Inquilab Logo Happiest Places to Work

اس شادی سیزن میں ۴۸ لاکھ شادیوں سے ۶ لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار متوقع: سی اے آئی ٹی

Updated: November 04, 2024, 7:35 PM IST | New Delhi

گزشتہ سال کے شادی سیزن کی ۱۱ ؍مبارک تاریخوں کے مقابلے، اِس سال ۱۸ ؍مبارک تاریخیں ہوں گی جس سے کاروبار میں اضافے کی امید ہے۔ صرف دہلی میں ہی سالِ رواں میں ۵ء۴ لاکھ شادیوں میں ۵ء۱ لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہونے کی امید ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

تاجروں کی تنظیم، کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (سی اے آئی ٹی) نے بتایا کہ ہندوستان میں ۱۲؍نومبر سے ۱۶ دسمبر کے دوران تقریباً ۴۸ لاکھ شادیوں ہونے کا امکان ہے جن میں تقریباً ۶ لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ صرف دہلی میں ہی اس سال ۵ء۴ لاکھ شادیوں میں ۵ء۱ لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہونے کی امید ہے۔  گزشتہ سال کے شادی سیزن کی ۱۱ مبارک تاریخوں کے مقابلے، اِس سال ۱۸ مبارک تاریخیں ہوں گی جس سے کاروبار میں اضافے کی امید ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال تقریباً ۳۵ لاکھ شادیوں میں ۲۵ء۴ لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہوا تھا۔  سی اے آئی ٹی کی وید اور روحانی کمیٹی کے کنوینر آچاریہ درگیش تارے نے کہا کہ اس سیزن کے لئے شادی کی اچھی تاریخیں ۱۲، ۱۳، ۱۷، ۱۸، ۲۲، ۲۳، ۲۵، ۲۶، ۲۸، اور ۲۹ نومبر اور ۴، ۵، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۴، ۱۵، اور ۱۶ دسمبر ہیں۔ اس مدت کے بعد، جنوری کے وسط سے مارچ ۲۰۲۵ء تک تقریباً ایک ماہ کا وقفہ رہے گا جس کے بعد شادی سیزن دوبارہ شروع ہوگا۔ 

یہ بھی پڑھئے: اتراکھنڈ: کھائی میں بس گرنے سے ۳۶؍ مسافر ہلاک، ۳؍ شدید زخمی

شادی سیزن کے متوقع اخراجات کی وضاحت کرتے ہوئے، سی اے آئی ٹی نے فی شادی ۳ لاکھ روپے خرچ والی ۱۰ لاکھ شادیوں، فی شادی ۶ لاکھ روپے خرچ والی ۱۰ لاکھ شادیوں، فی شادی ۱۰ لاکھ روپے خرچ والی ۱۰ لاکھ شادیوں، فی شادی ۱۵ لاکھ روپے خرچ والی ۱۰ لاکھ شادیاں، فی شادی ۲۵ لاکھ روپے خرچ والی ۷ لاکھ شادیوں، فی شادی ۵۰ لاکھ روپے خرچ والی ۵۰ ہزار شادیوں اور  فی شادی ایک کروڑ روپے یا اس سے زیادہ خرچ والی ۵۰ ہزار شادیوں کا تخمینہ لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: انڈونیشیا: آتش فشاں پھٹنے سے ۱۰؍ افراد ہلاک، ۱۰؍ ہزار سے زائد متاثر

سی اے آئی ٹی کے سکریٹری جنرل پروین کھنڈیلوال نے بتایا کہ کہ شادی کے اخراجات کو سامان اور خدمات کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے جس میں بنیادی اخراجات کے علاوہ کپڑے، ساڑیاں، لہنگا، اور ملبوسات (۱۰ فیصد)، زیورات (۱۵ فیصد)، الیکٹرانکس اور آلات (۵ فیصد)، خشک میوہ جات، مٹھائیاں، اور اسنیکس (۵ فیصد)، کرانہ اور سبزیاں (۵ فیصد)، تحائف (۴ فیصد)، اور دیگر سامان (۶ فیصد) شامل ہیں۔ خدمات کے شعبے میں، ممکنہ طور پر بینکوئٹ ہالز، ہوٹلوں اور مقامات (۵ فیصد)، ایونٹ مینجمنٹ (۳ فیصد)، ٹینٹ ڈیکوریشن (۱۰ فیصد)، کیٹرنگ سروسز (۱۰ فیصد)، پھولوں کی سجاوٹ (۱۰ فیصد) کی طرف جائیں گے۔ ۴ فیصد)، ٹرانسپورٹیشن اور کیب سروسز (۳ فیصد)، فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی (۲ فیصد)، آرکسٹرا اور میوزک (۳ فیصد)، لائٹنگ اور ساؤنڈ (۳ فیصد)، اور دیگر خدمات (۷ فیصد) جیسے اخراجات شامل ہیں۔
کھنڈیلوال نے مزید کہا کہ رپورٹ میں صارفین کی خریداری کے رویے میں تبدیلی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس کے مطابق لوگ غیر ملکی اشیاء کے مقابلے ہندوستانی مصنوعات کا انتخاب کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال وزیر اعظم نریندر مودی کے `ووکل فور لوکل` اور `آتم نربھر بھارت` ویژن کی کامیابی کی عکاسی کرتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK