کلکٹر آفس کے چکر لگانے پر مجبور۔ آر ٹی او کے ذریعہ دباؤ ڈال کر روزانہ ساڑھے تین ہزار روپے دینے کی یقین دہانی اور ایک ماہ تک خدمات لینے کے باوجود ایک سال کا طویل عرصہ گزر جانے پر بھی رقم ادا نہیں کی جارہی ہے۔ متاثرین نے احتجاج کرنے اور ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا اعلان کیا.
متاثرہ ٹیکسی ڈرائیور الیکشن ڈیوٹی کا محنتانہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ تصویر: آئی این این
اسمبلی الیکشن میں زبردستی ڈیوٹی کرنے پر مجبور کرنے اور روزانہ ساڑھے تین ہزار روپے دینے کی یقین دہانی کرانے کے باوجود الیکشن کمیشن نےایک دو نہیں بلکہ شہر اور مضافات کے۳۰۰؍ سے زائد ٹیکسی ڈرائیوروں سے ایک ماہ تک الیکشن ڈیوٹی کرانےکا وعدہ کرکے اب تک لاکھوں روپے محنتانہ کی رقم ادا نہیں کی ہے۔ اولڈ کسٹم ہاؤس میں واقع کلکٹر آفس میں متعلقہ افسرایک سال سے جہاں مختلف بہانے تراش رہا ہے وہیں غریب ٹیکسی ڈرائیور جنہوںنے اپنی جیب سے یا پھر قرض لے کر نہ صرف پیٹرول یا ڈیزل بھر کر اور کھانے کا خرچ برداشت کرکے خدمات انجام دیں، اپنی ہی رقم حاصل کرنے کیلئے سیکڑوں مرتبہ کلکٹر آفس میں متعلقہ محکمہ کا چکر کاٹ چکے ہیں اور انہیں ہر بار کسی نہ کسی بہانہ ٹال دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اب انہوں نے کلکٹر آفس کے باہر دھرنا دینے اور ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔
گزشتہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں الیکشن ڈیوٹی جس میں بیلٹ باکس لانے اور لے جانے سے لے کر تمام دستاویزات یا افسران کو پولنگ بوتھوں پر لانے اور لے جانے کی ڈیوٹی دینے کے لئے شہر کے۳؍ سو ٹیکسی ڈرائیوروں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں ۔اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن کے حکم پر آر ٹی او نے شہرو مضافات کے ۳؍ سو سے زائد ٹیکسی ڈرائیوروں کو الیکشن ڈیوٹی کرنے کیلئے باقاعدہ لیٹر جاری کیا تھا ۔ لیٹر کے ذریعہ کسی کو ایک دن ، کسی کو دو یا ۵؍ دن تو کسی کو ۱۵؍ یا ایک ماہ کیلئے ڈیوٹی دینے پر مامور کیا گیا تھا۔ڈیوٹی دینے کیلئے روزانہ تین ہزار ۵۵۰؍ روپے محنتانہ دینے اور کھانے پینے کی سہولت فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا۔
متاثرہ ٹیکسی ڈرائیوروں جن میں انور شیخ ، محمد علی ،ونود مشرا ، راجندر مشرااور مانے کے علاوہ دیگر افراد شامل ہیں ، نے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جن لوگوںنے الیکشن ڈیوٹی کرنے سے انکار کیا، انہیں آر ٹی او کے فلائنگ اسکواڈ نے جبراً گاڑی کے دستاویزات اور لائسنس ضبط کرنے اور گاڑی کی پاسنگ کے وقت مشکلات کا سامنا کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے الیکشن کی ڈیوٹی کرنے پر مجبور کیا تھا۔
مذکورہ ڈرائیوروں کے بقول ۲۰۲۴ء کو اسمبلی الیکشن میں افسران کو لانےلے جانے اور دستاویزات اور ووٹنگ مشین لانے اور لے جانے کے سلسلہ میں خدمات انجام دینے کو ایک سال کا طویل عرصہ ہونے والا ہے لیکن جب بھی کلکٹر آفس میں متعلقہ افسر سے بقایا رقم جو ۸۳؍ لاکھ روپے ہے ، ادا کرنے کی بابت استفسار کیا جاتا ہے تو کبھی سائن نہ ہونے ، کبھی فنڈ کی کمی ، کبھی تہوار کا بہانہ تو کبھی چند دنوں میں رقم ادا کرنے کا جھانسہ دے کر لوٹا دیا جاتا ہے۔
ٹیکسی ڈرائیوروں کے مطابق الیکشن ڈیوٹی انجام دینے والے اکثر ڈرائیور کی ذاتی ٹیکسی نہیں ہے اور انہوںنے الیکشن ڈیوٹی کے دوران قرض لےکر پیٹرو ل اور ڈیزل بھر کر ڈیوٹی انجام دی تھی ۔ روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے ڈرائیور الیکشن کمیشن اور آر ٹی او کی زیادتی کے سبب نہ صرف قرضدار ہوگئے ہیں بلکہ اکثر کو انتہائی مالی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
اب ان متاثرہ ڈرائیوروںنےٹیکسی مینسیونین،ٹیکسی چالک مالک، ٹیکسی اسو سی ایشن اور دیگر یونینوں کے ساتھ مل کر منترالیہ اور، اولڈ کسٹم ہاؤس میں واقع کلکٹر آفس میں دھرنا دینے اور ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیاہے۔
اس تعلق سے کلکٹر آفس میں ٹیکسی ڈرائیوروں کی الیکشن ڈیوٹی کی بقایا رقم ادا کرنے کے سلسلہ میں کاغذی کارروائی کرنے والے اجیت پاٹل کا کہنا ہے کہ اب تک فنڈ جاری نہ کرنے کے سبب یہ معاملہ معلق ہے۔