صحیح سمت جانے والی گاڑیوں کواُلٹی طرف جانے کا ۴ء۱۲؍ کروڑ روپے کا چالان جاری کیا گیا، خود کار اور مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی پرحکومت کے انحصار کرنے پر سوال۔
EPAPER
Updated: June 30, 2025, 4:41 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
صحیح سمت جانے والی گاڑیوں کواُلٹی طرف جانے کا ۴ء۱۲؍ کروڑ روپے کا چالان جاری کیا گیا، خود کار اور مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی پرحکومت کے انحصار کرنے پر سوال۔
حق معلومات کے ذریعہ حاصل کی گئی تفصیلات سے انکشاف ہوا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمرے میں خرابی پیدا ہونے کے سبب ممبئی-پونے ایکسپریس وے پر صحیح سمت جانے والی ۲ء۶؍ لاکھ گاڑیوں کو غلط سمت گاڑی چلانے کا چالان جاری کردیا گیا اور ان چالان سے لوگوں پر ۴ء۱۲؍ کروڑ روپے جرمانہ عائد ہوگیا ہے اور بہت سے افراد نے جرمانہ کی رقم ادا بھی کردی ہے۔ جن گاڑیوں کو غلط ای چالان جاری کیا گیا ہے ان میں چار پہیہ گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان تفصیلات کے عام ہونے سے اس راستے سے گاڑیوں کے ذریعہ گزرنے والوں میں ہنگامہ برپا ہوگیا ہے اور لوگ حکومت کے خود کار اور مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی پر انحصار کرنے پر سوال اٹھانے لگے ہیں۔
اطلاع کے مطابق ممبئی۔ پونے ایکسپریس وے سے گزرنے والی گاڑیوں پر جنوری ۲۰۲۳ء سے مارچ ۲۰۲۴ء کے درمیان یہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ’رائٹ ٹو انفارمیشن‘ (آر ٹی آئی) کے ذریعہ اس انکشاف سے پہلے ان کیمروں کی درستگی کیلئے کوئی اقدام نہیں کئے گئے تھے۔ آر ٹی آئی کے ذریعہ حاصل کی گئی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً ۱۵؍ مہینوں کے دوران ۶؍ لاکھ سے زائد گاڑیوں کو ای چالان جاری کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ متذکرہ وقفہ کے دوران یومیہ ۱۳۰۰؍ گاڑیوں کو غلط سمت جانے کا چالان جاری کیا جاتا رہا جبکہ وہ صحیح سمت جارہے تھے۔ مزید یہ کہ روزانہ اتنی بڑی تعداد میں ایک ہی طرح کا چالان جاری ہونے کے باوجود انتظامیہ نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی تھی۔
آر ٹی آئی کی خبر عام ہونے کے بعد ’مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن‘ (ایم ایس آر ٹی سی) نے ان کیمروں کی خرابی دور کرنے کی کارروائی شروع کی ہے۔
اتنے طویل وقفہ تک اتنی بڑی غلطی پر کسی کی توجہ نہ جانے کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ یہ خود کار کیمرے ہیں اور ان سے براہِ راست چالان جاری ہوجاتا ہے، اس میں کسی انسان کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا اور نہ کوئی سرکاری افسر یا ملازم ان کے درست ہونے یا نہ ہونے کی جانچ کرتا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ افسران بھی اس سے بے خبر تھے۔ بات صرف ای چالان جاری ہونے پر ختم نہیں ہوگئی بلکہ ان چالان سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ گاڑی کے ڈرائیور نے کب، کہاں اور کیسے غلطی کی؟ اس لئے جو لوگ غلطی نہ کرنے کے باوجود چالان ملنے سے تذبذب کا شکار تھے اور جرمانہ ادا نہیں کیا تھا انہیں نوٹس بھی جاری کردیئے گئے تھے۔
اس واقعہ سے یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ اس غلطی سے گاڑی مالکان کا جو مالی نقصان ہوا ہے اور ذہنی پریشانی ہوئی ہے، اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی؟