Inquilab Logo

پلیسبو کیا ہے؟ اور یہ کس طرح کام کرتا ہے؟

Updated: May 31, 2023, 10:46 AM IST | Dr. Sherman Ansari | Mumbai

پلیسبو دراصل ایک ’ڈَمی دوا‘ ہے۔ اکثر خواتین کی بیماریاں کچھ حقیقی اور کچھ ذہنی اختراع ہوتی ہیں۔ اکثر خواتین سوچتی ہیں کہ انہیں جو بیماری ہے وہ محض دوا کھانے ہی سے ٹھیک ہوگی اور وہ بے دریغ دوائیاں کھاتی ہیں جس کے اکثر نقصانات بھی سامنے آتے ہیں۔ اس تکنیک کا استعمال کرکے وہ کئی بیماریوں سے نجات حاصل کرسکتی ہیں

Experts say that by using this technique, the disease can be cured by misleading the human mind instead of medicine.
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تکنیک کا استعمال کرکے دوا کے بجائے انسانی دماغ کو گمراہ کرکے مرض کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

تصور کریں کہ ایک مریض کو ایک گولی دی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اس سے اس کے درد کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور یہ دوا وہ ڈاکٹر دیتا ہے جس پر مریض کو پورا اعتماد ہوتا ہے۔ دراصل یہ گولی کوئی دوا نہیں ہوتی محض شکر کی گولی ہوتی ہے۔ لیکن یہ بات مریض کو نہیں پتہ ہوتی، وہ اسے حقیقی دوا سمجھ کر کھاتا ہے اور صحت یاب ہوجاتا ہے۔
 اِس طرح بغیر دوا کے صحت یاب ہونے کے نفسیاتی عمل اور رجحان کو پلیسبو افیکٹ (Placebo Effect) کہتے ہیں۔ دراصل پلیسبو ایک ’ڈَمی دوا‘ ہے۔
 اکثر خواتین کی بیماریاں کچھ حقیقی اور کچھ ذہنی اختراع ہوتی ہیں۔ اکثر خواتین سوچتی ہیں کہ انہیں جو بیماری ہے وہ محض دوا کھانے ہی سے ٹھیک ہوگی اور وہ بے دریغ دوائیاں کھاتی ہیں جس کے اکثر نقصانات بھی سامنے آتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تکنیک کا استعمال کرکے دوا کے بجائے انسانی دماغ کو گمراہ کرکے مرض کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلیسیبو افیکٹ  دراصل مثبت سوچ کا نتیجہ ہے۔ جب آپ کو یہ پختہ یقین ہوتا ہے کہ اس دوا سے مَیں ٹھیک ہو جاؤں گی تو واقعی وہ اس کا نتیجہ مثبت نکلتا ہے۔ یہ تکنیک دماغ اور جسم کے درمیان ایک مضبوط تعلق پیدا کرنے کے بارے میں ہے۔
اس کے نفسیات پر اثرات
کلاسیکی کنڈیشننگ: کلاسیکی کنڈیشننگ سیکھنے کی ایک قسم ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب مخصوص کسی چیز کو کسی خاص ردعمل سے جوڑتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کوئی مخصوص کھانا کھانے کے بعد بیمار ہوجاتی ہیں تو آپ اس کھانے کو اپنی بیماری کا سبب سمجھتی ہیں اور مستقبل میں اسے کھانے سے گریز کرتی ہیں۔پلیسبو افیکٹ بھی اس نہج پر کام کرتا ہے آیئے دیکھیں کس طرح؟ اگر آپ سر درد کے لئے ایک مخصوص دوا لیتی ہیں تو آپ اس دوا کو درد سے نجات کے ساتھ جوڑنا شروع کر دیتی ہیں اور اگر آپ کو سر درد کے لئے اس دوا جیسی نظر آنے پلیسبو گولی بھی دی جائے تو بھی آپ اس کو کھا کر درد میں کمی محسوس کریں گی۔
 پلیسبو افیکٹ ایک شخص کی توقعات میں کافی اثر رکھتا ہے۔ اگر آپ کو کسی چیز سے پہلے سے توقعات ہیں تو وہ اس کے بارے میں آپ کے تاثر متاثر کرسکتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ کو امید ہے کہ گولی آپ کو بہتر محسوس کروائے گی تو آپ اسے کھانے کے بعد بہتر محسوس کریں گی۔
ہارمونل رسپانس: پلیسبو لینے سے اینڈروفنز کا اخراج ہوتا ہے۔ اینڈرو فنز کی ساخت مورفین اور دیگر افیون والی درد کش ادویات کی طرح ہوتی ہے اور یہ دماغ کی اپنی قدرتی درد کش ادویات کے طور پر کام کرتی ہیں جن کی وجہ سے خودبخود درد میں کمی محسوس ہوتی ہے۔
جینیات: جینز اس بات پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں کہ لوگ پلیسبو کے علاج کے بارے میں کیسے ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ کچھ لوگ جینیاتی طور پر پلیسبو کا اثر زیادہ قبول کرتے ہیں۔ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جن لوگوں کا جین متغیر ہوتا ہے جو دماغی کیمیکل ڈوپا مائن کی اعلیٰ سطح کے لئے کوڈ کرتا ہے وہ کم ڈوپامائن والے ورژن والے افراد کے مقابلے میں پلیسبو افیکٹ سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
پلیسبو کے صحت پر اثرات
درد: پلیسبو کے ذریعے درد میں کمی واقع ہوتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پلیسبو قدرتی درد کش ادویات کی اخراج کی وجہ بنتا ہے جسے اینڈروفنز کہتے ہیں۔ اس طرح تحقیق سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ پلیسبو درد کم کرتا ہے۔ ۲۰۱۴ء کے ایک چھوٹے سے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ایپیوڈک مائیگرین والے ۶۶؍ افراد پر پلیسبو افیکٹ کا تجربہ کیا گیا جنہیں ایک تجویز کردہ گولی لینے کے لئے کہا گیا تھا۔ اور انہیں کہا گیا کہ یہ درد کو ختم کرنے والی دوا ہے۔ کافی لوگوں نے ’’ڈمی دوا‘‘ کھانے کے باوجود درد کے کم ہونے کی اطلاع دی۔
کینسر: پلیسبو افیکٹ کا مطالعہ کینسر سے بچ جانے والوں پر بھی کیا گیا جو کینسر سے متعلق تھکاوٹ کی شکایت کر رہے تھے۔ شرکاء کو تین ہفتوں کا علاج دیا گیا اور پلیسبو دواؤں کا استعمال کیا گیا۔ دوا لینے کے دوران اور بند کرنے کے تین ہفتوں بعد بھی مریضوں نے علامات میں بہتری کی اطلاع دی۔
تناؤ: پلیسبو افیکٹ کے ذریعے ذہنی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے۔ پلیسبو کے استعمال سےجسم میں موجود ادرینالائن نامی کیمیکل کم ہوتا ہے، یہ کیمیکل تناؤ کا سبب بنتا ہے۔
 پلسیبو افیکٹ لوگوں کے محسوس کرنے کی طاقت پر ایک توانا اثر ڈال سکتا ہے لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ وہ کسی بنیادی حالت کا علاج نہیں ہے۔ واضح رہے کہ صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کو مریضوں کو بتائے بغیر عملی طور پر پلیسبو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ اس تکنیک پر اب بھی تحقیق جاری ہے۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK