Inquilab Logo

پلاسٹک کی یہ چھوٹی چیزیں، صحت کیلئے بڑا مسئلہ

Updated: February 12, 2020, 3:01 PM IST | Usha Gupta

جان بوجھ کر یا انجانے میں پلاسٹک سے بنی چیزیں ہماری زندگی کا لازمی جزو بن چکی ہیں لیکن اس کی وجہ سے ہونے والے خطرات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ہم نے بروقت پلاسٹک کے استعمال کو کم نہیں کیا تو مستقبل میں ہمیں خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

پلاسٹک کی یہ چھوٹی چیزیں، صحت کیلئے بڑا مسئلہ ۔ تصویر : آئی این این
پلاسٹک کی یہ چھوٹی چیزیں، صحت کیلئے بڑا مسئلہ ۔ تصویر : آئی این این

کیا آپ ان لوگوں میں سے ہیں، جو پلاسٹک کے ڈبے میں لنچ لے جاتی ہیں یا اپنی کار میں پلاسٹک کی بوتل میں پانی بھر کر رکھتی ہیں؟ کیا آپ پلاسٹک کے برتنوں کی شوقین صرف اس لئے ہیں کہ وہ طویل عرصے تک کام آتے ہیں، ٹوٹتے نہیں ہیں اور آسانی سے ان کی دیکھ بھال ہوسکتی ہے؟ یا آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو مائیکروویو میں پلاسٹک کے برتن میں کھانا گرم کرتے ہیں..... اگر ان میں سے ایک یا سبھی سوالوں کے جواب ’ہاں‘ ہے تو سنبھل جائیں، کیونکہ پلاسٹک کا اتنا زیادہ استعمال آپ کے جسم کو اور ماحول کو بیمار کرسکتا ہے۔
پلاسٹک کے نقصانات
 خطرناک ڈائی آکسائیڈ کیمیکل پلاسٹک بوتل، پیکڈ فوڈ، ڈبے وغیرہ میں آسانی سے گھول جاتا ہے اور جسم میں ہارمون اور خلیات پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔
 پلاسٹک کی بوتل ’بیس فنال‘ نامی جزو سے تیار ہوتی ہے جو جسم کے اندرونی اعضاء پر اثر ڈالتی ہے۔ خاص کر دماغ کی نسوں کو۔ اس کے علاوہ یہ یادداشت کو بھی کمزور کرتی ہے۔
 اس سے معدہ بھی خراب ہوتا ہے اور بدہضمی بھی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ قبض کی شکایت بھی ہوتی ہے۔
 اگر پلاسٹک کی بوتل کو طویل عرصے تک نہ دھوئیں تو اس میں نقصاندہ بیکٹریا پیدا ہو جاتے ہیں۔ اگر حاملہ خواتین اس طرح کی بوتل سے پانی پیتی ہیں تو یہ بیکٹریا بچے کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
 پلاسٹک کا طویل عرصے تک استعمال کینسر کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق پلاسٹک سے ۳۲؍ طرح کے کینسر ہوسکتے ہیں۔
 پلاسٹک کے کپ میں چائے یا کوئی بھی گرم مشروب پینا نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔
 یہ انسولین کی تیاری کے ذمہ دار الفا سیلز (خلیات) پر اثر انداز ہوتا ہے ، جس سے جسم میں گلوکوز کی سطح متاثر ہوتی ہے۔
؎ پلاسٹک پیکڈ فوڈ گرمی، دھوپ اور دیگر طریقوں سے گرم ہونے پر کئی طرح کے خطرناک کیمیکل خارج کرتے ہیں جو ہمیں بیمار کرتے ہیں۔
ز پلاسٹک کے برتن کے استعمال سے بچوں میں بھوک کی کمی، ذہنی تناؤ اور جسمانی نشوونما میں رکاوٹ کا سبب بننے کے علاوہ کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلا کرسکتے ہیں۔
ہیلتھ الرٹ
ز ناقص معیار کے پلاسٹک کے ساز و سامان بازار میں موجود ہیں جن کے استعمال سے پرہیز کریں۔ اگر زیادہ ضرورت ہو تو ہمیشہ محفوظ مارک والے پلاسٹک کے سامان ہی خریدیں۔
 پلاسٹک کے برتنوں کی جگہ تانبے، اسٹیل، چینی مٹی، کانچ اور ایلومینیم کے برتنوں کا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
 ٹوتھ برش بھی تین مہینوں میں تبدیل کرلیں کیونکہ پرانا ٹوتھ برش بھی دانتوں کے لئے نقصاندہ ہے لہٰذا وقتاً فوقتاً اسے بدلتے رہے۔
 بچوں کی پانی اور دودھ کی بوتل، اسکول لنچ بکس وغیرہ کے لئے پلاسٹک کے بجائے اسٹیل کے ڈبے اور بوتل وغیرہ کو ترجیح دیں۔
 حاملہ خواتین پلاسٹک کے برتنوں اور سامان کا استعمال بالکل نہ کریں۔
یہ نہ کریں
 کبھی بھی ایک بار استعمال کرنے کے بعد اسی پلاسٹک کی بوتل کو دوبارہ استعمال نہ کریں۔ اکثر دکان سے خریدی ہوئی پانی کی بوتل کو کئی لوگ روزانہ استعمال کرنے لگتے ہیں جبکہ بوتل پر لکھا ہوتا ہے کہ پانی پینے کے بعد اس بوتل کو ضائع کر دے لہٰذا اس ’نوٹ‘ پر عمل کریں۔
 چائے، کافی، سوپ، گرم پانی، گرم مشروبات، گرم کھانا کے علاوہ گرم چیزوں کے لئے پلاسٹک گلاس، کٹوری، پلیٹ، کپ اور برتن وغیرہ کا ہرگز استعمال نہ کریں۔
 پلاسٹک کی تھیلیوں میں کھانے پینے کی چیزیں پیک نہ کروائیں ۔
 بچوں کے منہ میں پلاسٹک کے کھلونے، ربر تیتھر جیسی چیزیں نہ دیں کیونکہ پلاسٹک کے کھلونے منہ میں جانے سے دانت، مسوڑھوں اور صحت کو نقصان پہنچاتا ہے۔
 گرمی کے موسم میں پلاسٹک کے جوتے نہ پہنیں کیونکہ پلاسٹک کی چپل یا جوتے جلد کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
ان باتوں کا بھی خیال رکھیں
 اگر آپ کھانا پیک کرنے کے لئے پلاسٹک کا استعمال کرتی ہیں، تو صرف بی پی اے فری بکس اور بوتل کا استعمال کریں۔
 مائیکروویو میں پلاسٹک کے استعمال کو پوری طرح سے بند کر دیں۔
 سینتھیتک کپڑوں سے احتیاط برتیں کیونکہ ان میں پلاسٹک کے ری فائنڈ ہوتے ہیں اور کیمیکل سے بنائے جاتے ہیں۔
 شاپنگ کے لئے اپنے پاس کپڑوں کا بیگ رکھیں، اس سے ماحول پر پلاسٹک کا بوجھ بھی کم ہوگا۔
 کچرا پھینکنے کے لئے ری سائیکل پولی تھین استعمال کریں۔
 اپنے گھر میں پلاسٹک کے استعمال پر قابو پائیں اور جہاں تک ممکن ہو سکے ان کے استعمال سے پرہیز کریں۔ آپ کی تھوڑی سی کوشش یقینی طور پر اس صورتحال میں تبدیلی لاسکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK