Inquilab Logo

بی جے پی میں شمولیت کے بعد اپوزیشن کے ۲۵؍لیڈران مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی کارروائی سے محفوظ

Updated: April 03, 2024, 2:56 PM IST | New Delhi

دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ مطابق اپوزیشن کے ۲۵؍ لیڈران، جنہوں نے ای ڈی کی کارروائیوں کے بعد بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی، مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی کارروائیوں سے محفوظ ہیں۔ واضح رہے کہ اپوزیشن نے بی جے پی کو بدعنوان لیڈران کیلئے واشنگ مشین قرار دیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا ہے کہ اپوزیشن کے ۲۵؍ لیڈران ، جنہوںنے مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی جانب سے کارروائیوں کا سامنا کیا تھا، ۲۰۱۴ء میں بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد چھوڑ دیئے گئے ہیں۔ اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ۲۳؍ لیڈران کے خلاف تفتیش ختم کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ۲؍ معاملات، جو سابق کانگریس کی ایم پی جیوتی مردھا اور سابق تیلگو دیسدام پارٹی کے ایم پی وائے ایس چودھری سے متعلقہ ہیں، میں کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مرکزی تفتیشی ایجنسیوں نے تفتیش ختم کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: تائیوان: ۲ء۷؍ شدت کا زلزلہ، ۷؍ افراد ہلاک
۲۵؍ لیڈران جنہوں نے بی جے پی یا اس کے اتحادی این ڈی اے میں شرکت کی ہے ان میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما، رانیندر سنگھ، کرسپا شنکر سنگھ، گواکے سابق وزیر اعلیٰ دگمبر کامت،مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان ، نوین جندل، ارچنا پاٹل، گیتا کوڈا، بابا صدیقی اور جیوتی مردھا شامل ہیں۔ان میں سے ۴؍ کا تعلق این سی پی سے ہے جن میں اجیت پوار، پرفل پٹیل، چھگن بھجپل اور حسن مشرف شامل ہیں۔ یہ تمام افراد اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کا حصہ ہیں۔ ۴؍ لیڈران کا تعلق شیوسینا سے ہےجن میں یمینی جادھو، یشونگ جادھو، بھاونا گوالی اور پرتاپ سرنیک شامل ہیں۔یہتمام افرادمہاراشٹر کےوزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی شیوسینا کا حصہ ہیں۔ 
۳؍ لیڈران کا تعلق ترنمول کانگریس سے ہے جن میں سویدو ادھیکاری، تاپس رائے اور سوان چٹرجی شامل ہیں۔۲؍ افراد کا تعلق تیلگودیسام پارٹی سے ہے جن میں سجانا چودھری اور سیم ایم رمیش شامل ہیں۔ ان لیڈران میں سماجوادی پارٹی کے سنجے سیٹھ اور وائے ایس آر کانگریس پارٹی کی لیڈر کے گیتا بھی شامل ہیں۔ 
ان میں سے ۶؍ لیڈران نے لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق مرکزی تفتیشی ایجنسیوں نے مہاراشٹر کے لیڈران کے خلاف زیادہ کاررائی کی ہے۔ خیال رہے کہ مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی، شیوسینا اور این سی پی میں علیحدگی ہوئی ہے۔ تاہم، مہاوکاس اگھاڑی اب کانگریس، غیر تقسیم این سی پی اور غیر تقسیم شیوسینا پر مشتمل ہے۔
واضح رہے کہ ۲۰۲۲ء میں ایکناتھ شندے نے شیوسیناسے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد بی جے پی سے ہاتھ ملالیا تھا۔ بعد ازیں ۲۰۲۲ء میں ہی وہ وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ 
جولائی میںاین سی پی کے لیڈر اجیت پوار نے بھی بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا تھا اور انہوں نے اپنی علیحدہ پارٹی قائم کی تھی۔
سینٹرل بیورو انوسیٹی گیشن( سی بی آئی) نے گزشتہ ہفتے راجیہ سبھا کے ایم پی پرفل پٹیل کو ایئر انڈیا کیلئے ایئرکرافٹ لیز پر دینے کیلئے مبینہ بے ضابطگی کے کیس کو ختم کر دیاتھا۔خیال رہے کہ یہ تبدیلی پرفل پٹیل کے اجیت پوار کے ساتھ بی جےپی میں شامل ہونے کے۸؍ ماہ بعدسامنے آئی تھی۔ 
گزشتہ ہفتے، وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی نے سب کا استقبال کیا جن میں وہ لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی جانب سے کارروائیوں کا سامناکیا تھا۔
اس ضمن میں اپوزیشن نے کہا تھا کہ آپ بی جے پی میں شامل ہوں گے تو ہر الزام سے بری ہوجائیں گے۔ اپوزیشن نے بی جے پی کو بدعنوان لیڈران کیلئے واشنگ مشین قرار دیا تھا۔
ستمبر ۲۰۲۲ء کو، انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیاتھا کہ ۲۰۱۴ء سے سینٹرل بیورو انویسٹی گیشن اور ای ڈی کی جانب سے کارروائی کا سامنا کرنے والے لیڈران میں اپوزیشن لیڈران کا تناسب ۹۵؍ فیصد ہے۔یہ ۲۰۰۴ءسے ۲۰۱۴ء کے درمیان کانگریس کے اقتدار والی مرکزی حکومت کے ۶۰؍ فیصدسے کئی زیادہ ہے۔
اس ضمن میںکانگریس کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی واشنگ مشین ’’مکمل طور پر آٹومیٹک ‘‘ہو گئی ہےکہ کوئی بھی لیڈر بی جے پی میں شامل ہوگا تو وہ مکمل طور پر الزامات سے پاک ہو جائے گا۔ 
کھرگے نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ مودی اور امیت شاہ کا مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے عمل نے نہ صرف یہ کہ ایجنسیوں کی خودمختاری کو ختم کر دیا ہےبلکہ یہ مقابلے میں برابری اورجمہوریت کیلئے خطرہ بھی بن گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK