Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کے فضائی حملےمیں ۱۰۵؍ فلسطینی شہید

Updated: July 10, 2025, 12:18 PM IST | Agency | Gaza

۵۳۰؍سے زائد زخمی، غزہ میں ایندھن ختم، الشفاء اسپتال بند، مریضوں کی زندگیاں خطرے میں، اقوام متحدہ نے خبردار کیا۔

Even after killing nearly 60,000 civilians, the Zionist state is not giving up. Photo: INN
تقریباً۶۰؍ ہزار شہریوں کی موت کےگھاٹ اتارنے کے بعد بھی صہیونی ریاست باز نہیں آرہی ہے۔ تصویر: آئی این این

غزہ کے پناہ گزین کیمپوں اور خیموں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے وحشیانہ بم باری جاری ہے، صبح سے اب تک ۲۰؍فلسطینی شہید جبکہ ۲۴؍گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم ۱۰۵؍افراد شہید جبکہ ۵۳۰؍سے زائد زخمی ہوگئے، شہید ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ میں منگل کو رہا کئے گئے ۶؍ قیدیوں اور ایک پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت کم از کم ۶۰؍فلسطینی ہلاک ہوگئے۔
 غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے چین کی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کو بتایا کہ خان یونس، جنوبی غزہ اور الجوادین اور وسطی غزہ میں بے گھر افراد کے دو خیموں پر اسرائیلی گولہ باری میں ۶؍ افراد مارے گئے۔ حماس نے کہا ہے کہ ۶؍ قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کر کے مغربی کنارے سے غزہ بھیجا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ شہر کے مغرب میں الرمل میں فلسطینیوں کے ایک اجتماع پر اسرائیلی فضائی حملے میں ۲؍ بچوں اور۲؍ خواتین سمیت ۶؍ افراد مارے گئے۔ وہیں تل الحوا میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں معصوم بچہ سمیت ۴؍ افراد ہلاک ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے مشرق میں واقع التفح میں ایک مکان پر اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے جبکہ غزہ شہر کے جنوب میں الزیتون میں ایک رہائشی علاقے پر اسرائیلی ڈرون حملے سے تین افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ التفح اور شیخ ردوان میں اسرائیلی بمباری میں ایک بچے سمیت دو افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وسطی غزہ کے دیر البلاح قصبے میں ایک گاڑی پربم دھماکے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔ دریں اثنا ناصر میڈیکل کمپلیکس نے کہا کہ خان یونس کے مغرب میں المواسی کے علاقے پر الگ الگ فضائی حملوں میں منگل کی صبح ۲۵؍فلسطینی مارے گئے۔ فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق المواسی پر اسرائیلی گولہ باری سے ایک پیرا میڈیکل اہلکار بھی اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔ ذرائع نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں رفح کے شمال میں امریکی حمایت یافتہ امدادی تقسیم کے مرکز کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تین بچوں سمیت چھ فلسطینی ہلاک ہوگئے۔ ان واقعات پر اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ منگل کو غزہ میں صحت افسران کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق۱۸؍مارچ کو اسرائیل کی جانب سے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد سے کم از کم ۷؍ہزار ۱۳؍ فلسطینی مارے گئے اور ۲۴؍ہزار ۸۳۸؍دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔ اس طرح جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد ۵۷؍ہزار ۵۷۵؍سے زائد ہوگئی ہے جبکہ مجموعی طور پر ایک لاکھ ۳۶؍ہزار ۸۷۹؍افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
  دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے الشفاء اسپتال میں  بدھ کی صبح ایندھن ختم ہوگیا  ۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انسانی ہمدری نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ایندھن کا بحران انتہائی نازک مرحلے پر پہنچ چکا ہے۔  وہیں اسرائیلی فوج نے شمالی لبنان میں حماس کے ایک سرکردہ دہشت گرد کو نشانہ بناتے ہوئے ایک فضائی حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار نے یہ اطلاع دی۔ تاہم انہوں نے نشانہ بننے والے شخص کی شناخت کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی ہے۔
 اسرائیل کے سرکاری آرمی ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ حماس کے تعمیراتی شعبے میں منصوبہ بندی کے سربراہ مہران مصطفیٰ باجور اس حملے میں مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب لبنانی نشریاتی ادارے ایل بی سی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حملے میں شمالی شہر طرابلس کے قریب العیرونیہ شہر میں ایک کار کو نشانہ بنایا گیا۔ واضح رہے کہ نومبر ۲۰۲۴ء میں جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود اسرائیل لبنان پر حملے کرتا رہتا ہے۔ اس معاہدے سے ۱۴؍ماہ سے جاری سرحد پار لڑائی ختم ہو گئی۔ 
  اس دوران ایک خبر یہ بھی ہےکہ  قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر جاری بدترین جارحیت، قتل عام اور نسل کشی کے سائے میں امریکہ نے صہیونی ریاست کے لیے اربوں ڈالر کی مالیت کی فوجی تنصیبات کی تعمیر کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ یہ اقدامات قابض اسرائیل کو مزید مسلح کرنے اس کی جنگی تیاریوں کو مستحکم بنانے اور فلسطینی عوام کے خلاف اس کی درندگی کو طول دینے کی غرض سے کیے جا رہے ہیں۔اسرائیلی اخبار ’ہارٹز ‘ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ قابض اسرائیل کیلئے ۲۵۰؍ملین ڈالر سے زائد مالیت کے موجودہ فوجی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ان منصوبوں میں صہیونی فوج کیلئے جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹروں، اسلحہ کے گوداموں، ایندھن اسٹیشنوں اور دیگر فوجی مراکز کی تعمیر شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK