Inquilab Logo

دادا دادی اور نانا نانی کے بغیر بچپن ادھورا سا لگتا ہے

Updated: January 28, 2020, 12:12 PM IST | Nibha Sinha

دادا دادی یا نانا نانی لفظ کے ساتھ ایک اپنے پن کا احساس جڑا ہوتا ہے۔ ایسی بات نہیں ہے کہ والدین بچوں کو پیار نہیں کرتے مگر دادا دادی کا لاڈ و پیار کچھ خاص ہی ہوتا ہے۔ والدین کے والدین تجربے سے اپنے پوتے نواسوں کو بہت کچھ سیکھاتے ہیں جو شاید ہی کوئی انہیں سکھا سکے

گھر کے بزرگوں کے سایہ تلے بچے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ تصویر : آئی این این
گھر کے بزرگوں کے سایہ تلے بچے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

ایک شام کو سیر پر نکلی تو پارک کے ایک گوشے میں کچھ ننھے منے بچے آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ ان کی شراتیں اور میٹھی آواز کے سبب بار بار میرا دھیان ان کی جانب جا رہا تھا۔
 ایک بچہ کہہ رہا تھا ’’فرینڈز! میری دادی کے موبائل میں ڈھیرے گیمز ہیں۔ جب میں بغیر نکھرے کئے سارا دودھ پی جاتا ہوں تو دادی مجھے اپنے موبائل میں گیم کھیلنے دیتی ہیں۔‘‘
 دوسرے نے کہا ’’میری نانی... مجھے جب تک ۵، ۶؍ کہانیاں نہیں سنا دیتیں، میں تو سوتا ہی نہیں ہوں۔‘‘
 اسی وقت ایک چھوٹی سی بچی بول پڑی ’’ارے، تمہاری دادی کے پاس تو صرف گیمز ہیں مگر میری دادی کے موبائل میں گیمز کے ساتھ ساتھ ڈھیر سارے گانے بھی ہیں۔ جب میں بور ہونے لگتی ہوں تو دادی گانے لگا دیتی ہیں۔ تب بہت مزہ آتا ہے۔‘‘
 ان کی بھولی بھالی باتیں سن کر مجھے میرا بچپن یاد آگیا جب ہم چاروں بھائی بہن دادی نانی کی کہانیاں سنتے ہوئے میٹھی نیند سویا کرتے تھے۔ ان کہانیوں کو سنتے وقت ہم ان سے نہ جانے کتنے سوال کیا کرتے تھے مگر وہ ہمیشہ بڑے پیار سے جواب دیا کرتی تھیں۔ اس زمانے میں شاید بچپن میں ہر مرض کی ایک دوا تھی، اپنے مسئلے دادا دادی، نانا نانی کے ساتھ شیئر کرنا مگر کبھی کبھی دادا جی سے تھوڑا ڈر بھی لگتا تھا۔ آج بھاگ دوڑ کی زندگی میں زیادہ تر بچے اپنے والدین کے ساتھ دادا دادی یا نانا نانی سے دور رہتے ہیں اور پورے سال میں چند دنوں کے لئے ہی ان سے مل پاتے ہیں۔ ہمارا طرز زندگی اور زمانہ چاہے کتنا بھی بدل جائے مگر ہماری ہر طرح ہمارے بچوں کو بھی ’گرانٹ پیرنٹس‘ کی ضرورت ہے۔ آیئے جانتے ہیں والدین کے والدین کا ساتھ کیوں ضروری ہے؟
لاڈ و پیار کا احساس
 دادا دادی یا نانا نانی لفظ کے ساتھ ایک اپنے پن کا احساس جڑا ہوتا ہے۔ ایسی بات نہیں ہے کہ والدین بچوں کو پیار نہیں کرتے مگر دادا دادی کا لاڈ و پیار کچھ خاص ہی ہوتا ہے۔ والدین کے والدین تجربے سے اپنے پوتے نواسوں کو بہت کچھ سیکھاتے ہیں جو شاید ہی کوئی انہیں سکھا سکے۔
تحفظ کا احساس
 ہم میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہوگا جو بچپن میں غلطی کرنے پر والدین کی ڈانٹ سے بچنے کے لئے اپنے دادا دادی/ نانا نانی کی گود میں نہ چھپا ہو۔ کئی مرتبہ ملازمت پیشہ والدین ہونے سے بچوں کے نرم دل میں اس طرح کی باتیںبیٹھ جاتی ہیں کہ والدین اتنے مصروف رہتے ہیں کہ میرے لئے ان کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔ مگر گھر میں ان بزرگوں کے رہنے سے بچوں کو اکیلا پن محسوس نہیں ہوتا اور ان کے ذہن میں ہمیشہ یہ بات رہتی ہے کہ وہ محفوظ ہے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ والدین بھی مطمئن رہتے ہیں کہ بچے گھر میں کسی اپنے کے پاس ہیں۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ بزرگ مضبوط درخت کی طرح ہوتے ہیں جن کے سایہ میں رہنا ایک پُرسکون احساس دلاتا ہے۔ روایتی خاندانوں میں دادا دادی/ نانا نانی گھروں میں ساتھ رہتے ہیں۔ یہ مشاہدے میں آیا ہے کہ دادا دادی/ نانا نانی اپنے پوتے نواسیوں کے ساتھ خصوصی محبت پر مبنی تعلق پیدا کر لیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، مشترکہ خاندان کا مطلب ہوتا ہے ۲۴؍ گھنٹے ہر کسی کا ساتھ۔ اس صورتحال میں بچوں کے دل میں اکیلے پن اور غیر محفوظ ہونے کا احساس پیدا ہی نہیں ہوتا۔ ٹینشن یا پریشانی کے وقت بھی کسی نہ کسی کا ساتھ مل جاتا ہے، جو انہیں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی کیفیت سے محفوظ رکھتا ہے۔ جن بچوں کو اپنے بزرگوں سے زیادہ انسیت ہوتی ہے وہ بچے نسبتاً محبت آمیز، ہمدرد اور پُراعتماد ہوتے ہیں۔
تال میل ضروری
 خاندان، والدین اور بچوں کے خود کے بچپن سے جڑی کئی دلچسپ اور معلومات سے پُر باتیں بچوں کو بزرگوں ہی سے معلوم ہوتی ہیں۔ ساتھ ساتھ رہنے سے پرانی نسل اور نئی نسل کے درمیان ایک بہتر رشتے استوار ہوتے ہیں جو دونوں نسلوں کے لئے لطف اندوز ، فائدہ مند اور خوشگوار ثابت ہوتا ہے۔ بچے لاڈ و پیار کے ساتھ جو کچھ بزرگوں سے سیکھتے سمجھتے ہیں اس کے ذریعے وہ اپنی آنے والی زندگی کو بہتر انداز میں گزار پاتے ہیں۔
دوسرا پہلو بھی
 بچوں کی تربیت کے طریقے میں نسل در نسل کچھ نہ کچھ تبدیلی ہوتی رہتی ہیں جو طریقے کچھ وقت تک درست تھے وہ غلط ہوسکتے ہیں یا غلط طریقے صحیح تصور کئے جاسکتے ہیں۔ ایسے میں بزرگوں اور والدین کے درمیان اس تعلق سے اختلاف ہوسکتا ہے۔ اس صورتحال میں گرانٹ پیرنٹس اور والدین کو آپس میں بات چیت کرنی چاہئے۔ کئی بار بزرگوں کے زیادہ لاڈ و پیار کا بچے فائدہ اٹھانے لگتے ہیں۔ اس تعلق سے والدین اور دادا دادی کے درمیان تال میل قائم کرنا ضروری ہے لیکن اس بات کو بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ بچے اور گرانٹ پیرنٹس ایک دوسرے کیلئے خاص ہوتے ہیں۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK