Inquilab Logo

۴۰؍ سینک اسکولوں کے معاہدے آر ایس ایس اور ہندوتوا اداروں کو دیئے گئے: رپورٹرس کلیکٹیو

Updated: April 03, 2024, 5:04 PM IST | New Delhi

رپورٹرس کلیکٹیو کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ۲۰۲۲ء سے ۲۰۲۳ء کے ردمیان مرکز نے ۴۰؍ سینک اسکولوں کے معاہدے آر ایس ایس، بی جے پی لیڈران یا اس کے اتحادیوں سے منسلک اداروں اور افراد کے حوالے کئے تھے۔ پرکاش مینن نے کہا کہ ایسے اداروں کو کانٹریکٹ دینا مسلح افواج کے کردار اور اخلاقیات کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

دی رپورٹرس کلیکٹیو کی داخل کردہ رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) میں ظاہر ہوا ہے کہ ۲۰۲۲ء سے ۲۰۲۳ء کے درمیان مرکز نے ۴۰؍ سینک اسکولوں کے معاہدے آر ایس ایس ، بی جے پی لیڈران یا اس کے اتحادیوں سے منسلک کسی تعلیمی ادارے کے حوالے کئے تھے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اس اقدام کو ہندوستان میں عیسائی، مسلم یا دیگر مذہبی اقلیتی تنظیموں کے زیر انتظام کسی بھی نجی اسکول تک وسچت نہیں دی گئی۔ خیال رہے کہ سینک اسکول ایسے اسکولوں کو کہتے ہیں جو سینک اسکول سوسائٹی کے زیر انتظام ہوتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، جسے پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے ۲۰۱۳ء تا ۲۰۱۴ء میں شائع کروایا تھا، نیشنل ڈیفینس اور انڈین نیول اکیڈمی میں داخل ہونے والے تقریباً ۲۰؍ فیصد امیدوارسینک اسکولوں کے طلبہ ہوتے ہیں۔ ۲۰۲۲ء کے مطابق ۳۳؍ سینک اسکولیں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے زیر نگرانی تھیں۔ تاہم، اکتوبر ۲۰۲۱ء میں بی جے پی کے اقتدار والی حکومت نے نجی اداروں کو بھی سینک اسکولس  سوسائٹی کے ساتھ اشتراک کرنے اور جزوی مدد کے ذریعے سینک اسکولوں کی شاخیں قائم کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس وقت حکومت نے کہا تھا کہ ۱۰۰؍ نئے سینک اسکولوں کے قیام کا مطلب نئی تعلیمی پالیسی کے تحت طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی میں شمولیت کے بعد اپوزیشن کے ۲۵؍لیڈران مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی کارروائی سے محفوظ
تاہم، رپورٹرس کلیکٹیو کے مطابق، ۵؍ مئی ۲۰۲۲ء اور ۲۷؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کے درمیان ۴۰؍ اسکولوں نے سینک اسکولس سوسائٹی کے ساتھ معاہدہ پردستخط کئے تھے۔ ان میں سے۱۱؍ اسکولوں کی نگرانی بی جے پی  لیڈران، یا وہ ادارے جن میں وہ شراکت داری کرتے ہیں، یا ہندوتوا پارٹی سے منسلک دوست یا سیاسی اتحادی کررہے ہیں۔ 
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان میں سے ۸؍ اسکولوں کی نگرانی آر ایس ایس یا اس سے منسلک ادارے کر رہے ہیں۔ ۶؍ اسکولوں کے ہندوتوا اور ہندو مذہبی اداروں سے گہرے تعلقات ہیں۔ بی جے پی نے سینک اسکولوں کے معاہدے،ورندوان میں ردام بھارا سموید گروکلام گرلز سینک اسکول اورسولان میں راج لکشمی سموید گروکولام کے حوالے کئے ہیں۔ اسے لڑکیوں کیلئے پہلا ملٹری اسکول قرار دیا جارہا ہے۔ خیال رہے کہ ردام بھارا درگا واہینی کے بانی ہیں، جو وشو ہندو پریشد کا ویمن ونگ ہے اور جس نے رام جن بھومی تحریک میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ۲؍ جنوری کو اسکول کے افتتاح کے موقع پر وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ردام بھارا کی رام جن بھومی میں اہم شراکت داری کو بھی سراہا تھا۔ آر ایس ایس سے متعلقہ تعلیمی ادارے ودیا بھارتی اکھیل بھارتیہ شکشا سنستھان کو سینک اسکولوں کے ۷؍ معاہدے دیئے گئے تھے۔ ودیا بھارتی کی ویب سائٹ نے اس ضمن میں کہا تھاکہ وہ ایسی نوجوان نسل کی تعمیر کرنے کی خواہشمند ہے جو ہندوتوا کیلئے پرعزم اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہو۔ دی رپورٹرس کلیکٹیو کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ناسک بھونسالا ملٹری اسکول، جسے ہندو دائیں بازو کے بی ایس مونجے نے ۱۹۳۷ء میں قائم کیا تھا اور جو سینٹرل ہندو ملٹری ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر نگرانی ہے، کو بھی سینک اسکول کے طور پر آپریٹ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ مہاراشٹر کے دہشت گردی مخالف اسکواڈ نے الزام عائد کیا تھا کہ ۲۰۰۶ء کے ناندیڑ بم بلاسٹ اور ۲۰۰۸ء مالیگاؤں بم بلاسٹ میں ملوث متعدد افراد بھونسالا ملٹری اسکول میں زیر تربیت تھے۔
اس حوالے سے سابق لیفٹنٹ جنرل پرکاشن مینن نے رپورٹرس کلیکٹیو سے کہا کہ یہ واضح ہے کہ کم عمری میں ذہنوں کو موڑنا آسان ہوتا ہے۔ یہ فوج کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ مینن نے مزید کہا کہ ایسے اداروں کو کانٹریکٹ دینا مسلح افواج کے کردار اور اخلاقیات کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔
ششی تھرور نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ بے شرم حکومت کس طرح ملک کے تحفظ اور تعلیمی نظام کے ساتھ اس طریقے سے سمجھوتہ کر رہی ہے۔ اگنی ویر اسکیم ازخود ہی ہماری مسلح افواج کی پیشہ وارانہ صلاحیتیوں پر حملہ ہے اور اب ان معیارات کیلئے خطرہ ہے جنہوں نے ہمارے سینکوں کو دنیا میں باعزت مقام عطا کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK