۳۸؍ سال سے جموں میں شوہر اور ۲؍ بچوں کے ساتھ رہ رہی تھیں، عدالتی چارہ جوئی کے بعد اہل خانہ کو کامیابی۔
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 11:17 AM IST | Agency | New Delhi
۳۸؍ سال سے جموں میں شوہر اور ۲؍ بچوں کے ساتھ رہ رہی تھیں، عدالتی چارہ جوئی کے بعد اہل خانہ کو کامیابی۔
پہلگام حملے کےبعد مودی سرکار نے قلیل مدتی ویزا پر ہندوستان میں مقیم کم وبیش ۶۰؍ پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کر دیا گیا تھا۔ان میں ۶۳؍ سالہ رخشندہ رشید بھی شامل تھیں جو گزشتہ ۳۸؍ برسوں سے جموں میں اپنے شوہر اور ۲؍ بچوں کے ساتھ مقیم تھیں۔ انہیں پاکستان ملک بدر کئے جانے کےبعدان کے بچوں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور عدالت کوآگاہ کیاتھا کہ پاکستان میں رخشندہ کا کوئی نہیں ہے اور وہ وہاں ایک ہوٹل میں مقیم ہیں۔ان کے پاس خرچ کیلئے پیسے بھی نہیں بچے ہیں کیوں کہ جوپیسے وہ یہاں سے لے گئی تھیں وہ ختم ہونے کے قریب ہیں۔
۶؍ جون کوجموں کشمیر ہائی کورٹ کی یک رکنی بنچ نے عبوری حکم دیا تھا کہ رخشندہ رشید کو ۱۰؍دن کے اندر ہندوستان واپس آنے کی اجازت دی جائے۔ اسے مرکزی حکومت نے چیلنج کیا اور ۲؍ جولائی کو ڈویژن بنچ نے عبوری حکم پر روک لگادی۔ ۲۲؍ جولائی کی سماعت میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ممکنہ حل پر غور کیلئے مہلت مانگی۔ پھر ۳۰؍ جولائی کو انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ متعلقہ حکام نے رخشندہ رشید کو وزیٹر ویزا دینے پر اصولی طور پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ ان کے وکیل نے یہ تجویز قبول کرتے ہوئے درخواست واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی۔
جموں کشمیر ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ’’غیر معمولی اور مخصوص حالات‘‘ کے تحت لیا گیا ہے اورکسی بھی دوسرے معاملے میں اسے بطور نظیر پیش نہیں کیا جاسکےگا۔ عدالت نے مرکزی حکومت کے رویے کو پزیرائی کی ہے اور کہا کہ رخشندہ اور ان کے اہل خانہ کو ہندوستانی شہریت اور طویل مدتی ویزے کلیئے دائر اپنی زیر التوا درخواستوں کو آگے بڑھانے کی اجازت ہوگی۔رخشندہ رشید، جن کے شوہر حکومت ہند کے ریٹائرڈ ملازم ہیں، ملک بدری کے بعد سے لاہور کے ایک ہوٹل میں اکیلی مقیم تھیں ۔ یہ فیصلہ رخشندہ اور ان کے اہل خانہ کیلئے عارضی راحت ہے۔