Inquilab Logo

یورپی یونین: ۱۵؍ ممالک نے سیاسی پناہ گزیں پالیسی کو مزید سخت بنانے کا مطالبہ کیا

Updated: May 16, 2024, 10:21 PM IST

یورپی یونین کے ۱۵؍ ممالک نے ایک خط لکھ کر یونین کی سیاسی پناہ کی پالیسی کو مزید سخت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے علاوہ پناہ گزینوں کے مسلئے کو حل کرنے کیلئے مختلف تجاویز بھی دی ہیں اور کچھ موجودہ پالیسی پر تنقید بھی کی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یورپی یونین کی پندرہ ریاستوں نے گروہ کی سیاسی پناہ کی پالیسی کو مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس میں غیر دستاویزی پناہ گزینوں کو تیسرے ممالک میں منتقلی کو آسان بناناشامل ہے خصوصاً جب انہیں سمندر میں بچایا جاتا ہے۔ یہ مطالبہ یورپی کمیشن کو بھیجے گئے ایک خط میں جو جمعرات کو خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو موصول ہوا ہے، یورپی پارلیمان کے انتخابات سے ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل سامنے آیا ہے، جس میں انتہائی دائیں بازو کی تارکین وطنمخالف جماعتوں کو فائدہ ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔خط میں یورپی یونین کے ایگزیکٹو بازو سے کہا گیا ہے کہ’’ وہ یورپ میں غیر قانونی ہجرت کو روکنےکیلئے نئے طریقے اور حل تجویز کریں۔‘‘بین الاقوامی تنظیم برائے مائیگریشن کے مطابق اس گروپ میں اٹلی اور یونان شامل ہیں، جہاں بہت سے لوگ غربت، جنگ یا ظلم و ستم سے بچنے کیلئے بحیرہ روم کا خطرناک سفر کرتے ہوئے یورپی یونین تک پہنچنےکیلئے رخ کرتے ہیں ۔
وہ چاہتے ہیں کہ یورپی یونین اپنے حال ہی میں اپنائے گئے سیاسی پناہ کے معاہدے کو سخت کرے، جس میں ۲۷؍ممالک کے بلاک میں داخل ہونے کے خواہشمندوں پر سخت اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں۔اس اصلاحات میں بغیر دستاویزات کے آنے والے لوگوں کی تیز رفتار جانچ، نئے سرحدی حراستی مراکز اور پناہ کے مسترد شدہ درخواست گزاروں کی تیزی سے ملک بدری شامل ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اعلیٰ تعلیم یافتہ فرانسیسی مسلم شہری متعدد وجوہات کی بنا پر ملک چھوڑنے پر مجبور

انہوں نے اپنے خط میں "میکانزم... کے تعارف کی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد سمندروں میں پناہ گزینوں کا پتہ لگانا، روکنا یا حادثہ کی صورت میں، بچانااور انہیں یورپی یونین سے باہر کسی ساتھی ملک میں پہلے سے طے شدہ محفو ظ مقام پر لاناشامل ہے۔ جہاںتارکین وطن کے مسائل کا پائیدار حل تلاش کیاجا سکتا ہو۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ پناہ کے متلاشیوں کو تیسرے ممالک میں بھیجنا آسان ہونا چاہیے جب کہ ان کی تحفظ کی درخواستوں کا جائزہ لیاجا چکا ہو۔
انہوں نے ایک متنازعہ معاہدے کی مثال پیش کی جو اٹلی نے غیر یورپی یونین البانیہ کے ساتھ کیا ہے، جس کے تحت روم اطالوی پانیوں سے نکالے گئے ہزاروں پناہ گزینوں کو بلقان کے ملک کے کیمپوں میں بھیج سکتا ہے جب تک کہ ان کےمعاملات میں پیش رفت نہیں ہوتی۔انہوں نےمزید کہا کہ یورپی یونین کے سیاسی پناہ کے قانون میںمحفوظ تیسری دنیا کے ممالک کے تصور کا دوبارہ جائزہ لیا جانا چاہیے۔ یورپی یونین کا قانون یہ بتاتا ہے کہ بغیر دستاویزات کے بلاک میں آنے والے لوگوں کو کسی تیسرے ملک میں بھیجا جا سکتا ہے، جہاں سے وہ پناہ کی درخواست دے سکتے تھے - جب تک کہ وہ ملک محفوظ سمجھا جاتا ہے اور درخواست دہندہ کا اس کے ساتھ حقیقی تعلق ہو۔ 
اس سے برطانیہ کی طرف سے منظور شدہ تفرقہ انگیز قانون جیسی اسکیموں کو خارج کر دیا جائے گا، جس نے اب  ای یوچھوڑ دیا ہے، جس سے لندن تمام غیر قانونی پناہ کی درخواست کو خارج کرنے اور انہیں روانڈا بھیجنے کے حق رکھتا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا الزام ہے کہ افریقی ملک پر ۱۹۹۴ءکی نسل کشی کے خاتمے کے بعد سے صدر پال کاگامے نے جبرکے ساتھ حکومت کی جس میں آزادی اظہار اور سیاسی مخالفت کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں تقریباً آٹھ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی ٹیم کو معطل کرنے کی تجویز پر فیفا قانونی مشاورت حاصل کرے گا

۱۵؍ممالک نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یورپی یونین ہجرت کے اہم راستوں پر تیسرے ممالک کے ساتھ معاہدے کرے، اس نے ۲۰۱۶ءمیں ترکی کے ذریعے شامی پناہ گزینوں کو ان کے آبائی ملک میں جنگ سے نکالنے کیلئےکئے گئے انتظامات کی مثال پیش کی۔اس خط پر آسٹریا، بلغاریہ، یونان کے زیر انتظام قبرص، جمہوریہ چیک، ڈنمارک، فن لینڈ  ایسٹونیا، یونان، اٹلی، لٹویا، لتھوانیا، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ اور رومانیہنے دستخط کیے ہیں۔اس پر ہنگری کی طرف سے دستخط نہیں کیے گئے ہیں، جس کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے پناہ کے متلاشیوں کی میزبانی کے لیے پورے بلاک میں ذمہ داری بانٹنے، یا اس منصوبے کے اخراجات میں حصہ ڈالنے کے یورپی یونین کے منصوبوں کی مخالفت کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK