اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ، اپنے تباہ شدہ گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو ملبے اور خوراک و پانی کی کمی کا سامنا۔
EPAPER
Updated: October 26, 2025, 10:52 AM IST | Gaza
اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ، اپنے تباہ شدہ گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو ملبے اور خوراک و پانی کی کمی کا سامنا۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں کم از کم اس وقت ۱۵؍ لاکھ افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں اپنے تباہ شدہ گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں کو ملبے اور بنیادی ضروریات جیسے کہ خوراک اور پانی کی کمی جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔ لڑائی اور بمباری سے بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینی ۱۰؍ اکتوبر سے شمالی غزہ واپس آچکے ہیں۔ ان میں سے اکثر جنگ کی وجہ سے کھنڈر بن جانے والی عمارات میں اپنے گھرتلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن جیسا کہ اسرائیلی فوج باقاعدگی سے لوگوں سے علاقے میں تعینات فوجیوں سے دور رہنے کا مطالبہ کرتی ہے تو دوسری جگہوں پر ہزاروں دوسرے افراد اپنے گھروں کو واپس جانے سے قاصر ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسانی ہمدردی اوچا نےایک بیان میں کہاکہ غزہ کے اندر بے گھر ہونے والے صرف ۱۰؍ فیصد لوگ اجتماعی مراکز میں مقیم ہیں جن میں اونروا کی نامزد ہنگامی پناہ گاہیں بھی شامل ہیں۔ نیز کہا گیاکہ اکثریت پرہجوم، عارضی جگہوں پر رہائش پذیر ہے جن میں سے کئی کھلے یا غیر محفوظ علاقوں میں اچانک بنائی گئی ہیں۔
حماس کے تحت کام کرنے والی غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے جمعہ کے روز بے گھر لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے خیموں کو صحیح طریقے سے محفوظ بنائیں اور انہدام کے خطرے سے دوچار عمارات میں پناہ لینے سے گریز کریں۔ ایک بے گھر فلسطینی صنعا جہاد ابو عمر نے کہاکہ خیمے کسی کی حفاظت نہیں کرتے، یہ بیکار ہیں۔ یہ ہمیں سردی یا گرمی سے نہیں بچاتے۔ آپ تصور کریں کہ۸؍ افراد کیلئے ایک خیمہ ہے۔ یہاں زندگی بہت مشکل ہے۔ اوچا نے کہاکہ جنگ بندی کے بعد فلسطینی علاقے میں روزانہ۱۰؍ لاکھ سے زیادہ تازہ کھانے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ شمالی غزہ میں اقوامِ متحدہ کے تعاون سے چلنے والی ۶؍ بیکریوں نے روٹی کی پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے۔ اور گزشتہ چند دنوں میں تقریباً ۶؍ لاکھ ڈائپر، پانی بھرنے کیلئے۱۱؍ہزار پلاسٹک کین، ۵؍ہزار۸۰۰؍گھریلو حفظانِ صحت کی کٹس اور ۳؍ ہزار بالٹیاں بے گھر لوگوں میں تقسیم کی گئیں۔ ابو عمر نے کہاکہ یہ درست ہے کہ کچھ سامان لایا گیا ہے اور سامان سستا بھی ہو گیا ہے، لیکن پھر بھی ہمارے پاس کچھ خریدنے کے پیسے نہیں ہیں۔
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے: حماس
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے عالمی برادری سے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کےلیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔ حماس ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جنگ بندی کے بعد سے اب تک۹۳؍فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں میں رفح بارڈر کی بندش اور امداد کی فراہمی روکنے کی کوششیں شامل ہیں۔
حماس نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کے امریکی مؤقف کوسراہا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کی کامیابی اوراسکے نفاذ کو یقینی بنانے کےلیے حماس پُرعزم ہے۔ حماس کوغزہ امن معاہدے کےلیےمصر، قطر اور ترکی سے واضح ضمانتیں موصول ہوئی ہیں، امریکہ کی جانب سے بھی اسکی براہِ راست تصدیق کی گئی۔ حماس ترجمان نے مزید کہاکہ امریکہ کا مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا موقف ایک مثبت قدم ہے۔ حماس ترجمان کے مطابق انہوں نے زندہ یرغمالیوں اورمتعدد لاشیں اسرائیل کے حوالے کرکے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کیا۔