Inquilab Logo

پانی کے صحیح استعمال سے ہم ۸۰؍ فیصد بیماریوں سے بچ سکتے ہیں

Updated: December 18, 2021, 12:08 PM IST | Asim Jalal | Mumbai

کورونا کے اس دور میں جبکہ قوت مدافعت کی اہمیت کا اندازہ ہر خاص وعام کو ہوچکاہے، انٹرنیشنل فیم ایوارڈ میں ممبئی کی بہترین ڈائٹیشین کے طور پر نامزد ہوچکیں صوبیہ شیخ  نے ’صحت نامہ‘ میں بیماریوں سے تحفظ میں کھانے پینے کے معمول کی جانب توجہ دلائی

Mumbai has been nominated as the best dietitian in the International Fame Awards..Picture: Inquilab ,Sameer Atul
انٹرنیشنل فیم ایوارڈ میں ممبئی کی بہترین ڈائٹیشین کے طور پر نامزد ہوچکیں صوبیہ شیخ رکن انقلاب عاصم جلال سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر:انقلاب، اتُل کامبلے

صحت نامہکی یہ تیسری قسط ہے جو ہم آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔صحت اللہ کی بڑی نعمت ہے۔ اچھی صحت کیلئے متوازن اور صحت بخش غذا  ضروری ہے۔ اس کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ حالیہ دنوں میں  ہمارے کھانے پینے کے طریقوں میں  جو تبدیلیاں آئی ہیں ان کی وجہ سےہم نت نئی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ انہیں  عرف عام میں ’لائف اسٹائل ڈیزیز‘ کہتے ہیں۔اس لئے کھانے پینے میں توازن  ضروری ہے۔ کھانے پینے کے معمولات میں  تھوڑی بہت تبدیلیوں سے ہم ان بیماریوں سے بچ بھی سکتے ہیں اور اہمیں ایسا کرنا بھی چاہئے کیوں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ اسی لئے آج ہماری مہمان  ہیں کامیاب ڈائٹیشین  صوبیہ شیخ صاحبہ۔ آسان زبان میں کہیں تو صوبیہ شیخ غذا کے ذریعہ سے علاج کی رہنمائی  میں  ماہر ہیں۔ آپ ’ہیلتھ یو ‘نامی کمپنی کی بانی اور مالک ہیں۔ وزن کم کرنے میں ، نیز تھائرائیڈ، بلڈ پریشر، شوگر اورا س طرح کے دیگر امراض کو کنٹرول کرنے میں گزشتہ ۷؍ برسوں میں صوبیہ شیخ ۵۰؍ ہزار سے زائد افراد کی رہنمائی کرچکی ہیں۔آپ انٹرنیشنل فیم ایوارڈ میں ممبئی کی بہترین ڈائٹیشین  کے طور پر نامزد بھی ہوچکی ہیں۔ آیئے گفتگو کرتے ہیں صوبیہ شیخ صاحبہ سے کورونا  کے اس دور میں قوت مدافعت کی اہمیت کا اندازہ ہر خاص وعام کو ہوگیا ہے۔کورونا سے بچنے کیلئے ڈاکٹروں کا بنیادی مشورہ یہ تھا کہ صحت مند اور متوازن غذا کھائیں۔

سوال یہ ہے کہ ہم جوگھر میں روزانہ کھاتے ہیں کیا وہ صحت بخش اور متوازن غذا’بیلنس ڈائٹ‘ کے زمرے میں نہیں آتا؟
سب سے پہلے تو میں ایک بات واضح کردوں کے لوگوں  کے ذہن میں ’بیلنس ڈائٹ‘ کے تعلق سے ایک غلط فہمی  یہ ہے کہ ڈائٹ کا مطلب یا تو بھوکا رہنا ہے یا پھر صرف فروٹ کھانا ہے، جبکہ بیلنس ڈائٹ وہ ہے جس میں جسم کو درکار تمام چیزیں موجود ہوں۔مثال کے طورپر آنے قوت مدافعت کے تعلق سے گفتگو کی۔ قوت مدافعت وٹامن سی سے آتی ہے۔اس لئے جنہیں کورونا ہورہاتھا انہیں  وٹامن سی کے استعمال کا مشورہ دیا جارہاتھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وٹامن سی کہاں  سے آتی ہے؟ یہ سبزی ترکاریوں سے ملتی ہے مگر آج کل کھانے پینے کا جو رجحان ہے اس میں فروٹ بہت کم ہوتے ہیں۔ بیلنس ڈائٹ وہ ہے جس میں  جسم کو درکار تمام منرل، وٹامن اوردیگر غذائی اجزاء موجود ہوں۔
مجھے اس سوال کا جواب نہیں ملا کہ ہم گھر پر جو عام طورپر کھانا کھاتے ہیں، جس میں کبھی فروٹ ہوتا ہے، کبھی سلاد تو کبھی کچھ  اور۔ تو کیا وہ متوازن غذا کے زمرے میں نہیں آتا؟
  متوازن غذا میں تمام غذائی اجزاء موجود ہونے چاہئیں۔ کھانے کی صحت بخش تھالی کیلئے اس میں چاول ہوں، تھوڑی سبزی ہو،سلاد ہو، پروٹین کیلئے اگر آپ سبزی خور ہیں تو دال ہو   ورنہ چکن وغیرہ  ہو۔ اسے ہم متوازن غذا کہہ سکتے ہیں۔ صرف روٹی سبزی یا صرف دال چاول کو متوازن اور صحت  بخش غذا نہیں کہہ سکتے۔
 آج کل فاسٹ فوڈ کا رجحان بڑھا ہے،یہ ہمارے لئے کتنافائدہ مندہے اور کتنا نقصاندہ ؟
فاسٹ فوڈ کھانے سے ہماری عمر تیزی بڑھتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کے بال سفید ہونے لگیں گے یا چہرے پر جھریاں پڑنے لگیں گی بلکہ آپ کے جسم کے اعضائے رئیسہ تیزی سے بوڑھے ہونے لگتے ہیں۔آپ خود ہی  دیکھئے کہ اب ۱۰۔۱۱؍سال کے بچے ۱۶۔۱۷؍ سال  کے لگنے لگتے ہیں۔ خواتین   کے جسم کے معمولات بھی  اب بدلتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔ اس کے علاوہ جنک فوڈ یا پھر متوازن غذانہ ہونے کی وجہ سے موٹاپا، تھائیرائیڈ اور پی سی او ڈی کی بیماریاں  ہورہی ہیں۔  
آپ  نے موٹاپے کا ذکر کیا، حالیہ دنوں میں یہ ایک بڑا مسئلہ بن کرابھرا ہے۔ لوگ اکثر اس سے نجات کی کوششوں  میں  مصروف نظر آتے ہیں۔ کوئی جم کا رخ کرتا ہے تو کوئی کھانے پینے میں احتیاط۔کچھ لوگ ایک وقت کا کھانا ہی گول کر جاتے ہیں۔کیا موٹاپا کم کرنے کیلئے بھوکا رہنا ضروری ہے؟
بھوکا تو قطعی نہیں رہنا چاہئے۔موٹاپا کم کرنے کیلئے پہلے تو آپ کو اپنی غذا متوازن کرنی ہوگی۔بہت سے لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ کم کھانے سے ہی دبلے ہوں گے مگر میرا یہ ماننا ہے کہ آپ کے کھانے کاتواتر زیادہ ہوناچاہئے۔ بہت سے  لوگ صبح کا ناشتہ نہیں کرتے،سیدھے دوپہر اور پھر شام کا کھانا کھاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہوتا یہ ہے کہ آپ دوپہر اور شام کو جوکھاتے ہیں اسے جسم چربی کے طور پر محفوظ کرلیتا ہے۔ چونکہ آپ اسے  شام کے کھانے کے بعد سیدھا دوپہر کوکھانا دیتے ہیںتو اسے یہ لگتا ہے کہ شاید آگے بھی کھانا نہ ملے تو وہ پیشگی انتظام کے طورپر  جو آپ کھارہے ہیں، اسے  چربی بناکر محفوظ کرنا شروع کردیتا ہے۔اس لئے دن بھر میں  ۲؍ یا ۳؍ وقت کا کھاناکھانے سے بہتر ہے کہ تھوڑے تھوڑے وقفہ سے کچھ نہ کچھ کھاتے رہیں۔ رہی بات جِم جانے کی تو میںیہ نہیں کہوں گی کہ جم میں جانا ضروری ہے بلکہ اس کے بجائے آپ ایسی کوئی مشغولیت اختیار کریں جو   پابندی سے کریں تو وہ زیادہ بہتر ہوگا۔ مثال کے طور پر گھر پر ہی رسی کھیلنے،چلنے  ، جاگنگ یا ایروبک کا معمول بنا لیں۔
آپ نے ناشتہ نہ کرنے کا ذکر کیا، ہندوستان کے شہروں کے پس منظر میں یہ تلخ  حقیقت ہے۔ عام طورپر لوگ صبح اٹھ کر ایک کپ چائے ، دوٹوس یا اسی طرح کا کچھ ہلکا پھلکا کھالیتے ہیں۔ تو اس کا کیا نقصان ہے؟
ہمارے شعبے میں ناشتے کو جسم کا اصل ایندھن کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ    صبح ۸؍ بجے اٹھ رہے ہیںاور رات کا کھانا آپ نے  ۹؍ بجے کھالیاتھا توآپ اپنے جسم کو پہلے ہی ۱۰۔۱۱؍گھنٹہ بھوکا رکھ چکے ہو۔اب اگر آپ ناشتہ بھی نہیں  کرتے توآپ اس دورانیہ کو اور بڑھارہے ہیں۔ناشتہ آپ کے دن کا پہلا کھانا  ہے اور پورے دن کی طاقت آپ کو اس ناشتے سے ملنے والی ہے۔اس لئے صرف چائے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ آپ کو کچھ بھاری  بھرکم کھانا ہوگااس لئے اگر آپ سبزی خور ہیں تو صبح چائے کے ساتھ پوہا، اپما وغیرہ لیں ورنہ انڈے سے بہتر کوئی ناشتہ نہیں ہے۔
آج کل الگ الگ قسم کے ڈائٹ پلان موجود ہیں۔کہیں دعویٰ کیا جارہاہے کہ ہفتے بھر میں ایک کلو وزن گھٹا لیجئے تو کہیں مہینے بھر میں ۳۔۴؍کلووزن کھٹانے کی امید جگائی جارہی ہے۔ کہ لوگ یوٹیوب وغیرہ  میں دیکھ کر ان پلانس پر عمل کررہے ہیں۔اس سے فائدہ بھی ہورہاہے۔کیا یہ مناسب ہے؟
اصل میں یہ بہت ہی نقصاندہ ہے۔ انہیں ’فیٹ ڈائٹس‘ کہا جاتاہے۔ان  سے آپ کو رزلٹ تو یقیناًملے گا،۱۰؍ کلوتک بھی وزن کم ہوسکتاہے مگروہ وقتی ہوتا ہے۔ اس طرح کی ڈائٹ ہمیشہ نہیں کی جاسکتی  اور آپ جیسے ہی اسے ترک کرتے ہیں،مہینے بھر میں وزن نہ صرف بڑھ جاتا ہے بلکہ پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہوجاتاہے۔اس کے ساتھ ہی بہت سی بیماریوں کے دروازے بھی کھل جاتے ہیں۔  کیوں کہ ان ڈائٹس کے دوران ہم بہت سی ایسی چیزیں بھی نہیں کھاتے جن کی جسم کو ضرورت ہے۔اس لئے طبی صلاح  اور نگرانی کے بغیر اس طرح کی ڈائٹس نقصاندہ ہیں۔
وزن گھٹانے کےبعد اسے برقرار کیسے رکھا جائے۔کیا اس کیلئے جم وغیرہ کا سہارا لیں؟
 ڈائٹ ایک دن یا ایک ہفتے کا کام نہیں ہے۔ اگر آپ  نے ایک بار وزن گھٹا لیا ہے تواسے برقرار رکھنے کیلئے بھی آپ کو  محنت کرنی ہوگی۔اس کیلئے ایکٹی وٹی کی ضرورت ہے۔  ایسے معمولات اختیار کریئے جو آپ ہمیشہ کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر چلنا، رسی کھیلنا وغیرہ وغیرہ۔اگر کسی دن اندیشہ ہے کہ رات کو کھانا ہیوی ہوگا تو دوپہر کا کھانا ہلکا پھلکا کھایئے۔اس طرح آپ کو منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ تلی ہوئی چیزوں سے بچیں، گر ِل اور سینکی  ہوئی چیزوں کا استعمال کریں۔ اس طرح کی چھوٹی چھوٹی کوششیں   وزن کو کم رکھنے میں کافی مدد کرسکتی ہیں۔
متوازن غذا میں پانی کی کیا اہمیت ہے؟دن بھر میں ہمیں کتنا پانی پینا چاہئے اور ڈائٹ میں اس کی کیا اہمیت ہے؟
پانی کے صحیح استعمال سے ہم  ۸۰؍ فیصد بیماریوں سے  بچ سکتے ہیں۔ہم یہ جانتے ہیں پھر بھی ہم اتنا پانی نہیں پیتے جتنا پینا چاہئے۔قبض، بالوں کے مسائل اور جلد کے مسائل کو بڑی حد تک صرف روزانہ پینے والے پانی کی مقدار بڑھا کرحل کیا جا سکتاہے۔جہاں تک یہ سوال ہے کہ پانی کتنا پینا چاہئے  تو کم از کم ۳؍ سے ۴؍لیٹر پانی تو پینا ہی چاہئے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کام کے دوران ایک پانی کی بوتل ہمیشہ اپنے سامنے رکھیں اور  جب بھی نظر پڑے تھوڑا پی لیں۔ اسی طرح صبح اٹھتے ہی ۲؍ گلاس پانی پئیں۔ کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ قبل  اور آدھا گھنٹہ بعد ۲؍ گلاس پانی پینا اپنا معمول بنا لیں۔اس سے وزن بھی کم ہوگا کیوں کہ آپ کا پیٹ آدھا تو پانی سے ہی بھر جائےگا جو کہ بہت ہی صحتمند طریقہ کار ہے۔
آپ نے دلچسپ بات بتائی کہ موٹاپا گھٹانے کیلئے کھانا نہ کھانا ضروری نہیں۔ مجھے یہ بتائیں کہ ایک صحت مند شخص  کا کھانے پینے کا دن بھر کا معمول کیا ہو؟ 
ہم دن بھر میں ۶؍ مرتبہ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔  تین وقت کے کھانے  کے درمیان ہمیں تھوڑا تھوڑا کچھ کھالینا چاہئے۔ صبح اٹھنے کے بعد آپ سب سے پہلے نیم گرم پانی پئیں۔ اس کو مزید فائدہ مند بنانے کیلئے اس میں آپ سادہ ایلوویرا کا جوس یا آملہ کا جوس ڈال لیجئے۔ اس وقت کے جو حالات ہیں  ان میں ہمیں قوت مدافعت بڑھانی ہے اور یہ جوس اس میں مدد کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی صحت مند فیٹ(چربی) کا استعمال ضروری ہے۔ میں آپ کومکھن کھانے کا مشورہ تو نہیں دوں گی۔ صحت مند فیٹ  کیلئے سب سے اچھا بادام   ہے۔ شام کو ۵؍ بادام پانی میں بھگا دیں اور صبح اسے نیم گرم پانی کے ساتھ پی لیں۔ اس کے بعد ناشتے میں جیسا کہ میں نے بتایا کہ انڈا، پوہا ،اپما جیسی چیزیں  لیں۔ناشتے اور دوپہر کے درمیان ۳؍ گھنٹے کے وقفے   میں  کوئی پھل کھالیں، ناریل پانی پی لیں یا کچھ نہیں تو چھاچھ پی لیں۔  اس کے بعد دوپہر کا کھانا کھائیں  جس  میں عام طور پر روٹی دال اور چاول ہوتا ہی ہے۔ اس کے ساتھ سلاد ہو، اگر سلاد نہیں تو ایک ککڑی بلکہ ایک ٹماٹر بھی کافی ہوگا۔دوپہر  اور شام کے کھانے کے درمیان مائع کا استعمال زیادہ کریں۔ فروٹ کھائیں، گرین ٹی پئیں، چنا یا مونگ پھلی کھائیں۔  کہنے کا مطلب یہ ہے کہ دوپہر  اور شام کے کھانے کے درمیان ایک ہلکا پھلکا ناشتہ کریں۔ رات کا کھانا جیسا آپ دوپہر کا کھاتے ہیں، ویسا ہی کھائیں۔ سونے سےپہلے گرین  ٹی یا پھر ایک کپ گرم پانی میں  دار چینی کا پاؤڈر ڈال کر لیںجن کو کولیسٹرول کا مسئلہ ہے، پی سی او ڈی ک مسائل ہیںان کیلئے یہ بہت مناسب ہے۔ دار چینی کا پاؤڈر ہارمونل بے ضابطگی کو ٹھیک کرنے میں  بھی معاون ہے۔یہ چربی کو گھلاتا ہے  اس لئے  وزن  بھی گھٹائے گا۔   مجموعی طورپر یہ دن بھر کے کھانے پینے کا   معمول  ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK