Inquilab Logo Happiest Places to Work

ملائیشیا میں ۲؍روزہ آسیان سربراہی اجلاس کا آغاز

Updated: May 27, 2025, 2:44 PM IST | Agency | Kuala Lumpur

عالمی نظام سے پیدا ہونیوالے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں:انورابراہیم

Host country leader Anwar Ibrahim (center) and heads of other member states. Photo: INN
میزبان ملک کے سربراہ انور ابراہیم(درمیان میں ) اور دیگر رکن ممالک کے سربراہان۔ تصویر: آئی این این

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کا۴۶؍ واں سربراہی اجلاس پیر کو ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں شروع ہوا۔ کانفرنس میں علاقائی انضمام اور تجارتی اور اقتصادی رکاوٹوں کے خلاف لچک، ایجنڈا میں سرفہرست رہا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے مکمل سیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آسیان کے اراکین سے اپیل کی کہ وہ بدلتے عالمی نظام سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پائیدار اور مساوی ترقی کا ایجنڈا نظرانداز نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ’’آسیان کیلئے، ہمارا امن، استحکام اور خوشحالی اکثر ایک کھلے، جامع اور اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظام پر منحصر رہے ہیں، جو تجارت، سرمائے اور لوگوں کی آزادانہ آمدورفت پر قائم ہے۔ اب یہ بنیادیں من مانی کارروائیوں کے دباؤ میں ٹوٹتی جا رہی ہیں۔‘‘ 
 انہوں نے کہا ’’حقیقت میں جیو پولیٹیکل نظام تبدیل ہو رہا ہے اور امریکہ کی طرف سے حالیہ یکطرفہ ٹیرف کے نفاذ کی وجہ سے عالمی تجارتی نظام مزید دباؤ میں ہے۔ تحفظ پسندی دوبارہ ابھر رہی ہے کیونکہ ہم کثیرالجہتی کو بکھرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ ‘‘ انور نے گروپ کے دوستانہ شراکت داروں کیساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے پہلی آسیان - چین-خلیجی تعاون کونسل سربراہی اجلاس کی اہمیت کو ذہن میں رکھا۔ 
  ملائیشیا ۲۰۲۵ء کیلئے آسیان کا میزبان ہے اور ’’جامعیت اور پائیداری‘‘ کے موضوع کے تحت آسیان سربراہی اجلاس اور متعلقہ اجلاسوں کی میزبانی کررہا ہے۔ ۱۹۶۷ء میں تشکیل دیئے گئے اس گروپ میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK