Inquilab Logo

ملازمت پیشہ خواتین یوں تناؤ دور کریں

Updated: February 16, 2021, 8:55 AM IST | Inquilab Desk

اکثر دفتر میں اضافی کام اور وہاں کے منفی ماحول کے سبب بیشتر ملازمت پیشہ خواتین تناؤ میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ تناؤ انسانی صحت کا دشمن ہے۔ تناؤ سے ذیابیطس کے مرض مبتلا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس لئے تناؤ سے دوری اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس مضمون کی مدد سے آپ تناؤ سے نجات حاصل کرسکتی ہیں

Working Women - Pic : INN
ملازمت پیشہ خاتون ۔ تصویر : آئی این این

دفتر میں دیمانڈنگ باس، کام کی طویل فہرست اور منفی ماحول یہ چند ایسی وجوہات ہیں، جن سے آپ دفتر میں تناؤ میں رہتی ہیں۔ ایسے میں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کی کارکردگی متاثر ہوجاتی ہے اور آپ کچھ بھی نہیں کر پاتی۔ اس مضمون میں آپ کو ایسے ۱۰؍ طریقے بتائے جا رہے ہیں جن سے آپ دفتر میں رہ کر اپنا تناؤ کم کرسکتی ہیں:
ہمیشہ چست رہیں
 دن کی شروعات اگر آپ کسرت سے کریں گی تو آپ دن بھر تروتازہ اور توانائی سے بھرپور محسوس کریں گی۔ صبح ۱۰؍ منٹ ورزش کیلئے ضرور نکالیں۔ اس دوران آپ واک، یوگا یا ڈپ پریدینگ کرکے پُرسکون محسوس کریں گی۔ ورزش سے آپ کے جسم کے ساتھ ساتھ دماغ بھی تناؤ سے نجات حاصل کرے گا۔ سائیکلنگ یا فنکشنل ٹریننگ جیسی فزیکل ایکٹیویٹی کرتے رہیں۔ یہ سرگرمیاں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے۔ اس طرح کی ایکسرسائز آپ کے اسٹریس لیول کو کم کرکے آکسیجن لیول کو بڑھاتی ہے۔
جگہ سے اٹھتے رہیں
 دفتر میں اپنے ’’می ٹائم‘‘ کے لئے ہر ۲؍ گھنٹے کے بعد ۱۰؍ منٹ کا وقفہ لیں۔ دفتر میں کسی ایسی جگہ ٹہلیں، جہاں ہریالی ہو۔ ایسی جگہ پر گھومنے سے جسم میں موجود اینڈروفین ہارمون (یہ تناؤ کو کم کرتا ہے) بڑھاتا ہے اور آپ تازگی محسوس کرتی ہیں۔
مزاحیہ ویڈیوز دیکھیں
 تناؤ کم کرنے کے لئے ہنسی سے اچھی کوئی دوا نہیں ہے۔ کھلکھلا کر ہنسنے سے آپ کے پھیپھڑے، دل، عضلات کو آکسیجن ملتا ہے، اس لئے دفتر میں جب بھی تناؤ میں ہو تو کچھ مزیدار یا مزاحیہ ویڈیوز ضرور دیکھیں۔
باتیں شیئر کریں
 دفتر کی کوئی ایسی بات ہو جو آپ کو پریشان کر رہی ہو تو اسے شیئر کرنا نہ بھولیں۔ دھیان رکھیں، بات کرنے ہی سے بات بنتی ہے، نہیں کریں گی تو دفتر کی تناؤ دینے والی باتوں کو گھر والوں یا قریبی سہیلی کے ساتھ بانٹیں، تاکہ آپ کا من ہلکا ہو جائے اور آپ خود کو تناؤ سے دور کرسکیں۔
ایسن شیل آئل رکھیں
 ایسن شیل آئل کی خوشبو بھی آپ کے اسٹریس لیول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اس لئے ایسن شیل آئل کی خوبصورت بوتل کو ڈیسک پر ضرور رکھیں۔
’’نہ‘‘ کہنا بھی سیکھیں
 کئی لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ کسی کو ’’نہ‘‘ نہیں کہہ پاتے۔ اس وجہ سے وہ خود پر کام کا اضافی بوجھ لے لیتے ہیں۔ ایسا کرنے کے بجائے نرمی سے ’’نہ‘‘ کہنا سیکھیں۔ چاہے بات نجی زندگی کی ہو یا دفتر کی، جس کام کو آپ نہیں کرسکتی، اسے نرمی سے منع کر دیں۔ ’’ہاں!‘‘ کہہ کر ایک تو آپ ٹھیک سے کام پورا نہیں کر پائیں گی اور دوسرا آپ تناؤ میں رہیں گی۔ دفتر سے آنے کے بعد آپ نے اگر کوئی کلاس یا ایکٹیویٹی کرنے کا اصول بنایا ہے تو وہ کسی بھی وجہ سے چھوٹنے نہ پائے۔
پلاننگ کریں
 کل کی پلاننگ کریں تاکہ اچانک اگلے دن کوئی کام دیکھ کر تناؤ میں مبتلا ہو جائے۔ سبھی کے پاس ہر دن ۲۴؍ گھنٹے کا ہی وقت ہوتا ہے۔ یہ ہم پر منحصر کرتا ہے کہ ہم اپنے ان ۲۴؍ گھنٹوں کا استعمال کتنے صحیح طریقے سے کرتے ہیں۔ ہڑبڑاہٹ میں دماغ پر دباؤ پڑتا ہے، اس لئے پُرسکون ہوکر کام نبٹانے کے بارے میں سوچیں۔ دن میں کم سے کم ۲۰؍ بار مسکرانے کا ہدف طے کریں۔ اگر آپ اس صورتحال سے خود باہر نہیں آ پا رہی ہیں تو ماہرین کی مدد حاصل کریں۔
پریشانی گھر نہ لائیں
 دفتر کی پریشانی گھر لے کر آئیں گی تو گھر کا ماحول بگڑنا لازمی ہے۔ اس سے نہ تو آپ اپنے گھروالوں کو وقت دے پائیں گی اور نہ خود کے لئے وقت نکال پائے گی۔ اس کا آپ کی صحت تو اثر پڑتا ہی ہے، ساتھ ہی لوگوں کے ساتھ آپ کے رشتے بھی کمزور پڑنے لگتے ہیں، اس لئے اس پر پوری طرح عمل کریں کہ دفتر کا کام گھر نہ لگائیں۔
شوق کو پورا کریں
 جس کام کو کرنے سے آپ کو خوشی ملتی ہے، اسے ضرور کریں۔ ہر خوشی ہی دفتر کے تناؤ کو کم کرسکتی ہے۔ اپنے شوق کو اپنے معمولات میں شامل کریں۔
ان غذاؤں کا استعمال کریں
 پالک جیسی پتے دار ہری سبزیوں میں فولیٹ ہوتا ہے، جو جسم میں ڈوپا مائن خارج کرتا ہے۔ یہ خوشی کے جذبات کو جگاتا ہے اور اس سے دماغ پُرسکون رہتا ہے۔ دودھ میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ دودھ پینے سے ڈپریشن اور انزائٹی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ روزانہ ایک کپ گرین ٹی پینا بھی فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ چاکلیٹ، کاجو اور بلیو بیری کا استعمال بھی تناؤ کو کرنے میں مددگار ہے۔
اسے بھی آزمائیں
 تناؤ دور کرنے کیلئے شاپنگ پر جاسکتی ہیں یا گھر والوں کے ساتھ باہر ڈنر پر جاسکتی ہیں۔ چھٹی والے دن گھر والوں کیساتھ پکنک یا پارک جاسکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK