• Sun, 12 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۱۶۸۷؍افراد کے پاس ملک کی آدھی دولت ، کانگریس کا مودی سرکار پر حملہ

Updated: October 06, 2025, 1:03 PM IST | Agency | New Delhi

جے رام رمیش نے اسے حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ اور جمہوریت کی روح پر حملہ بتایا، معاشی عدم مساوات میں اضافہ کو تشویشناک قراردیا۔

Jairam Ramesh. Picture: INN
جے رام رمیش۔ تصویر: آئی این این

اس انکشاف کے بعد کہ ۱۶۸۷؍ افراد ہندوستان کی نصف دولت کے مالک ہیں، کانگریس  نے  اتوار کو مودی سرکار کو جم کر نشانہ بنایا۔ سینئر لیڈر  جے  رام رمیش نے چند ہاتھوں  میں  دولت کی مرکوزیت کو ملک کی جمہوریت پر  راست حملہ  قرار  دیا۔ انہوں  نے اس کیلئے مودی  سرکار کی پالیسیوں کو ذمہ  دار   ٹھہرایا۔جے رام رمیش نے ’ایکس ‘پر اپنے ایک پوسٹ میں جس خبر کا حوالہ دیتے ہوئے  یہ تنقید کی ہے،اس کے مطابق  ہندوستان ارب پتیوں کا نیا مرکز بنتا جا  رہا ہے۔ ۲۰۲۵ء کے ارب پتیوں کی فہرست کے مطابق  ملک میں کل ایک ہزار ۶۸۷؍ افراد  ایسے ہیں جن کی مجموعی دولت  ۱۶۷؍ لاکھ کروڑ روپے ہے ۔ یہ  ہندوستان کی جی ڈی پی  کا تقریباً نصف ہے۔ رئیسوں کی فہرست میں مکیش امبانی کے خاندان کا دبدبہ برقرار ہے۔ان کے اور کے خاندان کے افراد کی مجموعی دولت ۹ء۵۵؍ لاکھ کروڑ روپے ہے۔گوتم اڈانی اوران کا خاندان ۸ء۱۵؍لاکھ کروڑ کی دولت کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ ۲ء۸۴؍ لاکھ کروڑ کی دولت کے ساتھ روشنی نادر ملہوترا تیسرے نمبر پر  ہیں۔ وہ ارب پتیوں کی  اس فہرست میں اب تک کا سب سے اونچا مقام  حاصل کرنےوالی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔ ٹاپ ۳؍ کی فہرست میں شمولیت کے ساتھ ہی وہ ہندوستان کی سب سے امیر خاتون  بھی بن گئی ہیں۔ ۱۶۸۷؍  افراد کی اس فہرست میں  ان ہی لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جن کی دولت ایک ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ اس میں  ۲۸۴؍ نئے نام ہیں۔  ارب پتیوں کی فہرست میں   سب سے زیادہ نام ممبئی   کے افراد کے ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد ۴۵۱؍ ہے۔   
 کانگریس کے جنرل سیکریٹری برائے مواصلات  جے رام رمیش نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ جہاں کروڑوں ہندوستانی شہری روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، وہیں صرف  ایک ہزار ۶۸۷؍ افراد کے پاس پورے ملک کی آدھی دولت ہے۔‘‘

 انہوں نےمتنبہ کیا کہ’’مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے نتیجے میں دولت کا یہ زبردست ارتکاز ملک میں  بڑے پیمانے پر معاشی نابرابری پیدا کر رہا ہے جو معاشرہ میں وسیع پیمانے پر عدم تحفظ اور بے چینی کو جنم دے رہی ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر  نے مزید کہا کہ دیگر ممالک  کے حالیہ واقعات گواہ ہیں کہ شدید معاشی نابرابری  اور جمہوری اداروں کی کمزوری سیاسی  بدامنی کی اہم وجہ بنی۔ اس حکومت (مودی سرکار ) کے ذریعہ  ہندوستان کو بھی اسے  راستے پر دھکیلا جارہاہے۔‘‘
 انہوں نے الزام لگایاکہ ’’چند بڑے صنعتکار حکومت سے قریبی تعلقات کی وجہ سے دن بہ دن امیر سے امیر تر ہوتے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم کی پالیسیاں صرف اپنے چند صنعتکار دوستوں کے مفاد پر مرکوز ہیں۔‘‘
جے رام رمیش نے نشاندہی کی کہ’’ایم ایس ایم ای یعنی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، جو  ملک کی معیشت کی  ریڑھ کی ہڈی ہیں، غیر معمولی دباؤ کا شکار ہیں اور یہ دباؤ گھریلو پالیسیوں کا  ہی نہیں  خارجہ پالیسی کی ناکامیوںکا بھی نتیجہ ہے۔‘‘
 انہوں نے کہاکہ’’عام لوگوں کیلئے  روزگار کے مواقع سکڑ رہے ہیں۔ مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ نوکری پیشہ افراد بھی اب بچت کے بجائے قرض  کے بوجھ تلے دب  رہے ہیں۔ تعلیم اور صحت میں سرمایہ کاری لگاتار کم ہو رہی ہے اورسماجی تحفظ کی اسکیمیں کمزور پڑتی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے بطور خاص منریگا کا ذکر کیا اور کہا کہ ایسی کامیاب اسکیمیںجو لاکھوں افراد کیلئے معاشی اور سماجی تحفظ کا ذریعہ تھیں تنخواہوں کے بحران  سے دوچار ہیں اور مزدوروں کو وقت پر ادائیگی تک نہیں ہو رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK