• Wed, 19 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۲۰۱۱ء کے بعد کی کچی آبادیوں کو ہٹانے کے بعد ہی ایک خوبصورت شہر بنایا جاسکتا ہے: ہائی کورٹ

Updated: November 19, 2025, 2:22 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ایس آر اے کے تحت ہونے والی تعمیرات ، ان میں در پیش مسائل اور کچی آبادیوں میں رہنے والوں کے ذریعہ جعلی دستاویزات فراہم کرنے پر بامبے ہائی کورٹ نے شہر کو بین الاقوامی شہر کی طرح ترقی یافتہ بنانے کے لئے قواعد پر سختی سے عمل کرنے اور شفافیت برتنے کی ہدایت دی ہے۔

Bombay High Court. Picture: INN
بمبئی ہائی کورٹ۔ تصویر:آئی این این
ایس آر اے کے تحت ہونے والی تعمیرات ، ان میں در پیش مسائل اور کچی آبادیوں میں رہنے والوں کے ذریعہ جعلی دستاویزات فراہم کرنے پر بامبے ہائی کورٹ نے شہر کو بین الاقوامی شہر کی طرح ترقی یافتہ بنانے کے لئے قواعد پر سختی سے عمل کرنے اور شفافیت برتنے کی ہدایت دی ہے۔ یہی نہیں کورٹ نے ایس آر اے کے تحت تعمیر میں اجارہ داری کو ختم کرنے اور جھوٹے دستاویزات فراہم کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بھی ہدایت دی ہے ۔بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس گریش کلکرنی اور جسٹس ادویت سیٹھناکے روبرو ہونے والی سماعت کے دورا ن جب ایس آر اے کے تحت کچی آبادی کی تعمیرات میں ہونے والی مشکلات اورعرو س البلاد ممبئی کو بین الاقوامی شہر بنانے میں پیش آنے والی دقتوں کی تفصیلات فراہم کی گئیں تو اس پر کورٹ نے سخت فرمان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’عروس البلاد ممبئی کو بین الاقوامی شہر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ۲۰۱۱ء کے بعد بننے والی کچی آبادیوں کو ختم کیا جائے ۔ جب ایس آر اے کے تحت بنائے جانے والے پروجیکٹوں میںبنیادی سہولتوں کےساتھ کھیل کود کے میدان، باغات اوربہترین انفرا اسٹرکچر فراہم کیا جائے گا تو شہر یقیناً ترقی یافتہ ہوگا ۔‘‘ 
کورٹ نے ایس آر اے اتھاریٹی کو یہ بھی ہدایت دی کہ ’’کچی آبادیوںکے تعمیراتی پروجیکٹ  کے دوران دستاویزات کی کارروائی کو سختی سے عمل میں لایا جائے، تاہم اگر کوئی مکین جعلی دستاویزات کی مدد سے فلیٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف نہ صرف سخت کارروائی کی جائے بلکہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔‘‘
کورٹ نے کہا کہ جانچ کے وقت آدھار کارڈ ، بجلی بل اور کچی آبادی میں موجود مکان کے دستاویزات جن کا ہونا لازمی ہے ، کی جانچ ٹھوس طریقہ سے کی جائے ۔کورٹ نے کہا کہ ’’ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ کچی آبادیوں میں رہنے والے جعلی دستاویزات فراہم کرتے ہیں ،اس لئے دستاویزات کی جانچ کو یقینی بنایا جائے۔‘‘   دو رکنی بنچ نے کچی آبادیوں کے تعمیراتی پروجیکٹ کو شفافیت کے ساتھ انجام دینے کے لئے اور اجارہ داری کو ختم کرنے کیلئے یہ بھی حکم دیا ہے کہ ’’ کسی ایک یا دو بلڈروں کے ذریعہ ایس آر اے پروجیکٹ تعمیر نہ کیا جائے۔‘‘ عدالت نے ایس آر اے کے تحت لامحدود پروجیکٹ ہونے اور شہر میں بلڈروں کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے بلڈروں کی اجارہ داری کو ختم کرنے کا حکم دیا اور پروجیکٹ کی تعمیر کیلئے قرعہ اندازی کے ذریعہ بلڈر وڈیولپرس کا انتخاب کرنے کی بھی ہدایت دی ہے ۔آخر میں ایک بار پھر کورٹ نے ۲۰۱۱ء کی کچی آبادیوں کو ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK