ہندوستانی سافٹ ویئر ڈیولپر سوہم پاریکھ پر بیک وقت متعدد امریکی اسٹارٹ اپس میں کام کرنے کا الزام ہے۔ اب تک ۶؍ سی ای اوز نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے سوہم کی خدمات لی تھیں۔ تاہم، اس درمیان ہائپر سیل کے بانی نے انہیں دوسرا موقع دینے کی پیشکش کی ہے۔
EPAPER
Updated: July 03, 2025, 8:01 PM IST | Bengaluru
ہندوستانی سافٹ ویئر ڈیولپر سوہم پاریکھ پر بیک وقت متعدد امریکی اسٹارٹ اپس میں کام کرنے کا الزام ہے۔ اب تک ۶؍ سی ای اوز نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے سوہم کی خدمات لی تھیں۔ تاہم، اس درمیان ہائپر سیل کے بانی نے انہیں دوسرا موقع دینے کی پیشکش کی ہے۔
ہندوستانی سافٹ ویئر ڈیولپر سوہم پاریکھ پر بیک وقت متعدد امریکی اسٹارٹ اپس کیلئے خفیہ طور پر کام کرنے کا الزام ہے۔ اس درمیان ایک اے آئی اسٹارٹ اپ کے بانی نے انہیں ملازمت کی پیشکش کر کے ایک مختلف طریقہ اختیار کیا ہے۔ انٹرنیٹ صارفین کی بڑی تعداد سوہم شاہ پر تنقیدوں میں مصروف ہے، وہیں اے آئی کمپنی ہائپر سیل کے بانی کونر برنان برکے نے کہا کہ وہ دوسرا موقع دینے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’سوہم نے یقینی طور پر سبق سیکھ لیا ہے اور وہ سبھی کو غلط ثابت کرنے کیلئے انتہائی محنت کر رہا ہے۔ وہ ایک صلاحیت مند اور بڑا ٹیلنٹ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ‘‘ برکے نے پاریکھ کو لکھے گئے ای میل کو جاری بھی کیا جس میں انہوں نے اسے اپنی کمپنی میں انجینئر کے عہدے کی پیشکش کی: ’’ہیلو سوہم! ہم دیکھا کہ آپ نے کچھ کامیاب اسٹارٹ اپس کے ساتھ کام کیا ہے اور سنا ہے کہ آپ ملازمت کی تلاش میں ہیں۔ ہم ابھی انجینئرز کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ مجھے بتائیں کہ کیا آپ اگلے ہفتے بات چیت کیلئے دستیاب ہیں؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’عوام مہنگائی اور قرض تلے دبے ہوئے ہیں‘‘
تاہم، اے آئی کے بانی کو ہندوستانی تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے سے حوصلہ شکنی کی گئی۔ ایک صارف نے انہیں ’’کم دیانتدار لوگوں‘‘ کی خدمات حاصل کرنے کے خلاف خبردار کیا۔
سوہم پاریکھ کون ہیں؟
سوہم ایک ہندوستانی سافٹ ویئر ڈیولپر ہیں جن پر پلے گراؤنڈ اے آئی کے شریک بانی سہیل دوشی نے ایک ہی وقت میں متعدد اسٹارٹ اپس کیلئے کام کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سوہم پاریکھ (ہندوستان میں) نام کا ایک لڑکا بیک وقت ۳؍ سے ۴؍ اسٹارٹ اپس میں کام کرتا ہے۔ اس سے ہوشیار رہئے۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ پاریکھ نے ہندوستان میں کام کرتے ہوئے درجنوں امریکی اسٹارٹ اپس کو اپنی خدمات حاصل کرنے کیلئے دھوکہ دیا۔ اب تک، چھ سے زیادہ ٹیک سی ای اوز نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے پاریکھ کی خدمات حاصل کیں، اور یہ ظاہر ہونے کے بعد کہ وہ ’’مون لائٹننگ‘‘ کر رہے تھے، انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔