ماں بننے کے بعد خواتین کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ وہ خواتین جن کے یہاں پہلے بچے کی ولادت ہوئی ہیں ان کے لئے ابتدائی مرحلہ انتہائی نازک ہوتا ہے چونکہ ان کے پاس تجربہ نہیں ہوتا۔
EPAPER
Updated: September 30, 2025, 4:40 PM IST | Odhani Desk | Mumbai
ماں بننے کے بعد خواتین کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ وہ خواتین جن کے یہاں پہلے بچے کی ولادت ہوئی ہیں ان کے لئے ابتدائی مرحلہ انتہائی نازک ہوتا ہے چونکہ ان کے پاس تجربہ نہیں ہوتا۔
ماں بننے کے بعد خواتین کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ وہ خواتین جن کے یہاں پہلے بچے کی ولادت ہوئی ہیں ان کے لئے ابتدائی مرحلہ انتہائی نازک ہوتا ہے چونکہ ان کے پاس تجربہ نہیں ہوتا۔ وہ خواتین جو شادی کے بعد جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتی ہیں ان کو تو بتانے کے لئے گھر میں ساس، جیٹھانی وغیرہ موجود ہوتی ہیں لیکن وہ خواتین جو اکیلی رہتی ہیں، ان کے لئے ماں کے درجے پر فائز ہونے کے بعد کچھ مسائل دیکھنے میں آتے ہیں، جن میں سے ایک بچوں کو سنبھالنا اور انہیں کیا کھلانا پلانا ہے اس کے بارے میں پتہ لگانا وغیرہ بھی شامل ہے۔ جب بچے اپنی زندگی کا پہلا سال گزار رہے ہوتے ہیں تو ماؤں کو سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کب سے بچوں کو ٹھوس غذا کھلانا شروع کریں؟ اس سلسلے میں ماہرین کے چند مشورے پیش کئے جا رہے ہیں۔
ٹھوس غذا بچوں کو اس وقت دینا شروع کریں کہ جب وہ اپنا منہ ٹھیک سے اتنا کھولنے لگیں کہ چمچہ ان کے منہ میں ڈالا جاسکے۔ کسی چیز کے سہارے وہ بیٹھ جائیں۔ ان میں اتنی ہمت ہو کہ وہ اپنے سر اور گردن کے توازن کو سنبھال سکیں۔ یہ سب باتیں چار سے چھ ماہ کے بچوں میں موجود ہوتی ہیں۔ اسی دوران مندرجہ بالا باتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کے اب ٹھوس غذا کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ مندرجہ بالا نکات پر پورا اترتا ہے تو جان لیں کہ وہ اب ٹھوس غذا کھانے کے لئے تیار ہے۔ تاہم، اس دوران بچوں کی فیڈنگ جاری رہنی چاہئے۔
بچے کو جب بھی ٹھوس غذا دینا شروع کریں تو پہلے صرف ایک چمچہ جتنی غذا کھلائیں، اس کے بعد بچہ کی خواہش کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے آہستہ آہستہ غذا بڑھانا شروع کریں۔
ایک ساتھ دو چیزیں نہ کھلائیں۔ ہوسکتا ہے کہ کسی چیز کو کھانے کے بعد بچے کو الرجی ہوجائے تو اس کا پتہ لگا کر اسے کھلانا بند کر دیں۔ یہ اس صورت میں ہی ممکن ہوگا کہ جب آپ انہیں ایک وقت میں ایک ہی چیز کھلائیں گی۔
۶؍ ماہ کے بچے کے لئے ایک سے ۲؍ بڑے چمچے غذا بہت ہوتی ہے جبکہ ایک سال کے بچے کو ایک چوتھائی کپ جتنی ٹھوس غذا دینی چاہئے۔ اگر بچہ کھانا نہیں چاہ رہا ہے تو اسے ہرگز زبردستی نہ کھلائیں۔
بچے کو مختلف چیزیں کھانے کے لئے دیں۔ جیسے جیسے وہ بڑھتا جائے گا اس میں مختلف ذائقوں کو پہچاننے کی صلاحیت پروان چڑھتی جائے گی۔ ایک ریسرچ کے مطابق بچے کے اندر مختلف ذائقوں کو پہچاننے کی صلاحیت پیدا ہونے سے قبل ہی پروان چڑھنے لگتی ہے۔ وہ دوران ِ حمل اپنی ماں کی کھانے والی غذاؤں کی بدولت اس وقت سے ہی ذائقوں کو پہچاننے لگتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق خواتین دوران ِ حمل جو چیزیں کھائیں گی، بچے میں آگے جا کر ان ہی چیزوں کو کھانے کا شوق پروان چڑھے گا۔ اس کیلئے خواتین کو دوران ِ حمل متوازن غذا کا استعمال کرنا چاہئے۔ بچے کی کھانے کی عادت جہاں دوران ِ حمل ہی پروان چڑھتی ہے، وہیں پیدا ہونے کے بعد ماں کی طرف سے دی جانے والی غذا، ارگرد کا ماحول اور بچوں میں خود پروان چڑھنے والی ذائقے کی پسند ناپسند کی عادت بھی ان کے کھانے کے رجحان کو ظاہر کرنے لگتی ہے، اس سے بھی ان کی پسند کی غذا کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ بچپن میں کھائی جانے والی غذا دراصل ایک جڑ کی طرح ہوتی ہے، اگر بچپن سے ہی غذائیت سے بھرپور غذا کھانے کی عادت ہوگی تو درخت مضبوط ہوگا اور اگر متوازن غذا کھانے کی عادت نہیں ہوگی تو درخت میں اتنی مضبوطی نہیں ہوگی کہ وہ تیز ہواؤں (بیماریوں) کا مقابلہ آسانی سے کرسکے۔