Inquilab Logo

لڑکیوں کیلئے ماحول اور مواقع تو ہیں مگر

Updated: June 16, 2022, 2:11 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai

ایسا نہیں کہ سب کچھ بالکل ویسا ہے جیسا اُن کی اعلیٰ تعلیم اور کریئر سازی کیلئے ضروری ہے۔ ابھی اس میں مزید تبدیلی آنا باقی ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ نت نئے کورسیز کے سبب اُن کے سامنے اب ایک وسیع میدان ہے

The girls of today are not only confident but also choose their right career while evaluating their abilities..Picture:INN
موجودہ دور کی لڑکیاں نہ صرف بااعتماد ہیں بلکہ وہ اپنی صلاحیتوں کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے درست کریئر کا انتخاب بھی کررہی ہیں۔ تصویر: آئی این این

سوچ بدل رہی ہے
مَیں بی ایس سی (ہوم سائنس) کی طالبہ ہوں۔ مَیں ایم ایس سی اِن سائیکالوجی کرنا چاہتی ہوں۔ مستقبل میں ماہر ِ نفسیات بننے کا خواب ہے۔ مَیں سمجھتی ہوں کہ موجودہ دور میں تعلیمی اور معاشی میدان میں لڑکیوں کے لئے کئی مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ ماضی کی بہ نسبت آج لڑکیوں کے لئے تعلیم حاصل کرنا بہت آسان ہوا ہے۔ اس میں سب سے اہم رول والدین نے ادا کیا ہے۔ والدین بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے حوصلہ دیتے ہیں یہاں تک کہ انہیں ملازمت کرنے کی بھی اجازت دیتے ہیں۔ آج کل لڑکیاں انٹیریئر ڈیزائننگ، فیشن ڈیزائننگ اور میک اپ آرٹسٹ جیسے شعبے اپنا رہی ہیں۔ بینکنگ سیکٹر میں بھی وہ آگے ہیں۔ سائنس کے شعبے میں بھی وہ اب پیچھے نہیں رہیں۔ پہلے ایسی سوچ تھی کہ مسلم لڑکیاں تعلیم اور ملازمت کے معاملے میں پیچھے ہیں مگر بااعتماد برقع پوش لڑکیاں اس سوچ کو تبدیل کر رہی ہیں۔
عنبرین دستگیر خان، ممبرا (تھانے)
کئی تعلیمی مواقع پیدا ہوئے ہیں
مَیں نے حال ہی میں بارہویں کا امتحان پاس کیا ہے۔ عنقریب نیٹ کا امتحان دوں گی۔ مَیں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں۔ میری نظر میں موجودہ دور میں لڑکیوں کیلئے کئی تعلیمی مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ، لڑکیاں خودمختار بھی ہو رہی ہیں۔ ماضی میں لڑکیاں چند مخصوص شعبے منتخب کرتی تھیں۔ دسویں، بارہویں یا بی ایڈ کرنے کے بعد تعلیم کو خیر باد کہہ دیتی تھیں مگر یہ ۲۱؍ ویںصدی ہے۔ بہت کچھ بدل گیا ہے۔ آج لڑکیاں نہ صرف مقامی اسکول/ کالجز میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں بلکہ بیرونی کالجز سے ڈگریاں بھی حاصل کر رہی ہیں۔ میرے والدین نے تو مجھے ڈاکٹر کی تعلیم کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے۔ موجودہ دور کی لڑکیاں نہ صرف بااعتماد ہیں بلکہ وہ اپنی صلاحیتوں کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے کریئر کا انتخاب کر تی ہیں۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد لڑکیاں خود کفیل ہونے کیلئے ملازمت یا اپنا کاروبار بھی کررہی ہیں۔
علیزہ انصاری، ممبئی سینٹرل (ممبئی)
اب بھی کئی رکاوٹیں ہیں
مَیں بی اے فرسٹ ایئر میں ہوں اور یو پی ایس سی کی تیاری کر رہی ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ لڑکیوں کے تعلیمی اور معاشی میدان میں جتنے مواقع پیدا ہونے چاہئیں تھے اتنے نہیں ہوئے ہیں۔ اس جانب مزید کوشش کی ضرورت ہے۔ آج بھی کئی لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم میں گھر والے اور سماج رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔ اگر کوئی لڑکی جاب کرتی ہے تو اسے احساس دلایا جاتا ہے کہ وہ کوئی گناہ کر رہی ہے۔ مختصراً یہ کہ کئی مسائل اب بھی ہیں البتہ موجودہ دور میں مثبت تبدیلی بھی آئی ہے جس میں مزید پیش رفت کی ضرورت ہے۔ اگر لڑکیوں کو حوصلہ دیا جائے تو وہ یقیناً ترقی کریں گی۔ مجھے بھی تعلیم حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنی پڑی۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ لڑکیوں کو پہلے اپنے عمل سے والدین کو اعتماد میں لینا ہوگا تب ہی وہ تعلیمی اور معاشی میدان میں آگے بڑھ سکتی ہیں۔
شمع عبدالکبیر سمانی، ساکی ناکہ (کرلا)
اب زمانہ بدل گیا ہے
مَیں نے حال ہی میں بارہویں کا امتحان پاس کیا ہے۔ مَیں ایل ایل بی کا ۵؍ سالہ کورس کرنا چاہتی ہوں۔ مَیں سمجھتی ہوں کہ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا جانا چاہئے، یہ ان کا بنیادی حق ہے۔ اب زمانہ بدل گیا ہے۔ لوگوں کا نظریہ بدل گیا ہے۔ ہر کوئی خود کفیل ہونا چاہتا ہے۔ کریئر کا انتخاب کرتے وقت کافی غور و خوض کیا جاتا ہے۔ لڑکیوں کے لئے تعلیمی شعبے میں کئی مواقع ہیں۔ اب لڑکیاں اپنی دلچسپی کے مطابق کریئر کا انتخاب کرسکتی ہیں۔ موجودہ دور میں ایسے کورسیز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو خالص لڑکیوں کیلئے ہیں مثلاً فیشن ڈیزائننگ، میک اپ آرٹسٹ، پینٹنگ، سلائی کڑھائی وغیرہ۔ یہ شعبے پہلے روایتی خیال کئے جاتے تھے مگر اب ان میں نہ صرف بہترین مواقع ہیں بلکہ ایسی لڑکیاں جو اِن شعبوں میں کریئر بنانے کی خواہشمند ہوتی ہیں وہ اس میں آسانی سے داخلہ لے سکتی ہیں۔
صفا احمد شیخ، میرا روڈ (تھانے)
مزید کوشش کرنے کی ضرورت ہے
مَیں نے بارہویں کا امتحان پاس کیا ہے۔ ابھی مَیں نے طے نہیں کیا ہے کہ مجھے آگے کیا کرنا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ آج کل تعلیمی شعبے میں کئی مواقع ہیں۔ اس لئے مَیں تھوڑی کنفیوژ ہوں۔ مَیں لڑکیوں کے لئے کن کن شعبے میں مواقع ہیں، کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہی ہوں اور مجھے یہ جان کر بے حد حیرانی ہو رہی ہے کہ آج کے دور میں لڑکیاں اپنی دلچسپی کے مطابق اپنے کریئرکا  انتخاب کرسکتی ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ وہ ان شعبوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس میں اپنی آمدنی کیلئے وسائل بھی پیدا کرسکتی ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم ۲۰۲۲ء کی جینڈر گیپ انڈیکس کے مطابق مرد اور خواتین میں تفریق کے لحاظ سے ہندوستان ۱۴۰؍ ویں مقام پر ہے۔ اس کے مطابق ہم اب بھی بہت پیچھے ہیں اور لڑکیوں کو تعلیم دلانے کے بعد مزید کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اس جانب والدین کو بھی متوجہ ہونا ہوگا۔
فائقہ خاتون ایاز احمد، ملاڈ (ممبئی)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK