اس سلسلے میں منعقدہ فوجی پریڈ کو دیکھنے کیلئے بڑی تعداد میں شہریوں کی آمد، نوجوانوں نے سرخ جھنڈے لہرائے اورحب ا لوطنی کے گیت گائے۔
EPAPER
Updated: May 01, 2025, 1:28 PM IST | Agency | Hanoi/Saigon
اس سلسلے میں منعقدہ فوجی پریڈ کو دیکھنے کیلئے بڑی تعداد میں شہریوں کی آمد، نوجوانوں نے سرخ جھنڈے لہرائے اورحب ا لوطنی کے گیت گائے۔
بدھ کو ویتنام جنگ کے خاتمےکی ۵۰؍ ویں سالگرہ کا جشن منایا گیا۔ اس موقع پرجنوبی ویتنام کے شہر سائیگون میں ایک پُر شکوہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں خصوصی فوجی پریڈ شامل تھی۔ پہلی بار، چین، لاؤس اور کمبوڈیا کے فوجیوں کے ایک چھوٹے دستے نے بھی ویتنام کی فوج کی قیادت میں پریڈ میں مارچ کیا۔ اس پریڈ کو دیکھنے کیلئےبڑی تعداد میں لوگ پہنچے جن میں سے اکثر نے رات کے وقت سے ہی ڈیرہ ڈال دیا تھا۔ شرکاء میں بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی جنہوں نےسرخ جھنڈے لہرا ئے اور حب الوطنی کے گیت گائے۔
ہیلی کاپٹروں نے قومی پرچم کے ساتھ آزادی محل کے قریب پریڈ کی جگہ پر اڑان بھری۔ جیٹ طیاروں نے بھی اپنے کرتب دکھائے۔ فوجیوں، سابق فوجیوں اور مقامی شہریوں سمیت تقریباً ۱۳؍ ہزار افراد نے پریڈ میں حصہ لیا۔ واضح رہےکہ ویتنام جنگ ۱۹۵۴ءمیں شر وع ہوئی تھی اور۳۰؍ اپریل ۱۹۷۵ء کو اس وقت ختم ہوئی تھی جب کمیونسٹ کے زیر انتظام شمالی ویتنام نے جنوبی ویتنام کے دارالحکومت سائگون پر قبضہ کر لیا جسے امریکہ کی پشت پناہی حاصل تھی۔ جنگ کے فوراً بعد شہر کا نام، شمالی ویتنام کے بانی رہنما ہو چی منہ کے اعزاز میں، تبدیل کر کے ہو چی منہ سٹی رکھ دیا گیا۔ ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ اور ملک کے سرکردہ رہنما ٹو لام نے پریڈ سے پہلے ایک تقریر میں کہا’’یہ ظلم پر انصاف کی فتح تھی۔ ‘‘ انہوں نے ہو چی منہ کے ایک نعرے کا حوالہ دیا: ’’ویتنام ایک ہے، ویتنام کے لوگ ایک ہیں۔ دریا خشک ہو سکتے ہیں، پہاڑ کٹ سکتے ہیں لیکن یہ سچ کبھی نہیں بدلے گا۔ ‘‘ واضح رہےکہ اس جنگ میں تقریباً۳۰؍ لاکھ ویتنامی اور۶۰؍ ہزار امریکی مارے گئےتھے۔ ٹو لام نے شمال کی فتح کا سہرا سابق سوویت یونین اور چین کے ساتھ ساتھ لاؤس اور کمبوڈیا کےسر بھی باندھا۔ انہوں نے امریکہ سمیت دنیا بھر سے ’ترقی پسند ‘افراد کی حمایت کا بھی ذکر کیا۔