عام شہریوں سے۸۴ء۵؍ لاکھ کروڑ روپے اورکارپوریٹ کمپنیوں سے ۷۲ء۴؍ لاکھ کروڑ روپے انکم ٹیکس ملا،اب تک صرف۶۱ء۱؍ لاکھ کروڑ ریفنڈ کیاگیا۔
EPAPER
Updated: September 20, 2025, 1:22 PM IST | Agency | New Delhi
عام شہریوں سے۸۴ء۵؍ لاکھ کروڑ روپے اورکارپوریٹ کمپنیوں سے ۷۲ء۴؍ لاکھ کروڑ روپے انکم ٹیکس ملا،اب تک صرف۶۱ء۱؍ لاکھ کروڑ ریفنڈ کیاگیا۔
رواں مالی سال میں حکومت نے براہ راست ٹیکس (انکم ٹیکس) کی وصولی میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا ہے جبکہ ریفنڈ کے معاملے میں سست روی کا مظاہرہ کیاگیا ہے۔ حکومت نے انفرادی ٹیکس دہندگان اور مشترکہ ہندو خاندانوں سے مجموعی طور پر ۸۴ء۵؍ لاکھ کروڑ روپے ٹیکس وصول کیا ہے جبکہ کارپوریٹ کمپنیوں نے مجموعی طورپر ۷۲ء۴؍ لاکھ کروڑ روپے بطور ٹیکس ادا کئے ہیں۔اس بیچ یکم اپریل سے۱۷؍ ستمبر۲۰۲۵ءکے درمیان حکومت نے صرف۶۱ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے کے انکم ٹیکس ریفنڈ جاری کئے ہیں۔ یہ گزشتہ سال کے۱ء۲؍ لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے میں۲۴؍فیصد کم ہے۔
ٹیکس وصولی میں بہتری
دوسری جانب رواں مالی سال میں حکومت کو ڈائریکٹ ٹیکس کی شاندار وصولی دیکھنے کو ملی ہے۔ سال۲۶-۲۰۲۵ء(مالی سال۲۶ء) کے آغاز سے۱۷؍ ستمبر تک مجموعی ڈائریکٹ ٹیکس کلیکشن میں ۱۸ء۹؍ فیصد اضافہ ہوا اور یہ ۸۲ء۱۰؍ لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئے۔ یہ اضافہ زیادہ تر کمپنیوں سے حاصل کردہ ایڈوانس ٹیکس اور ریفنڈ کے سست اجراء کی وجہ سے ہے۔امسال کمپنیوں سے ٹیکس کی وصولی مستحکم رہی۔ کارپوریٹ ایڈوانس ٹیکس کلیکشن میں۱۱ء۶؍ فیصد اضافہ ہوا اور یہ۵۲ء۳؍لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔مجموعی کارپوریٹ ٹیکس کلیکشن ۴ء۷۲؍ لاکھ کروڑ روپے رہا جو گزشتہ سال۵۰ء۴؍ لاکھ کروڑ روپے تھا۔انفرادی افراد اور مشترکہ ہندو خاندانوں(مجموعی طور پرعام شہریوں) نے بھی اس بار زیادہ ٹیکس ادا کیا۔ غیرکارپوریٹ ٹیکس وصولی۴۸ء۵؍ لاکھ کروڑ روپے رہی جو گزشتہ سال کے۱۳ء۵؍ لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
ری فنڈ میں کمی،ادائیگی میں تاخیر
یکم اپریل سے۱۷؍ستمبر۲۰۲۵ء تک حکومت نے صرف۱ء۶۱؍ لاکھ کروڑ روپے کے انکم ٹیکس ریفنڈ جاری کئے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں۲۴؍فیصد کم ہے۔ ریفنڈ میں کمی پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے سوالات اٹھائے اور انکم ٹیکس ریفنڈ میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس طرح کی شکایتیں بھی سامنے آئی ہیں کہ ۲۰؍ ہزار یا ۵۰؍ ہزار روپے سے زائد کے ری فنڈ کی ادائیگی میں حکومت کی جانب سے تاخیر کی جارہی ہے۔ البتہ ماہرین نے اس کی تردید کی ہے۔ان کے مطابق انکم ٹیکس ریفنڈ کی کوئی اوپری حد طے نہیں ہے کہ اس کے بعد کیلئے کوئی اور اصول ہے۔ ریفنڈ ۱۰؍ ہزار کا ہو یا ایک لاکھ یااس سے زیادہ کا،ریفنڈ کا طریقہ کار وہی ہے۔البتہ رقم زیادہ ہونے کی صورت میں سیکوریٹی کی جانچ بڑھنے سے تاخیر بعید از قیاس نہیں ہے۔ دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جنہوں نے وقت سے پہلے یعنی آخری تاریخ سے چند ہفتے پہلے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کردیا تھا ان کا ویرفکیشن چند گھنٹوں میں ہوگیا اور ایک یادودن میں ہی انہیں ریفنڈ بھی مل گیا۔
سیکوریٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس جمود کا شکار رہا
اسٹاک مارکیٹ سے سیکوریٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس(ایس ٹی ٹی) کلیکشن جمود کا شکار یعنی جتنا تھا اتنا ہی رہا۔ حکومت کو اس سال ۲۶؍ ہزار ۳۰۶؍ کروڑ روپے ملے جو گزشتہ سال کے۲۶؍ہزار ۱۵۴؍ کروڑ روپے کے برابر ہیں۔
مجموعی طور پر حکومت کا ڈائریکٹ ٹیکس کی کُل وصول (کلیکشن) ۱۸ء۹؍فیصد بڑھ گئی ہے۔ یہ مالی سال ۲۶ء میں۸۲ء۱۰؍ لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ریفنڈ کو الگ کردیں تو مجموعی ڈائریکٹ ٹیکس کلیکشن۴۳ء۱۲؍لاکھ کروڑ روپے رہاجو گزشتہ سال کے مقابلے میں ۳۹ء۳؍ فیصد زیادہ ہے۔
حکومت کا ہدف
مرکزی حکومت نے رواں مالی سال یعنی ۲۶۔۲۰۲۵ء کیلئے ڈائریکٹ ٹیکس کلیکشن کا ہدف۲۰ء۲۵؍ لاکھ کروڑ روپے مقرر کیا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ۱۲ء۷؍ فیصد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے ایس ٹی ٹی سے تقریباً ۷۸؍ہزار کروڑ روپے ٹیکس وصول کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔