سوچنا ایک ایسا عمل ہے جس میں ہمیں بیرونی طور پہ کسی انسان کی نہیں بلکہ اپنے آپ کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ پہلے خود کو سمجھیں اور جاننے کی کوشش کریں۔ جب آپ غور و فکر کریں گی تو آپ کی الجھی اور مبہم سوچ واضح ہو جائے گی
EPAPER
Updated: July 11, 2023, 10:37 AM IST | Alizey Najaf | Mumbai
سوچنا ایک ایسا عمل ہے جس میں ہمیں بیرونی طور پہ کسی انسان کی نہیں بلکہ اپنے آپ کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ پہلے خود کو سمجھیں اور جاننے کی کوشش کریں۔ جب آپ غور و فکر کریں گی تو آپ کی الجھی اور مبہم سوچ واضح ہو جائے گی
سوچنا ایک ذہنی عمل ہے جو تفکرات، تصورات اور خیالات کی صورت میں جانے جاتے ہیں اس میں زماں و مکاں کی قید نہیں ہوتی۔ سوچنا انسانی تجربے، علم، معرفت اور تخلیقی صلاحیتوں کو مہمیز دینے کا باعث بنتا ہے۔ انسانوں کی تمام قسم کی ترقی اسی سوچنے کے ہی مرہون منت ہے۔ سوچنے کی اس اہمیت و افادیت پہ بات کرتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ ہم ان نکات کو بھی موضوع بحث بنائیں جو نہ صرف سوچنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ مثبت سوچ کو نشوونما دینے میں بھی اہم ہوں۔ خواتین اکثر جذباتی ہو کر بہت جلدی کوئی فیصلہ کر لیتی ہیں۔ انہیں اپنے اندر غور و فکر کی صلاحیت کو پیدا کرنا ہوگا۔
یہاں پہ ہم ان نکات پہ بات کریں گے جو سوچوں کو بہتر بنانے میں معاون ہوتے ہیں
خود کے ساتھ اچھا تعلق
سوچنا ایک ایسا عمل ہے جس میں ہمیں بیرونی طور پہ کسی انسان کی نہیں بلکہ اپنے آپ کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ پہلے خود کو سمجھیں کہ آپ کب کیا محسوس کرتی ہیں۔ آپ کو اگر کچھ برا لگتا ہے تو کیوں لگتا ہے اور کن چیزوں سے آپ کو خوشی ملتی ہے۔ جب آپ ان پر غور کریں گی تو تو آپ کی الجھی اور مبہم سوچ واضح ہو جائے گی اور آپ کیلئے منفی اور مثبت سوچوں کو الگ الگ کرنا آسان ہو جائے گا۔ آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ کس سوچ کو رکھنا ہے اور کس کو ذہن سے نکالنا ہے، جب آپ کا تعلق خود کے ساتھ اچھا ہوگا تو آپ کے لئے قطعاً یہ مشکل نہیں ہوگا۔
مطالعے کی اہمیت
کہتے ہیں مطالعہ کرنے سے تصور کرنے کی صلاحیت میں نکھار پیدا ہوتا ہے سوچنے کے کئی سارے پہلو آپ پہ منکشف ہوتے ہیں۔ مطالعہ کرنے سے پہلے اگر آپ کسی خیال میں اٹکے ہوئے تھے، مطالعہ کرنے سے آپ کی سوچ میں وسعت پیدا ہو جاتی ہے۔ معیاری کتابوں کا مطالعہ کرنا آپ کی سوچ کو وسیع بناتا ہے۔ کتابوں میں ایک نئی دنیا چھپی ہوتی ہے آپ اسے دریافت کرتے ہیں جو آپ کو نئے نظریات اور تجربوں سے روشناس کراتی ہیں۔ اس سے سوچوں کی بہتر نشوونما ہوتی ہے ذہنی صلاحیتوں کی اپج میں اضافہ ہوتا ہے۔
میڈیٹیشن
یہ ایک ایسا لفظ ہے جو اب کسی کے لئے اجنبی نہیں رہا۔ انسانوں کی ایک بڑی آبادی نہ صرف اس سے واقف ہے بلکہ باقاعدہ میڈیٹیشن کرنا ان کی روٹین میں شامل ہے۔ روزانہ میڈیٹیشن کرنے سے سوچ میں موجود ہیجان کو کم کیا جا سکتا ہے، اور سوچنے کی صلاحیت کو بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔ میڈیٹیشن کے ذریعے ہم اپنی ارتکازی صلاحیت کو پروان چڑھاتے ہیں اس سے سوچ کی تعمیر و تشکیل کا عمل آسان ہو جاتا ہے۔
سوال کرنا سیکھیں
ہمارے ذہن میں مسلسل خیالات کی آمد ہوتی رہتی ہے جن میں بے ربط خیالات بھی شامل ہوتے ہیں۔ جب آپ ان پر غور کرکے سوال کرنا سیکھتی ہیں تو اس سے بھی سوچنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے، سوچ کو مثبت سمت دی جاسکتی ہے۔
اچھے لوگوں کی صحبت
انسانی صحبت اور ماحول سوچ کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ انسان جس طرح کے لوگوں کے ساتھ اور ماحول میں رہتا ہے اس پر اس کی چھاپ پڑ جاتی ہے۔ غیر محسوس طریقے سے اس کی سوچ بھی متاثر ہوتی ہے، وہ ان کے جیسی باتیں کرنے لگتا ہے اور ان کی طرح لاشعوری طور پر کام کرنے لگتا ہے، اسلئے اگر آپ اپنے اندر مثبت سوچ کو پروان چڑھتا دیکھنے کی خواہشمند ہیں تو اچھے ماحول اور مثبت نفسیات کے حامل لوگوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیں، اس سے متضاد صفت لوگوں اور ماحول سے دور رہنے سے حتی الامکان گریز کریں۔
غور کرنا سیکھیں
اب آپ سوچ رہی ہوں گی کہ سوچنا اور غور کرنا تو ایک جیسا عمل ہے تو غور کرنے کو الگ سے کیسے سیکھا جا سکتا ہے؟ سوچنا اور غور کرنا بظاہر ایک جیسا عمل ہے لیکن ان دونوں میں بہت فرق ہے سوچنا ایک سرسری عمل ہے جبکہ غور کرنا وقت طلب ہوتا ہے۔ جب بھی کوئی سوچ آپ کے ذہن کو پریشانی میں ڈالے تو اس پر غور کیجئے کہ اس سوچ کی حقیقت کیا ہے، کیا یہ واقعی پریشان کن ہے یا یہ صرف میرا وہم ہے۔ جب آپ اس طرح سوچتی ہیں تو ذہن میں موجود سوچوں کے منفی دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے اور سوچنے کے عمل کو بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔
یہ وہ نکات ہیں جو ہماری سوچوں کو صحیح سمت میں رکھنے اور اسے نتیجہ خیز بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ مسلسل اس پر عمل کرنے ہی سے اس کے مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں، سوچوں کو کبھی بے لگام نہیں چھوڑا جاسکتا اس سے انسان نفسیاتی طور پر بھی کئی طرح کے مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ صحتمند سوچ اصولوں کے تحت ہی پروان چڑھتی ہے۔