Inquilab Logo Happiest Places to Work

یہ خواتین خوب جانتی ہیں بیکار کو کارآمد بنانے کا فن

Updated: August 14, 2025, 4:04 PM IST | Arpika Bhosale | Mumbai

مرباڈ (ضلع تھانے، مہاراشٹر) میں واقع ٹیکنو کرافٹ گروپ ایک انجینئرنگ فرم ہے جو ڈرم کا ڈھکن اور اسکاف فولڈنگ بناتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کمپنی میں فاضل اشیاء کو ہاتھوں سے بُن کر دلکش ہینڈ بیگز، رگ، ہوم ڈیکور آئٹمز وغیرہ تیار کئے جاتے ہیں۔

Various things made from scrap can be seen. Photo: INN
اسکریپ سے تیار مختلف چیزوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

مرباڈ (ضلع تھانے، مہاراشٹر) میں واقع ٹیکنو کرافٹ گروپ ایک انجینئرنگ فرم ہے جو ڈرم کا ڈھکن اور اسکاف فولڈنگ بناتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کمپنی میں فاضل اشیاء کو ہاتھوں سے بُن کر دلکش ہینڈ بیگز، رگ، ہوم ڈیکور آئٹمز وغیرہ تیار کئے جاتے ہیں۔
 ٹیکنو کرافٹ گروپ شانتی سیوا ندھی ٹرسٹ کا حصہ ہے، جس نے کارپوریٹ سوشل ریسپانسی بلیٹی (ایس آر اے) کے تحت ۲۰۱۹ء میں ’پروجیکٹ وَن تھاؤزنڈ‘ (project1000.org.in) کا آغاز کیا تھا۔ اس پروجیکٹ کا مقصد خواتین کو روزگار فراہم کرنا اور فاضل اشیاء کو پھینکنے کے بجائے انہیں کارآمد بنانا ہے۔
 ’پروجیکٹ وَن تھاؤزنڈ‘ کی ڈائریکٹر ریتو صراف کہتی ہیں، ’’مرباڈ کی بیشتر آبادی کھیتی باڑی پر منحصر ہے، اس لئے جب کاشتکاری نہیں کی جاتی تب مختصر وقت کیلئے ملازمت کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اس لئے ہمارے یہاں ملازمت کرنے والے افراد آتے جاتے رہتے ہیں البتہ ۲۵؍ افراد پر مشتمل عملہ ایسا ہے جو مستقل کام کرتا ہے۔ پروجیکٹ وَن تھاؤزنڈ کے تحت غیر ضروری کپڑے کو مختلف مراحل سے گزار کر نیا انداز دینے والے اس پروسیس میں اکثر خواتین ہی ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں، ’’اس کام کے لئے ہم خواتین کو ۲؍ مہینے کی ٹریننگ بھی دیتے ہیں۔ اگر کوئی بطور مشغلہ اس کام کو سیکھنا چاہے تب ہم اس کی فیس لیتے ہیں۔‘‘

 گائتری کو اسکریپ سے چٹائی تیار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

اسکریپ سے تیار کی ہوئی اشیاء کے چند نمونے



 پروجیکٹ وَن تھاؤزنڈ کے ذریعہ تیار کی جانے چیزوں میں شولڈر بیگ، کلچ، رِیگ، چٹائی، ڈیکور آئٹمز وغیرہ شامل ہیں۔ بظاہر ان پروڈکٹس کو دیکھنے کے بعد یہ اندازہ لگانا بے حدمشکل ہوتا ہے کہ انہیں اسکریپ یعنی فاضل کپڑوں سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ پروڈکٹس بڑی نفاست سے تیار کئے جاتے ہیں۔ ریتو کہتی ہیں، ’’ہمارے پروڈکٹس کی دلکشی تصویروں میں نظر نہیں آسکتی اس کیلئے آپ کو ان چیزوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنا ہوگا۔‘‘ 
 ۳۵؍ سالہ گائتری اس پروجیکٹ کی اہم ٹیم ممبر ہے۔ وہ کچھ وقت پہلے اپنے شوہر کے ساتھ مرباڈ منتقل ہوئی تھی۔ اس کے شوہر یہاں مزدوری کرتے ہیں۔ وہ گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لئے اپنے شوہر کا ہاتھ بٹانا چاہتی تھی لیکن ایک بچہ کی ماں اور دوسرے بچے کی جلد ولادت کے سبب وہ کل وقتی کام نہیں کرسکتی تھی۔ مرباڈ میں رہتے ہوئے انہیں اس فیکٹری کے بارے میں معلوم ہوا جہاں خواتین اسکریپ سے بُنی ہوئی چیزیں تیار کرتی ہیں۔ وہ جلد اس پروجیکٹ کا حصہ بن گئیں۔ گائتری کہتی ہیں، ’’فیکٹری میں خواتین کو کام کرتے ہوئے دیکھ کر مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا حوصلہ ملا۔ اُن خواتین کی خود مختاری سے مَیں بہت متاثر ہوئی۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس کام کے لئے اوقات طے شدہ نہیں ہے اس لئے ہم اپنے معمولات کے مطابق بخوشی اس کام کو انجام دے سکتے ہیں۔ جب مجھے اپنے گاؤں برہمن پور جانا ہوتا ہے تب بھی مَیں اپنا کام جاری رکھتی ہوں کیونکہ یہ کام آپ کہیں بھی اور کبھی بھی کرسکتے ہیں۔‘‘ گائتری مہینے میں ۱۵؍ ہزار روپے کما لیتی ہے۔ اگر کسی مہینے میں زیادہ روپیوں کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ اپنی کارکردگی بڑھا دیتی ہے اور اس طرح ۳۰؍ ہزار سے زائد روپے تک کما لیتی ہے۔
 بلاشبہ خواتین اپنے فن کے ذریعہ خود مختار بن سکتی ہیں اور ساتھ ہی دوسری خواتین کو روزگار فراہم کرکے انہیں بھی بااختیار بنا سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK