• Sat, 18 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں۷۰؍ہزار ٹن ملبہ اور ۲۰؍ہزار بم اب بھی موجود

Updated: October 18, 2025, 11:55 AM IST | Agency | Gaza

اسرائیلی فوج کے ذریعہ گرائے گئے یہ بم پھٹنے سے رہ گئے تھے،ملبہ کی صفائی میں سب سے بڑی رکاوٹ، صاف صفائی کے دوران ان کے پھٹنے کا اندیشہ، اسرائیل بڑی مشینوں کو بھی اندر نہیں آنے دے رہا۔

Clearing the rubble in Gaza will also not be an easy task. Photo: Agency
غزہ میں ملبہ صاف کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔ تصویر:ایجنسی
غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے خبردار کیا ہے کہ محصور علاقہ اس وقت جدید تاریخ کی بدترین تعمیراتی اور انسانی تباہی سے دوچار ہے۔ قابض اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کے نتیجے میں غزہ میں۷۰؍ ملین ٹن سے زائد ملبہ جمع ہو چکا ہے جبکہ بیس ہزار سے زیادہ نہ پھٹے بم اور گولے ابھی تک زمین میں موجود ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔
جمعرات کے روز جاری کردہ بیان میں میڈیا دفتر نے بتایا کہ  ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۵ءکے وسط تک کے سرکاری تخمینوں کے مطابق غزہ میں۶۵؍ سے ۷۰؍ ملین ٹن تک ملبہ اور کھنڈرات موجود ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ یہ ہولناک اعداد و شمار ان ہزاروں گھروں، عمارتوں اور بنیادی ڈھانچوں پر مشتمل ہیں جنہیں قابض اسرائیلی فوج نے دانستہ طور پر تباہ کیا۔ اس جارحیت نے پورے غزہ کو ماحولیاتی اور تعمیراتی لحاظ سے مکمل طور پر تباہ شدہ علاقے میں بدل دیا ہے اور انسانی امداد، بچاؤ اور ریلیف کی سرگرمیوں میں سنگین رکاوٹ پیدا کی ہے۔دفتر نے وضاحت کی کہ ملبہ ہٹانے کے عمل کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ قابض اسرائیلی ریاست بھاری مشینری اور تعمیراتی آلات کی غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دے رہی۔ تمام سرحدی گزرگاہیں بند ہیں اور اسرائیلی پابندیوں کے باعث وہ آلات اور مواد بھی نہیں لائے جا سکتے جو شہداء کی لاشیں نکالنے یا صفائی کے لیے ناگزیر ہیں۔ اس صورتحال نے غزہ کے المیے کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔میڈیا دفتر نے زور دے کر کہا کہ یہ المناک حقیقت عالمی برادری پر ایک اخلاقی اور قانونی ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ فوری طور پر سرحدی گزرگاہیں کھولے اور ملبہ ہٹانے کے کام کا آغاز ممکن بنائے۔ قابض اسرائیلی جنگی مشینری نے جس طرح غزہ کے ہر گھر، عمارت اور سڑک کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، اس کے بعد انسانی مداخلت کے بغیر زندگی کی بحالی ناممکن ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے پھینکے گئے تقریباً ۲۰؍ہزار بم اور راکٹ تاحال نہیں پھٹے۔ یہ ہتھیار عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کی زندگی کے لیے شدید خطرہ ہیں۔ ان کو ہٹانے کیلئے انتہائی نازک انجینئرنگ اور سیکورٹی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ملبہ ہٹانے کا کام محفوظ طریقےسے شروع کیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK