اتر پردیش کے کانپور شہر میں پولیس نے ۲۵؍ افراد کے خلاف صرف اسلئے معاملہ درج کرلیا کہ انہوں نے ’’ آئی لو محمدؐ‘ کا بینر لگایا تھا۔ یعنی اب مسلمانوں کو اپنے نبی ؐ کا نام لینے سے بھی روکا جا رہا ہے۔
EPAPER
Updated: September 20, 2025, 2:20 PM IST | ZA Khan / Sharjeel Qureshi | Jalgaon/Latur/Prabhni:
اتر پردیش کے کانپور شہر میں پولیس نے ۲۵؍ افراد کے خلاف صرف اسلئے معاملہ درج کرلیا کہ انہوں نے ’’ آئی لو محمدؐ‘ کا بینر لگایا تھا۔ یعنی اب مسلمانوں کو اپنے نبی ؐ کا نام لینے سے بھی روکا جا رہا ہے۔
اتر پردیش کے کانپور شہر میں پولیس نے ۲۵؍ افراد کے خلاف صرف اسلئے معاملہ درج کرلیا کہ انہوں نے ’’ آئی لو محمدؐ‘ کا بینر لگایا تھا۔ یعنی اب مسلمانوں کو اپنے نبی ؐ کا نام لینے سے بھی روکا جا رہا ہے۔ اس کی خبر پھیلتے ہیں سوشل میڈیا پر ’ آئی لو محمدؐ‘ کے اسٹیٹس کا سیلاب آگیا۔ ساتھ ہی جمعہ کے روز ملک بھر میں مسلمانوں نے اپنے اپنے طور پر’ آئی لو محمدؐ ‘ تحریر کئے ہوئے بینر اور پوسٹر لے کر احتجاج کیا۔ مہاراشٹر کے بھی کئی علاقوں میں یہ احتجاج ہوا۔
جلگائوں شہر کے امام احمد رضا چوک نعمت پورہ (بھیل پورہ )پر اہل سنت والجماعت نے مظاہرہ کیا ۔ وہاں موجود افراد نے اپنے ہاتھوں میں آئی لومحمد ؐ کے بینر اٹھا رکھے تھے۔ ساتھ ہی انہی الفاظ کو نعروں کے طور پر بھی دہرایا۔ مظاہرین نے اترپردیش سرکار سخت مذمت کی ۔ اس احتجاج میں سنی جامع مسجد جلگاؤں اور سنی عیدگاہ ٹرسٹ جلگاؤں کے صدر ایاز علی نیاز علی، اسلم بابا اشرفی، حاجی برکت حسین، حاجی فاروق تنویر، حاجی شکور بادشاہ، سید عمر، ناظم پینٹر، شفیع ٹھیکیدار، کامل خان، محمد ناگوری، سلمان جعفر اور دیگر اہم افراد نے شریک تھے۔
اسی طرح کا ایک احتجاج لاتور شہر کی گنج گولائی مسجد کے باہر جمعہ کی نماز کے بعد کیا گیا۔اس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی اور یوپی حکومت اور یو پی پولیس مردہ باد ،دیکھو میرے نبیؐ کی شان بچے بوڑھے سب قربان ،نعرہ تکبر اللہ اکبر جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے یوپی حکومت پر مذہبی آزادی کو دبانے کا الزام لگایا اور اپنی کارروائی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر معاملہ جلد حل نہ کیا گیا تو تحریک میں شدت لائی جائے گی۔احتجاج میں شریک ایڈوکیٹ محمد علی نے کہا کہ اگر ملک آئین کے مطابق نہیں چلتا تو بہت جلد بنگلہ دیش اور نیپال جیسے حالات ہو جائیں گے۔
اسی طرح کا احتجاج پربھنی میں بھی نظرر آیا جہاں ممجلس تحفظ نبوت نے نہ صرف ہاتھوں میں بینر لے کر مظاہرہ کیا بلکہ مقدس ہستیوں کی توہین کو روکنے کیلئے سخت قوانین کے نفاذ کی مانگ کی۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو مکتوب پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کسی بھی مقدس ہستی کی توہین کو روکنے کیلئے سخت قوانین وضع کئےجائیں۔ ایسی حرکت کو غیرضمانتی جرم قرار دیا جائے۔انڈین پینل کوڈ قانون میں مذہبی جذبات کی توہین سے متعلق دفعات کا دوبا رہ جائزہ لیا جائے اور ان میں ضروری ترامیم کی جائیں۔اس نوعیت کے جرائم کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلایا جائے تاکہ جلد انصاف مہیا ہو۔ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر توہین آمیز مواد کو فوری طور پر ہٹانے کیلئے سخت قوانین نافذ کئے جائیں، اور پلیٹ فارم کو اس کی ذمہ داری دی جائے۔تمام مذاہب کو یکساں طور پر تحفظ دینے والا قانون بنایا جائے، اور معاشرے کے فسادی عناصر کے خلاف سخت سزا دی جائے۔ یاد رہے کہ کانپور میں جہا ں ’آئی لو محمدؐ ‘ کا بینر لگانے پر مقامی باشندوں پر معاملہ درج کیا گیا تو شاہجہاں پور میں سوشل میڈیا پر گستاخی کی کوشش کی گئی جسکی وجہ سے وہاں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔