• Fri, 01 December, 2023
  • EPAPER

خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے پہلا قدم کون سا ہو؟ عالمی یومِ خواتین پر آپ کا پیغام ؟

Updated: March 08, 2023, 3:23 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai

؍ ۲سوال، ۲؍ جواب ممتاز عہدوں پر فائز خواتین سے درج بالا ۲؍ سوال پوچھے گئے۔ ان کالموں میں ان کے جوابات ملاحظہ فرمائیں

photo;INN
تصویر :آئی این این

تعلیم خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرواتی ہے


پہلا قدم: کائنات عورت کے وجود کے بغیر نامکمل ہے۔ تعلیم کی مدد سے خواتین کو آسانی سے بااختیار بنایا جاسکتا ہے۔ انہیں بااختیار بنانے کیلئے ہر مرحلے پر ٹھوس کام ہونا چاہئے، پھر چاہے تعلیم ہو یا تربیت، ان کی صلاحیتوں میں نکھار لانا ہو یا انہیں ان کے حقوق کے متعلق بتانا ہو۔ تعلیم خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرواتی ہے، اور انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنے طور پر فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔ آف لائن ہو یا آن لائن، اگر خواتین کے خلاف کوئی نازیبا یا منفی بات کہی جاتی ہے تو ہمیں ان تبصروں کے خلاف ایک معاشرے کے طور پر آواز بلند کرنی چاہئے۔ جو خواتین کاروبار کرتی ہیں، ہمیں انہیں سپورٹ فراہم کرنا چاہئے تاکہ انہیں ہر قسم کے تحفظ کا احساس ہو۔
پیغام: خدا نے خواتین کی تخلیق مضبوط بنیادوں پر کی ہے۔ ایک خاتون کے طور پر آپ معاشرے کیلئے بہت اہم ہیں۔ اپنی حفاظت کریں۔ اپنا خیال رکھیں۔ آپ کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے۔ آج کا دن خدا کی بنائی ہوئی سب سے خوبصورت مخلوق (عورت) کے نام۔
روشنی واڈیکر
ٹیچر/ کاؤنسلر (اچاریہ نریندردیو ودیہ مندر اینڈ جونیئر کالج، بوریولی)
خواتین معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں 


پہلا قدم: ایک عورت کو بااختیار بنانے کا پہلا قدم تعلیم ہے اور یہی ہمیشہ پہلا قدم رہے گا۔ اپنی بیٹیوں میں اس سوچ کو مستحکم کریں کہ کامیابی کا جنس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کہ ملازمتیں جنس تک محدود نہیں ہیں۔ ملازمت حاصل کرنے اورکامیابی پانے کیلئے صرف ایک چیز کی ضرورت ہے اور وہ ہے جذبہ۔ تعلیم کسی بھی فرد کو بااختیار بنانے کی کلید ہے۔ یہ انہیں معاشرے میں اپنی شناخت بنانے اور اپنے پاؤں پر مضبوطی سے کھڑے ہونے میں مدد دیتی ہے۔ والدین تعلیم کو اہمیت کو سمجھیں اور اس روشنی سے اپنے بچوں کے دلوں اور ذہنوں کو منور کریں۔ 
پیغام: ہر دن خواتین کا دن ہوتا ہے۔ اسے کسی ایک دن تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ہم روزانہ معاشرے کی خواتین کا احترام کریں، ان کی اہمیت کو سمجھیں، ان کے مسائل سنیں اور ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں تو ہم ایک صحتمند معاشرہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ لیکن خواتین کو اپنی اہمیت کا احساس خود ہونا چاہئے۔ وہ معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور انہیں بااختیار بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے۔
روبینہ چودھری
(کیبن کریو، اتحاد ایئرویز)
مشکل حالات میں ان کا بھرپور ساتھ دیں


پہلا قدم: خواتین کو بااختیار بنانے کا پہلا قدم تعلیم ہے۔ بنیادی تعلیم کے علاوہ ہماری بچیوں کیلئے اعلیٰ تعلیم اور اپنی دلچسپی کے مطابق پیشہ ورانہ کورسیز کی تعلیم حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ ان میں خود اعتمادی آئے اور وہ بااختیار بن سکیں۔ ہماری یہ کوشش ہو کہ کسی بھی وجہ سے لڑکیوں کی تعلیم منقطع نہ ہو۔ تعلیم یافتہ خواتین پختہ اور دیرینہ فیصلہ کرسکتی ہیں۔ وہ نجی شعبہ میں یا سرکاری ملازمت حاصل کرتے ہوئےبااختیار بن سکتی ہیں مگر ضروری ہے کہ افرادِ خانہ ان کی مدد کریں، ان کی حوصلہ افزائی کریں اور مشکل حالات میں ان کا بھرپور ساتھ دیں۔ 
پیغام: آپﷺ نے خواتین کے احترام اور حقوق کے تعلق سے ہمیں جو تعلیم دی ہے، اگر ہم ان پر عمل پیرا ہو جائیں تو ہم یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ خواتین کے ساتھ غیر مساوی برتاؤ، گھریلو تشدد اور جرائم پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر ہم عہد کریں کہ اپنی راہ میں آنے والی تمام پریشانیوں کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گی اور کبھی ہمت نہیں ہاریں گی اور کم حوصلہ خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد کریں گی۔
ڈاکٹر بی بی فاطمہ انصاری
(ایم بی بی ایس، ڈی سی ایس، بشریٰ بے بی کیئر ہاسپٹل، مالیگاؤں)
بااختیار ہونے کا پہلا زینہ تعلیم ہے


پہلا قدم: تعلیم کے ذریعے ہی خواتین کو بااختیار بنایا جاسکتا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ خاتون کا دوسروں پر سے انحصارختم ہوجاتا ہے۔ تعلیم یافتہ انسان با شعور ہوتا ہے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرتا ہے۔ اسے اچھے برے کی تمیز ہوتی ہے۔ تعلیم سے خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے، جو بااختیار ہونے کا پہلا زینہ ہے۔ تعلیم یافتہ انسان دور اندیشی سے کام لیتا ہے۔ اس لئے ہر لڑکی کے لئے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے۔
پیغام: تعلیم کے ساتھ خواتین اپنی صحت کی جانب بھی توجہ دیںکیونکہ اچھی صحت کے بغیر کوئی بھی فرد اپنے حقوق و فرائض کو بخوبی انجام نہیں دے سکتا۔ ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد صحت مند افراد پر منحصر ہوتی ہے۔ اگر کہیں خواتین پر ظلم و زیادتی ہورہی ہو تو انہیں اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے اور کسی بھی طرح کے ظم کو خاموشی سے برداشت نہیں کرنا چاہئے۔ خواتین اپنے حقوق اور فرائض کو سمجھیں اور اپنی ذمّہ داریوں کو بخوبی نبھائیں تاکہ ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کرسکیں۔ 
ڈاکٹر فرحت کمال 
(گیسٹ لیکچرار، اردو ڈپارٹمنٹ، دہلی یونیورسٹی)
اپنی قابلیت اور صلاحیت کو آزمائیں