Inquilab Logo Happiest Places to Work

اپنی بیٹی کو آپ کیا پیغام دینا چاہتی ہیں؟

Updated: October 13, 2022, 1:24 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں

 You can face all kinds of situations because Allah has placed flexibility in woman`s nature .Picture:INN
آپ ہر طرح کے حالات کا سامنا کرسکتی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عورت کی فطرت میں لچک رکھی ہے۔ تصویر:آئی این این

اپنا محاسبہ کرتی رہیں
مَیں ہر بیٹی کو بتانا چاہوں گی کہ ان کا معاشرے کو سنوارنے میں اسے بنانے میں بچپن سے لے کر عمر اخیر تک کا بڑا سفر ہوتا ہے۔ اس طویل سفر میں تمہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ خوداعتماد، مضبوط فکر، پختہ ارادے کے ساتھ باہمت بن کے دیندار اور کامیاب معاشرہ تشکیل دینا ہے۔ بیٹیو! کل تم امت کی مائیں ہونے والی ہو۔ تمہاری گود بچوں کی پہلی درس گاہ ہوگی اور تمہاری اسی گود سے تعمیر و ترقی کے سرچشمے پھوٹیں گے۔ ان شاء اللہ بیٹیو! تمہاری گود میں اسلامی ہیرو پروان چڑھیں گے ۔ لہٰذا میری بیٹیو! آپ کسی بھی حالات میں ثابت قدم رہیں اور اپنا محاسبہ کرتی رہیں۔ اللہ رب العزت کی مدد آپ کے ساتھ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ امت کی بیٹیوں سے آنے والی نسل کو کامیاب و کامران کر دے۔ (آمین) 
جہاں ہوتی ہیں بہت خاص ہوتی ہیں
بیٹیاں دلِ زندہ کا احساس ہوتی ہیں 
نرگس شہیر مومن (زیڈ عابد روڈ، بھیونڈی)
ہمت سے آگے بڑھتے رہو....
بیٹیوں کو رب کریم نے رحمت بنا کر اس سر زمین پر بھیجا ہے مگر آج بھی لوگ بیٹی پیدا ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ عورت کے بغیر دُنیا کا نظام ہی نہیں چل سکتا۔ یہ بات ان لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بیٹیاں اس دور میں اپنی محنت اور قابلیت سے پوری دنیا میں اپنے جوہر منوا رہی ہیں۔
 مَیں اپنی بیٹی کو یہ پیغام دینا چاہوں گی کہ بیٹی، تم اپنے اندر ایسی صلاحیت پیدا کرو کہ دُنیا تم پر فخر محسوس کرے۔ مشکلات اور پریشانی سے بالکل نہ ڈرو، بلکہ ہمت سے آگے بڑھتے رہو۔ خود کو کمزور مت سمجھو۔ اپنی صلاحیتوں سے لوگوں کے دلوں میں گھر کر جاؤ۔ ہمت سے ہر کام انجام دو۔ خود کو قابل بناؤ۔ کسی کی تنقید پر خود کو کمتر ہرگز نہ سمجھو بلکہ اپنی منزل کی جانب بڑھتے رہو۔ تم خود دیکھو گی کہ تنقید کرنے والے تم کو کامیاب ہوتا دیکھ اپنا سا منہ لے کر رہ جائیں گے۔
قمرالنساء جمیل احمد (مالونی، ملاڈ)
سسرالی رشتوں کی اطاعت کریں
آج کے اس پر فتن اور پر آشوب دور میں بچیوں کی تعلیم و تربیت اور اچھی پرورش دو چند ہو جاتی ہیں۔ دراصل بچیوں کے ابتدائی دو مراحل ہوتے ہیں ایک شادی سے قبل اور ایک شادی کے بعد چنانچہ بچیوں کی تعلیم و تربیت اس انداز میں ہونی چاہئے کہ بچیاں دونوں مراحل بحسن و خوبی انجام دے سکیں۔ خاص طور سے شادی کے بعد کا مرحلہ قدرے سخت ہوتا ہے تو اس کیلئے مَیں بچیوں سے یہی کہنا چاہوں گی کہ شادی کے بعد شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری، اس کی پسند و ناپسند، اس کا غم و خوشی الغرض اس کی مجموعی طور پر اس طرح خیال رکھا جائے کہ کہیں سے بھی اسے اجنبیت کا احساس نہ ہو اور یہی رویہ اس کے والدین اور رشتے داروں کے ہمراہ ہونا چاہئے۔ بچیوں کو عصری علوم و فنون کیساتھ ساتھ دینی تعلیم دینا بھی نہایت ضروری ہے اس لئے کہ بچوں کی اصل تعلیم ماں کی گود سے شروع ہوتی ہے اور ماں کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے۔
انوری نیاز (ایکتا وہار، نئی دہلی) 
اپنے آپ کو ڈھالنا سیکھیں 
بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں۔ مَیں اپنی بچی کو دین اور دنیا میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے کی خاطر یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اپنے نفس کو ہر قسم کے شر سے ہمیشہ محفوظ رکھنا۔ اللہ کے نبی کا فرمان ہے کہ نفس پر قابو رکھنا سب سے بڑا جہاد ہے۔ آج کے اس پرفتن دور میں جہاں چاروں سمت سے برائیاں، لغویات، بے حیائی اپنے پھن پھیلائے ہمارے ایمان کو نوالہ بنا لینا چاہتی ہیں، ایسے وقت میں ضروری ہے کہ ہم صحیح غلط، نیکی وبدی، حلال و حرام، خیر و شر میں امتیاز کرنا سیکھیں اور ہر حال میں اپنے نفس پر قابو پائیں۔ اس کے علاوہ تمام بیٹیوں کے لئے یہ پیغام ہے کہ آپ ہر طرح کے حالات میں اپنے آپ کو ڈھالنا سیکھیں، مشکل صورتحال کا نہ صرف سامنا کریں بلکہ اسے چیلنج کے طور پر قبول کریں اور یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کی فطرت میں لچک رکھی ہے اور یہ لچک اس کی کمزوری نہیں ہے۔
صبا شاداب (میرا روڈ، تھانے)
تعلیم کی جانب توجہ دیں
بیٹیاں گھر کی رونق ہوتی ہیں۔ جس گھر میں بیٹیاں نہ ہوں، وہاں ایک خلا محسوس ہوتا ہے۔ جس معاشرے میں بیٹے اور بیٹیوں کے مابین تفریق کی جاتی ہے، وہ سماج تنزلی کا شکار ہوکر رہ جاتا ہے کیونکہ آج بیٹیاں تعلیم سے آراستہ ہو کر ہر شعبۂ حیات میں لڑکوں کی صرف برابری ہی نہیں بلکہ بعض میدان میں سبقت حاصل کرکے اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مَیں نے کبھی بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان امتیازی سلوک نہیں کیا۔ سب کو اس کی اہمیت و افادیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مَیں اپنی اور اُمت کی تمام بیٹیوں کو یہی پیغام دینا چاہتی ہوں کہ دینی تعلیم کی اساس کو مضبوط بنا کر اعلیٰ سے اعلیٰ عصری علوم حاصل کریں اور ملک و ملت کی خدمت و ترقی میں ایسی نمایاں کامیابی حاصل کریں، جو مینار نور ثابت ہو۔ بقول شاعر : 
اک آنکھوں کے پاس ہے اک آنکھوں سے دور
بیٹا ہیرا ہوتا ہے بیٹی کوہ نور!
پروین افتخار (نزد ہندوستانی مسجد، بھیونڈی)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK