اسرائیل نے ۳؍لاکھ ریزرو فورس کوغزہ کی سرحد پر تعینات کردیا، رات بھربمباری کی، رفیوجی کیمپوں کو بھی نہیں بخشا رہائشی عمارتیں تباہ،ایک لاکھ ۲۳؍ ہزار فلسطینی بے گھر، اقوام متحدہ کی اسکولوں میں مزید افراد کو رکھنے کیلئے جگہ نہیں یورپی یونین نے فلسطین کی ۷۲۸؍ ملین ڈالر کی امداد روک دی،امریکہ نے تل ابیب کی مدد کیلئے بحری بیڑہ روانہ کردیا۔
غزہ پر بمباری کے بعد نوجوان ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالتے ہوئے۔ تصویر:اے پی /پی ٹی آئی
غزہ پر بے تحاشہ بمباری اور ۵۰۰؍ سے زائد ہلاکتوں کےبعد پیر کو اسرائیل نے اس کی مکمل ناکہ بندی کااعلان کردیا ہے۔ غزہ جو پہلے ہی کھلی جیل کہلاتا ہے، تک اسرائیلی وزیر دفاع يوآف غالانت نے کھانا، پانی، بجلی اور ایندھن بھی نہ پہنچنے دینے کا اعلان کیا ہے۔
غزہ ایک طرف سمندر، ۲؍ طرف اسرائیل اور ایک طرف مصر سے گھرا ہونے کی وجہ سے کھلی جیل کہلاتا ہے۔ یہ دنیا کے گنجان ترین آبادی والا علاقہ ہے۔ یہاں آباد ۲ء۳؍ ملین افراد کو اسرائیل نے بنیادی ضروریات سے محروم کردینے کا اعلان کیا ہے۔ غالانت نے پیر کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’ہم غزہ کی مکمل ناکہ بندی کررہے ہیں... نہ بجلی، نہ غذا، نہ پانی، نہ ایندھن سب بند کیا جا رہا ہے۔ ‘‘
لگاتار دوسری رات شدید بمباری
اس بیچ اتوار اور پیر کی درمیانی شب بھی اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کی۔ اس بمباری میں رہائشی عمارتوں اور مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اتوار کی رات ہونے والی بمباری میں بيت حانون نامی علاقے پر پے درپے حملے کرکے عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ غزہ اس علاقے کو اپنی سرگرمیوں کیلئے استعمال کر رہا تھا۔ پیر کو اسرائیلی فوجوں نے ریمال نامی اس علاقے کو خالی کرنے کا پیغام دیا ہے جس میں اسوسی ایٹیڈ پریس اور دیگر بین الاقوامی میڈیا اداروں کے دفاتر واقع ہیں۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اس علاقے کو پیر کی رات بمباری کا نشانہ بنایا جائے گا۔ اسرائیلی بمباری میں غزہ میں ۵۱۰؍ افراد جاں بحق اور ۲؍ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیل نے بمباری میں رفیوجی کیمپوں ، اقوام متحدہ اداروں اور مساجد کو بھی نہیں بخشا۔
ایک لاکھ ۲۳؍ ہزار افراد بے گھر
غزہ میں ایک لاکھ ۲۳؍ ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ یہ اطلاع اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کی ہے۔ اس نے بتایا کہ اتوار کی رات۹؍ بجے تک غزہ میں ایک لاکھ ۲۳؍ ہزار ۵۳۸؍ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان میں سے اکثر نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں میں پناہ لی ہے مگر اب اسکولوں میں بھی گنجائش نہیں بچی۔ بمباری جاری رہنے کی صورت میں بے گھر افراد کو کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنی پڑ سکتی ہے ۔
غزہ کے اطراف ۳؍ لاکھ ریزرو فورس
غزہ پر زمینی یلغار کے اندیشوں کے بیچ اسوسی ایٹیڈ پریس نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے اطراف کے علاقوں میں ٹینکوں کے ساتھ اپنی ریزرو فورس کے ۳؍ لاکھ جوانوں کو تعینات کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غزہ کے اطراف اسرائیلی علاقوں سےہزاروں کی تعداد میں شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
یورپی یونین نے فلسطین کی امداد روک دی
سنیچر کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے انتقام کے نام پر کی جانے والی کارروائی کی مکمل حمایت کرتے ہوئے یورپی یونین نے فلسطین کی ۷۲۸ء۶۶؍ ملین ڈالر کی امداد روک دی ہے۔ یورپی یونین کمشنر اولائیور وارہیلی کے مطابق ’’اسرائیل اوراس کے عوام کے خلاف دہشت گردی ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اب سب کچھ پہلے جیسا نہیں رہ سکتا۔‘‘
اسرائیلی علاقوں میں جنگجوؤں کی موجودگی
غزہ کی سرحدوں کے آس پاس اسرائیلی علاقوں میں تل ابیب نے بھلے ہی ۳؍ لاکھ کے قریب ریزروفورس کو تعینات کردیا ہو مگر حماس کے حملے کے تیسرے دن پیر کو بھی اُس کے شہریوں میں خوف برقرار ہے۔ خود اسرائیلی حکام نے اب بھی اسرائیلی علاقوں میں حماس کے جنگجوؤں کے موجود ہونے کو خارج ازامکان نہیں قراردیا ہے۔ الجزیرہ کے نمائندے چارلس اسٹریٹ فورڈ نے بھی اس کی تائید کی۔ چارلس اسٹریٹ فورڈ جو اسرائیلی شہراسدود سے رپورٹنگ کر رہے ہیں، نے بتایا کہ اسرائیلی فورسیز کا یہ دعویٰ کہ غزہ کی سرحدی علاقوں پر مکمل کنٹرول بحال کرلیا گیا ہے، ’’ممکن ہے کہ پوری طرح صحیح نہ ہو۔‘‘ ان کے مطابق’’فوج کے بیان کے برخلاف سديروت میں حالات اب بھی نازک ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ سديروت میں پیر کو دھماکوں کی آوازیں آتی رہیں اور اسرائیلی فوجی اپنی پوزیشن لیتے ہوئے نظر آئے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں شدت کے بیچ روس نے جنگ میں تیسرے فریق کے شامل ہونے کے ’’سنگین خطرہ‘‘ کے تعلق سے متنبہ کیا ہے۔روس کی مقامی میڈیا کے مطابق کریملین کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ’’اس تنازع میں تیسرے فریق کے شامل ہوجانے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔اس لئے یہ اہم ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کے راستے تلاش کئے جائیں ۔‘‘امریکہ نے جو متعدد بحری جنگی جہاز اسرائیل کی مدد کیلئے روانہ کئے ہیں ان میں ’گیرالڈ فورڈ‘ بھی شامل ہے جو دنیا کا سب سے بڑا جنگی جہاز ہے۔