سعودی عرب میں خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ہندوستان میں ۲۴ کروڑ مسلمان فخر سے رہتے ہیں۔ یہ پاکستان کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے کہ ہندوستان انہیں نقصان پہنچا رہا ہے کیونکہ وہ ایک مسلم ملک ہیں۔" انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ "دہشت گرد گروپس کی حمایت بند کرے"، تاکہ جنوبی ایشیا میں استحکام آئے۔
اسدالدین اویسی۔ تصویر: آئی این این
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے مسلم دنیا میں ہندوستان کے متعلق پاکستان کے ذریعے پھیلائے گئے غلط تاثر کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان، ۲۴ کروڑ سے زائد مسلمانوں اور عالمی سطح پر معتبر اسلامی اسکالرز کا گھر ہے جو فخریہ طور پر وہاں رہتے ہیں۔
اویسی، پہلگام حملے اور آپریشن سندور کے بعد ہندوستانی حکومت کے عالمی رابطہ کاری مہم کے تحت پارلیمانی وفد کا حصہ بن کر سعودی عرب میں ہیں جہاں انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ پاکستان، عرب ممالک اور مسلم دنیا کو یہ غلط پیغام دیتا ہے کہ وہ ایک مسلم ملک ہیں اور ہندوستان نہیں ہے۔ ہندوستان میں ۲۴ کروڑ مسلمان فخریہ طور پر رہتے ہیں۔ ہمارے اسلامی اسکالرز دنیا کے کسی بھی اسکالر سے بہتر ہیں۔ وہ بہترین انداز میں عربی زبان بول سکتے ہیں۔ یہ پاکستان کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے کہ ہندوستان اسے نقصان پہنچا رہا ہے کیونکہ وہ ایک مسلم ملک ہے۔" انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ "دہشت گرد گروپس کی حمایت بند کرے"، تاکہ جنوبی ایشیا میں استحکام آئے۔
پاکستان کی فوجی دکھاوے کی مذمت کرتے ہوئے اویسی نے کہا، "۹ مئی کو کیا ہوا؟ ان کے ۹ ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا۔ اگر ہندوستان چاہتا، تو ہم ان ایئر بیس کو مکمل طور پر تباہ کر سکتے تھے۔ لیکن ہم نے انہیں آئینہ دکھانا چاہا اور کہا، `ہم آپ کو خبردار کر رہے ہیں، ایسا نہ کریں، ہمیں اس راستے پر مجبور نہ کریں`۔ ۹ دہشت گرد تنظیموں کے صدر دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک اور چونکا دینے والی بات یہ تھی کہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی نماز جنازہ کی امامت کرنے والا شخص امریکہ کے ذریعے نامزد کردہ دہشت گرد ہے۔"
اویسی نے زور دیا کہ دہشت گردی کی مالی اعانت کو روکنے کیلئے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں دوبارہ شامل کیا جانا چاہئے: "پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں واپس لانا چاہئے۔ اس طرح، ہم ان تمام دہشت گرد تنظیموں کی مالی اعانت کو کنٹرول کر سکیں گے۔ یہ دہشت گرد گروپس، وہاں پروان چڑھ رہے ہیں، وہاں تربیت پا رہے ہیں اور ان کا پورا مقصد ہندوستان کو غیر مستحکم کرنا اور ہندو-مسلم فسادات کو بڑھانا ہے۔"
انہوں نے ۲۰۰۸ کے ممبئی حملوں کے بعد کی صورتحال کو بھی یاد کیا جب ہندوستانی حکومت نے پاکستان کو تفصیلی ثبوت فراہم کئے تھے۔ "۲۶/۱۱ کے بعد، میری حکومت میں، جو اس وقت کے وزیراعظم، مرحوم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سربراہی میں تھی، ہندوستانی تفتیش کار پاکستان گئے، انہیں تمام ثبوت سونپے، لیکن آپ حیران ہوں گے کہ اس کے بعد کچھ نہیں ہوا۔ پاکستان ایکشن لینے پر اس وقت مجبور ہوا جب اسے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا۔"
اویسی نے پاکستانی دہشت گرد اجمل قصاب کے ساتھ ہندوستانی قانونی نظام کے سلوک کی بھی تعریف کی اور کہا، "ہندوستانی قانونی نظام نے قانون کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اجمل قصاب کو سزائے موت دی۔ ہماری ایجنسیاں اتنی قابل تھیں کہ انہوں نے آڈیو گفتگو ریکارڈ کی جہاں پاکستان میں بیٹھا دہشت گرد گروپ، حملہ آوروں کو کہہ رہا تھا کہ ہمت نہ ہارو، جتنے ہو سکے ہندوستانیوں کو مارو اور تم جنت میں جاؤ گے۔"
واضح رہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بیجینت پانڈا کی قیادت میں اس ہندوستانی وفد میں بی جے پی کے نشی کانت دوبے، فنگنون کونیاک، ریکھا شرما، نامزد رکن پارلیمنٹ ستنام سنگھ سندھو اور سابق سفارت کار ہرش شنگلا شامل ہیں۔ یہ وفد سعودی عرب، کویت، بحرین اور الجیریا کا دورہ کر چکا ہے۔