Inquilab Logo

مساجد میں ۲۵؍ سے ۳۰؍ افرادکو باجماعتنماز کی اجازت ملنے کی اُمید

Updated: August 08, 2020, 4:00 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

دیگر شعبوں میں رعایتوں کے باوجود عبادت گاہوں سے متعلق پابندی برقرار رکھنے پر عوام میں پھیلی ناراضگی اور بے چینی کے بیچ کابینہ کا فیصلہ جلد متوقع۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

شہر میں کورونا کی صورتحال میں بہتری کے بیچ ایک طرف جہاں حکومت نے دیگر شعبوں میں کافی رعایتیں  دی ہیں ، وہیں   عبادتگاہوں   کے معاملے میں اس کا رویہ سخت ہے۔ امید تھی کہ ’ان لاک -۳‘ کے تحت مساجد اور دیگر عبادت گاہوں کوکھولنےکی اجازت مل جائے گی مگر ۷؍ اگست تک اس تعلق سے کوئی فیصلہ نہ ہونے سے عوام میں بے چینی اور ناراضگی ہے۔ تاہم ریاستی حکومت مساجد میں   مصلیان کی تعداد میں  اضافے اور مندروں   میں  پوجا پاٹ کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے ۔کابینہ اس ضمن میں  جلد ہی فیصلہ کرسکتی ہے۔اس تعلق سے وزیر برائے اقلیتی امور نواب ملک سے جب نمائندہ انقلاب نے استفسارکیا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جولائی کے ختم ہونے کے بعد مساجد اور دیگر عبادت گاہیں کھولنے کا اشارہ دیا گیا تھا لیکن ماہ اگست کا پہلا ہفتہ ختم ہونے کے بعد بھی اس سلسلے میں کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے تو انہوں نے بتایاکہ ’’کورونا کے سبب جو حالات ہیں اس میں کورونا سے پہلے کی طرح مساجد یا دیگر عبادت گاہیں کھولنے کی اجازت تو نہیں دی جا سکتی البتہ اس پر غور کیا جا رہا ہے کہ جس طرح  اب تک مسجدوں میں صرف عملہ نماز ادا کررہا ہے ،ا سی طرح  احتیاطی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے۲۵؍تا۳۰؍ مصلیان کو بھی مسجد میں  باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت دیدی جائے۔ ساتھ ہی مندروں میں پوجا پاٹ کی اجازت دی جائے۔‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ اس تعلق سے کابینہ میں جلد ہی فیصلہ ہوگا۔
  نواب ملک نے عبادت گاہوں پر عائد کی گئی پابندیوں  کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں بنیادی طور پر انسانی جانوں کے تحفظ کو ہی پیش نظر رکھا گیا ہے۔جس طرح سے حالات میں بہتری آرہی ہے اس اعتبار سے سہولتیں بھی بڑھائی جارہی ہیں ۔ چنانچہ اس ضمن میں بھی حالات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور عنقریب عبادت گاہوں کے تعلق سے بھی فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘ ان لاک-۳؍ کے تحت بھی مساجد کھولنے کی اجازت نہ ملنے پر نمائندہ انقلاب نے جب شہریوں سے بات چیت کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’’اب تقریباً تمام ہی شعبوں میں سہولتیں دے دی گئی ہیں ۔ تمام دکانیں بھی کھولنے کا اعلان کر دیا گیا ہے چنانچہ حکومت کو مساجد کھولنے کے تعلق سے فیصلہ کرنے میں مزید تاخیر ہرگز نہیں کرنی چاہئے۔‘‘ ٹرسٹیان مساجد کے مطابق وہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ مصلیان کی تعداد میں اضافے کیلئے تیار ہیں ۔ انہوں  نے بھی اس مطالبہ کو دہرایا کہ ’’ حکومت کی طرف سے مسجدیں کھولنے کا اعلان کیا جائے۔‘‘ اور یقین دہانی کرائی کہ اس تعلق سے حکومت کی جانب سے جو ہدایات دی جائیں گی ان پر پوری طرح سے عمل ہوگا جیسے گزشتہ ۴؍ مہینوں   سے ہورہا ہے اور مساجد میں  صرف عملہ کے افراد ہی نماز ادا کر رہے ہیں ، حتیٰ کہ عیدین میں بھی ان ہدایات پر سختی سے عمل کیاگیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK