۲۰۲۵ء میں تعلیمی اداروں، سرکاری و نیم سرکاری اسکولوں میں مختلف سرگرمیوں اور اسکیموں سے فائدہ پہنچا، غیر تعلیمی سرگرمیوں سے اساتذہ اور طلبہ کاتعلیمی نقصان بھی ہوا۔
طلبہ کیلئے منعقدہ کتاب میلہ میں اعلیٰ و تکنیکی تعلیم کے وزیر چندر کانت پاٹل و دیگر۔ تصویر: آئی این این
سال ۲۰۲۵ء کے دوران مہاراشٹر حکومت نےمحکمہ تعلیم کےاعلیٰ اورتکنیکی تعلیم کے علاوہ ریاست بھر کے سرکاری و نیم سرکاری اسکولوں میں مختلف تعلیمی سرگرمیوں، اسکیموں، مہم اور منصوبوں کو نافذ کیا۔ ان میں کئی سرگرمیاں ایسی رہیں جن سے طلبہ کی تعلیمی سطح، مطالعہ، مہارت اور اسکولی ماحول کو فائدہ پہنچا، وہیں دوسری جانب کچھ فیصلے اور غیر تعلیمی سرگرمیاں ایسی بھی رہیں جن سے اساتذہ، طلبہ اور اسکول نظام کو تعلیمی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
سال ۲۰۲۵ء اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم کیلئے اہم رہا
قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ءکے نفاذ کے ساتھ، سال ۲۰۲۵ءمہاراشٹر میں اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم کیلئے انتہائی اہم رہا۔ علم ، ہنر اور روزگارپرمبنی تعلیم کا خاکہ پچھلے ایک سال میں خاص طورپر واضح کیا گیا ،لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ آنے والے وقت میں اس بلیو پرنٹ پر کس حد تک عمل کیا جائے گا ۔ قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ءکے فریم ورک میں ڈیجیٹل ڈیش بورڈ، مہاگیاندیپ پورٹل،ا سکول کنیکٹ، لائبریری اور آرٹ کے شعبوں میں آئی بہتری نے ایک ترقی پسند سمت متعین کی ہے۔ ان تمام فیصلوں کی تاثیر کا انحصار نہ صرف پالیسیوں پر ہے بلکہ یونیورسٹیوں کی عمل آوری کی صلاحیت، تعلیمی افرادی قوت اور مالیاتی نظم و ضبط پر بھی ہے۔اس سال، حکومت نے خود کو صرف نصاب میں تبدیلی تک محدود نہیں رکھا ہے، بلکہ اس نے یونیورسٹیوں میں خالی اسامیوں کو پر کرنے اور پروفیسروں کی بھرتی کے ساتھ تعلیم، تحقیق اور روزگار کے ارد گرد پورے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی ۔ ملک کے اندراج کے مجموعی تناسب کو ۵۰؍فیصد تک لے جانے کے قومی ہدف کی طرف، اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم کے وزیر چندرکانت پاٹل کے محکمے نے بہت سے حکمت عملی، ٹیکنالوجی اور طالب علم پر مبنی فیصلے لئے ۔ محکمہ اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم نے ۲۰۲۵ءمیں ریاست کا ایک مربوط ڈیش بورڈ تیار کرکے انتظامیہ میں شفافیت کو تیز کیا۔ یونیورسٹیوں، کالجوں، داخلہ کے عمل، نتائج، وظائف، ہاسٹلز، فیس اور لائبریریوں کا پورا اعلیٰ تعلیمی ڈیٹا ایک کلک پر دستیاب ہو گیاہے۔ انتظامیہ کو مزید لوگوں پر مبنی اور متحرک بنانے کیلئے ’زیرو پینڈنسی اینڈ ڈیلی ڈسپوزل ڈرائیو‘ کے نام سے ایک خصوصی مہم چلائی گئی۔ اس اقدام کے تحت بہت سے معاملات کو حل کیا گیا ہے۔ مہاراشٹر نے ملک کا پہلا ڈیجیٹل تعلیمی پورٹل مہاگیان دیپ شروع کرکے ڈیجیٹل تعلیم میں سبقت حاصل کی۔ مہاراشٹر ۴۱؍ یونیورسٹیوں اور ۲؍ہزار ۷۰۰؍کالجوں کی تشخیص مکمل کرکے ملک میں پہلے مقام پر پہنچ گیا ہے۔
مطالعہ کی عادت مہم
محکمۂ تعلیم نے مطالعہ کی عادت (Reading Campaign) کو فروغ دینے کیلئے ہفتہ وار مطالعہ، کتاب بینی، خلاصہ نویسی اور بلند آواز میں مطالعہ جیسی سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ طلبہ کی کتاب سے دوستی بڑھی ہے، زباند انی بہتر ہوئی اور اردو، مراٹھی و دیگر زبانوں میں مطالعہ کا شوق پیدا ہوا۔ اساتذہ کے مطابق اس سرگرمی نے خاص طور پر ابتدائی اور مڈل سیکشن کے طلبہ پر مثبت اثر ڈالا ہے۔
اساتذہ کیلئے مختلف تربیتی پروگرام
سال ۲۰۲۵ءمیں ایس سی ای آر ٹی نے اساتذہ کیلئے مختلف تربیتی پروگرام، آن لائن ورکشاپس، تدریسی مقابلے اور صلاحیت بڑھانے والے منصوبے بھی نافذ کئے۔ ان پروگراموں کا مقصد اساتذہ کو جدید تدریسی طریقوں سے روشناس کرانا تھا۔ کئی اساتذہ نے ان ٹریننگ سے فائدہ اٹھاکر اپنی کلاس روم ٹیچنگ کو بہتر بنایاہے۔
ڈریمس آن وہیلز پروجیکٹ
ریاستی حکومت نے اسکل ڈیولپمنٹ اور کریئر گائیڈنس کیلئےڈریمس آن وہیلز‘جیسے پروگرام بھی شروع کئے، جس سے دیہی علاقوں کے طلبہ کو مستقبل کے مواقع، ہنر مندی اور خود اعتمادی حاصل کرنے میں مدد ملی۔
غیر تعلیمی کاموں سے اساتذہ پریشان
ان مثبت اقدامات کے ساتھ اس سال کچھ ایسے فیصلے اور سرگرمیاں بھی سامنے آئیں جن پر تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ سب سے بڑا مسئلہ غیر تعلیمی کاموں میں اساتذہ کی مسلسل مصروفیت رہی۔ مختلف سرکاری محکموں کے تحت ووٹر لسٹ، انتخابی ڈیوٹی، مردم شماری، سروے، آن لائن ڈیٹا انٹری، ایپ اپڈیٹس، رپورٹس اور بار بار کی میٹنگوں نے اساتذہ کو کلاس روم سے دور رکھا۔ نتیجتاً کئی اسکولوں میں تدریسی اوقات متاثر ہوئے اور بچوں کی پڑھائی تسلسل سے جاری نہ رہ سکی۔ان کاموں سے اساتذہ پریشان ہیں۔
اسی طرح بار بار آنے والے سرکیولرز، آن لائن پورٹلز پر ڈیٹا اپلوڈ اور کاغذی کارروائی نے اساتذہ پر انتظامی بوجھ بڑھا دیا ہے۔ اس کا براہِ راست نقصان طلبہ کو ہوا کیونکہ استاد کا زیادہ وقت تدریس کے بجائے فائلوں اور رپورٹنگ میں صرف ہوا۔کچھ اسکولوں میں تقریبات، مقابلے اور غیر ضروری تشہیری پروگرام بھی اس حد تک بڑھ گئے کہ اصل نصابی تعلیم پیچھے رہ گئی۔ اس پورے سال کے تعلیمی جائزے سے یہ معلوم ہواکہ ۲۰۲۵ءمیں کئی اچھی تعلیمی اسکیمیں نافذ کرنے سے اسکولوں کے معیار اور بچوں کی صلاحیتوں کو فائدہ پہنچا لیکن غیر تعلیمی کاموں سے اساتذہ اور طلبہ دونوں کو نقصان بھی ہواہے۔