تک جاری اس سلسلے کے بعد غور و فکر کیاتو مجھے ادراک ہوا کہ دنیاوی تعلیم کیلئے تو اتنے سال لگا دیئے اور بس اس آیت پر دل ٹھہر گیا ’’پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو‘‘۔بس اسی پر کھرا اترنے کیلئے ایک فیصلہ کیا اور نوکری سے سبکدوشی اختیار کی اور دین کی تبلیغ و اشاعت کے کام میں مصروف ہو گئی۔
رضوانہ رشید انصاری (امبرناتھ، تھانے)
غور و فکر سے سوچ میں بالیدگی پیدا ہوتی ہے
انسانی زندگی میں غور و فکر کی بڑی اہمیت ہے۔ غور و فکر سے دماغ کے خلیات کھلتے ہیں۔ کائنات کے راز واضح ہوتے ہیں۔ پیچیدہ معاملات حل ہوتے ہیں۔
میرا تجربہ ہے کہ صرف سرسری مطالعہ سے کچھ نہیں ملتا جب تک کسی کہانی یا مضمون پر سوچ بچار نہیں کیا جائے۔ سوچ بچار نہ ہو تو صرف وقت ضائع ہوتا ہے اور ہم کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ پاتے، کہانی سے سبق حاصل نہیں کر پاتے، اہم نکات تادیر ذہن نشین نہیں رہ پاتے۔ غور و فکر سے سوچ میں بالیدگی پیدا ہوتی ہے اور اسی طرح ہم صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کرنے کے اہل ہوجاتے ہیں۔ غور و فکر سے ذہن وسیع ہوتا ہے اور کئی پہلوؤں سے ہم واقف ہوتے ہیں۔
عصمت آفرین (گیا، بہار)
اہم فیصلے پر غور و فکر کرنا چاہئے
ہماری زندگی میں جس طرح ہوا اور پانی کی اہمیت ہے اسی طرح غور و فکر کی بھی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ بغیر غور و فکر کے کسی بھی کام یا فیصلے کا انجام اطمینان بخش ہو لازمی نہیں۔ زندگی کے ہر اہم فیصلے پر غور و فکر کرنا چاہئے تاکہ کسی پچھتاوے کا احساس نہ رہے۔ اپنی بیٹیوں کا اسکول میں داخلہ کے وقت میں نے کافی غور و فکر کیا کہ ان کا اسٹیٹ بورڈ سے داخلہ کرواؤں یا نہیں۔ ویسے میں مطمئن ہوں کہ بچیاں اسٹیٹ بورڈ سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں کیونکہ سینٹرل اسکول اور کوچنگ کلاسیز کی فیس تو آسمان کو چھو رہی ہیں۔ جب کوچنگ اور اعلیٰ تعلیم میں بے تحاشا صرف کرنا ہی ہے تو بنیادی تعلیم میں اتنا خرچ کیوں کیا جائے؟
ڈاکٹر روحینہ کوثر سیّد (ناگپور، مہاراشٹر)
غور و فکر سے فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے
غور و فکر کی اہمیت کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اﷲ رب العزت نے قرآن مجید میں متعدد مرتبہ غور و فکر کا ذکر کیا ہے۔ احادیث میں بھی اس کی فضیلت و اہمیت وارد ہے۔ غور و فکر کی صلاحیت انسان کو ماضی کے پس ِ منظر کے تحت حال میں فیصلہ سازی اور مستقبل میں منصوبہ بندی کے لئے راہ ہموار کرتی ہے۔
چونکہ میرا تعلق تعلیم و تدریس سے ہے لہٰذا میں نے جماعت میں کچھ وقت مختص کیا ہوا ہے کہ جس میں بچوں کو مخصوص موضوع پر غور و فکر کرنے کا وقت فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ طلبہ میں خود اعتمادی، موضوع کی تفہیم، تدریس میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے اور بچوں میں کسی بھی موضوع سے متعلق اپنی آراء پیش کرنے کی اہلیت پیدا ہوتی ہے۔ غور و فکر کرنے سے آپ دلیل کے ساتھ اپنی بات کا اظہار کرسکتے ہیں۔
شبنم فاروق (گوونڈی، ممبئی)
اپنی صلاحیتوں کو پہچان سکتے ہیں
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے۔ اس کی دو وجوہات ہیں:
(۱) انسان کو قوت گویائی عطا کی۔
(۲) انسان کو سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت بخش دی۔
قرآن میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو غور و فکر کی دعوت دی ہے اس سے ہمیں غور و فکر کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ انسان اللہ تعالیٰ کی تخلیق پر جتنا غور و فکر کرتا ہے اس کے اندر اتنا زیادہ جذبۂ شکر پروان چڑھتا ہے۔ اپنی ذات سے لے کر کائنات کے ذرّے ذرّے تک میں اللہ کی وحدانیت کا ادراک ہوتا ہے۔ ہم غور و فکر کرکے ہی اپنی صلاحیتوں کو پہچان سکتے ہیں اور ان کو اپنے لئے اور سماج کے لئے بہتر طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔
ہمیں ہر معاملے میں غور و فکر سے کام لینا چاہئے اور جلد بازی سے پرہیز کرنا چاہئے۔
فرزانہ بانو (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
اس صلاحیت کا عملی زندگی میں استعمال کریں
سوچنے کی صلاحیت انسان میں موجود ہے۔ انسانی جسم میں دماغ کا پایا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ اسے غور و فکر کی صلاحیت سے نوازا گیا ہے۔ خالق کائنات کا انسان کو اس صلاحیت سے سرفراز کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ تحقیق اور جانچ کی راہ پر گامزن رہے۔ مسئلہ کوئی بھی ہو یا کسی بھی قسم کا کام ہو غور و فکر کرنا بے حد ضروری ہے۔ ہمارے مذہب میں بھی انسان کو غور و فکر اور تفکر کی دعوت دی گئی ہے۔ اس صلاحیت سے ہر کوئی واقف ہے مگر کتنے لوگ ہیں جو حقیقت میں اس صلاحیت کا عملی زندگی میں استعمال کرتے ہیں! انسان کو چاہئے کہ غور و فکر کرتے ہوئے ہر کام کو انجام دے۔ کام کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے غور و فکر کریں۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانہ)
بغیر سوچے سمجھے فیصلہ کرنا نقصاندہ
زندگی میں غور و فکر کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔ اس لئے قرآن میں ہمیں ہدایت دی گئی ہے غور و فکر کرنے کی اور زندگی کی ہر صورتحال میں غور و فکر کرنے ہی سے ہم حالات کو بہتر طور سے سمجھ سکتے اور صحیح فیصلہ کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں میرا تجربہ میری پروفیشنل لائف ہے جڑا ہوا ہے۔ پروفیشنل لائف میں بہت سے فیصلے ایسے کئے گئےجن پر غور نہیں کیا گیا اور نتیجہ منفی نکلا۔ اس کے بعد غور و فکر کرنے کے بعد فیصلہ کرنے لگی، تب احساس ہوا کہ غور و فکر کتنا ضروری ہے۔ زندگی میں پیش آئے تلخ تجربات کے بعد یہی مشورہ دینا چاہوں گی کہ کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہ کریں بلکہ اچھی طرح سوچ سمجھ لیں، پھر قدم اٹھائیں۔
قریشی عربینہ محمد اسلام (بھیونڈی، تھانے)
اہم مسئلوں پر غور و فکر کرنا لازمی ہے
کچھ مسئلے ایسے ہوتے ہیں جن پر غور و فکر کرنا بیحد ضروری ہوتا ہے۔ مثلاً بچوں کی تربیت۔ ان کی صحیح تعلیم اور ان کا آنے والا کل یہ سب بہت ہی اہم مسئلے ہیں جن کو نظر انداز کرنے پر ایک پوری زندگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بچے نا سمجھ ہوتے ہیں اور ہم تجربے کار ہیں۔
بچے ماؤں کے ساتھ زیادہ وقت بتاتے ہیں اس لئے ہر ماں کا فرض ہے اپنے بچوں کے مسئلوں پر غور و فکر کرنا، بچوں کو صحیح غلط میں فرق بتانا، کس طرح کے لوگوں کے ساتھ رہنا چاہئے اور کس طرح سے بات چیت کرنا چاہئے، ان سب باتوں پر غور و فکر کرنا ماں کی ذمہ داری ہے۔
ہما انصاری ( مولوی گنج، لکھنؤ)
غور و فکر کرنے سے ذہن میں پختگی آتی ہے
انسانی عادتوں میں سب سے اعلیٰ فطرت غور و فکر کی ہوتی ہے۔ اس سے ذہن میں پختگی اور کردار میں نکھار آتا ہے۔ کسی بھی معاملے میں غور و فکر کرنا نتیجہ کی رسائی تک پہنچنا ہوتا ہے۔ کسی بھی مشغلے میں غور و فکر بڑھانا اس مشغلہ میں ماہر بننے کے امکان کو بڑھاتا ہے چاہے وہ پینٹنگ ہو، پکوان ہو، مطالعہ ہو یا پھر کوئی اور مشغلہ۔
میرا یہ تجربہ ہے کہ انسان اپنے معمولات میں اگر غور و فکر شامل کرے تو وہ اپنی اپنی صلاحیت میں ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ شہرت بھی حاصل کرسکتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ غور و فکر کو عادت میں شامل کریں۔
انصاری یاسمین محمد ایوب (بھیونڈی، تھانے)
اپنی غور و فکر کرنے کی صلاحیت کو سمجھیں
ہم کائنات میں پھیلی ہوئی لاتعداد نشانیوں کا مشاہدہ کرتے ہیں لیکن پھر بھی غور و فکر نہیں کرتے جبکہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے ’’غور و فکر کرنے والوں کیلئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔‘‘
دنیا کی ترقی یافتہ قومیں غور و فکر کرتی ہیں۔ نئے نئے تجربات کرتی ہیں۔ اپنے تجربات سے خود بھی فائدہ اٹھاتی ہیں اور نوعِ انسانی کو بھی فائدہ پہنچاتی ہیں۔ یہ میرا تجربہ بھی ہے کہ جب مَیں نے اس کائنات کا بغور جائزہ لیا اور اس ذات کا کبھی نہ رُکنے والے نظام پر غور کیا ہے تو دل عش عش کر اٹھتا ہے اور اس کا شکر بجا لانے کا دل چاہتا ہے۔
ترنم (سنبھل، یوپی)
ہمیشہ غور و فکر سے کام لینا چاہئے
میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ انسان کے تجربات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ زندگی کے جیسے جیسے دور سے وہ گزرتا ہے وہ نئے نئے تجربات حاصل کرتا ہے۔ اور یہی چیز انسان کو اس بات کی اہمیت بھی سکھاتی ہے کہ ہمیں زندگی میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیشہ غور و فکر سے کام لینا چاہئے۔ گھر میں اگر بڑے بزرگ موجود ہیں تو ان سے صلاح مشورہ کرنا چاہئے کیونکہ انہوں نے زندگی کے بہت تجربات حاصل کئے ہیں اور جلدبازی نہ کرتے ہوئے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہئے۔ کسی بھی معاملے میں پہلے غور کریں پھر مشورہ کریں، فائدہ ہوگا۔
فوزیہ پرویز شیخ (کھانڈیا اسٹریٹ، ممبئی)