• Sun, 12 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی کیلئے امریکی فوجی اسرائیل پہنچے، تقریباً ۲۰۰ اہلکار تعینات کئے جائیں گے

Updated: October 11, 2025, 10:06 PM IST | Tel Aviv

رپورٹس کے مطابق، امریکی افواج اسرائیل میں ہی رہیں گی اور غزہ میں داخل نہیں ہوگی۔ وہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل بریڈلی کوپر کی نگرانی میں اپنا مشن انجام دے گی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کے مقصد سے تشکیل دی جانے والی ایک کثیر القومی ٹاسک فورس میں شامل ہونے کیلئے امریکی فوجی سنیچر کو اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ اے بی سی نیوز نے دو سینئر امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جنگ بندی کی نگرانی کیلئے ایک رابطہ کاری مرکز کے قیام کیلئے تقریباً ۲۰۰ امریکی اہلکار تعینات کئے جا رہے ہیں۔ یہ یونٹ لاجسٹکس، سیکوریٹی، نقل و حمل، منصوبہ بندی اور انجینئرنگ جیسے امور سنبھالے گی۔

رپورٹس کے مطابق، امریکی افواج اسرائیل میں ہی رہیں گی اور غزہ میں داخل نہیں ہوگی۔ وہ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کوم) کے سربراہ ایڈمرل بریڈلی کوپر کی نگرانی میں اپنا مشن انجام دے گی، جو ٹاسک فورس میں شامل علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی مسلم گروپ نے وینزویلا کی اسرائیل حامی لیڈر کو امن کا نوبیل انعام دینے پر شدید تنقید کی

یہ پیش رفت، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد ہوئی ہے کہ اسرائیل اور حماس غزہ میں جنگ ختم کرنے کیلئے ان کے ۲۰ نکاتی منصوبے کے پہلے مرحلے پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت، حماس تقریباً ۲۰۰۰ فلسطینی قیدیوں کے بدلے باقی ماندہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل آہستہ آہستہ اپنی فوج کو غزہ سے واپس بلا لے گا۔ منصوبے کے دوسرے مرحلے میں حماس کی شمولیت کے بغیر ایک نئی حکومتی اتھارٹی تشکیل دینا، ایک مشترکہ فلسطینی-مسلم سیکیورٹی فورس قائم کرنا اور حماس کو غیر مسلح کرنا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’اوبامہ کو کچھ نہ کرنے پر بھی نوبل، میں نے ۸؍ جنگیں رُکوائیں، اُن کا کیا ؟‘‘

غزہ نسل کشی

اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ میں اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائیوں میں تقریباً ۶۷ ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بیشتر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ 

اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے غزہ کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ بندی: پیر سے اسرائیل حماس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ متوقع

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK