Inquilab Logo

ووٹنگ فیصد میں کمی سے کہیں فکرمندی، کہیں اُمید

Updated: April 29, 2024, 10:03 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

کوئی اسے ووٹروں کی مایوسی کا مظہر اورحکمراں محاذ کے تعلق سے ان کے جوش وخروش میں کمی کا نتیجہ بتارہاہے تو کسی نے سخت گرمی، فصل کی کٹائی اور تعطیلات کو اس کی وجہ بتایا۔

An average decrease of 7 to 8 percent has been recorded in the polling percentage compared to 2019. Photo: INN
پولنگ فیصد میں ۲۰۱۹ء کے مقابلے اوسطاً۷؍ سے ۸؍ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ تصویر : آئی این این

لوک الیکشن کے پہلے دو مرحلوں میں  ووٹنگ فیصد میں غیر معمولی کمی نے عوام ہی نہیں  سیاستدانوں کو بھی کنفیوژ کرکے رکھ دیا ہے۔ اس کی وجہ سے کہیں  فکر مندی ہے تو کہیں  امیدجاگ اٹھی ہے۔ ایک طبقہ اسے اپوزیشن کیلئے فائدہ مند قراردے رہاہے مگر خود اپوزیشن ایسی کسی امید کے اظہار سے گریز کررہاہے بلکہ راہل گاندھی سمیت اپوزیشن کے اہم لیڈروں  نے دوسرے مرحلے کی پولنگ سے قبل عوام سے بڑھ چڑھ کر ووٹنگ میں حصہ لینے کی اپیل کرکے یہ ظاہر کردیا کہ کم پولنگ فیصد کسی کیلئے بھی نقصان کا باعث بن سکتاہے۔ 
 مہاراشٹر میں پولنگ میں  ۷؍ سے ۸؍ فیصد کی کمی
 یوپی، بہار، چھتیس گڑھ، راجستھان اور مدھیہ پردیش جیسے ہندی بیلٹ میں  ابتدائی دو مراحل کی پولنگ میں ۲۰۱۹ء کے مقابلے ۷؍ تا ۸؍فیصد کمی ریکارڈکی گئی ہے جبکہ مہاراشٹر میں  بھی دوسرے مرحلے کی پولنگ میں  غیر معمولی کمی نے سیاسی پارٹیوں   کو پریشانی میں  مبتلا کردیاہے۔ مہاراشٹر کے ودربھ خطے میں ۲۰۱۹ء کے مقابلے ۸؍ فیصد کم پولنگ ہوئی۔ ودربھ کی ۵؍ اور مراٹھواڑہ کی ۳؍ سیٹوں  پر مجموعی پولنگ ۵۹ء۶؍فیصد رہی۔ اس طرح پہلے مرحلے میں اگر سب کم پولنگ کا ریکارڈ بہار کے پاس گیا تو دوسرےمرحلے میں  یہ منفی ریکارڈ مہاراشٹر نے بنایا۔ ودربھ کی ۵؍ سیٹوں آکولہ، بلڈانہ، ا مراؤتی، ایوت محل-واشم اور وردھا میں  شام ۵؍ بجے تک ۵۳ء۹؍ فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی جو ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء کے مقابلے میں  بہت کم ہے۔ ۲۰۱۴ء میں   اوسط پولنگ ۶۱ء۱۶؍  اور ۲۱۰۹ء میں  ۶۱ء۴۴؍ رہی۔ یعنی ۷؍فیصد کی غیر معمولی کمی آئی ہے۔ کم وبیش یہی صورتحال دیگر ریاستو ں کی بھی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: رقم اور بینکوں سےمتعلق قواعد اگلے مہینے سے تبدیل ہو جائیں گے

پولنگ فیصد میں کمی کی وجہ 
پولنگ فیصد میں آنے والی اس کمی کی مختلف وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔ ایک طرف جہاں یہ دعویٰ کیا جارہاہے کہ گزشتہ ۲؍ پارلیمانی انتخابات میں  ووٹنگ فیصد میں  معمولی اضافہ نریندر مودی اوران کی پارٹی کیلئے عوام کے جوش وخروش کا نتیجہ تھا۔ ایک سیاسی مبصر کے مطابق وہ ووٹر جوجوش وخروش کے ساتھ ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء میں  ووٹ دینے نکلے تھے وہ اب حکمراں محاذ سے مایوسی کا شکار ہیں اس لئے ووٹ دینے نہیں  نکلے جس کی وجہ سے ووٹنگ فیصد میں  کمی آئی ہے۔ یہ تھیوری پیش کرنےوالے کم پولنگ فیصد کو اپویزیشن کیلئے فال نیک تصور کررہے ہیں۔ تاہم کیرالا اور اتر پردیش کے پس منظر میں  چلچلاتی دھوپ اور لُو کو بھی ووٹنگ میں  آنے والی کمی کی وجہ بتایا جارہاہے۔ شہری علاقوں میں تعطیلات کا حوالہ دیکر نشاندہی کی جارہی ہے کہ ووٹر آبائی وطن جاچکے ہیں  جو پولنگ فیصد میں  کمی کی وجہ ہوسکتی ہے۔ اس بات کا بھی حوالہ دیا جارہاہے کہ جمعہ کو ووٹنگ کی وجہ سے لوگوں  کو جمعہ سنیچر اور اتوار کی چھٹی مل گئی اور وہ اپنی جمہوری ذمہ داری ادا کرنے کے بجائے سیر سپاٹے کیلئے نکل گئے۔ 
حکمراں  محاذ سے مایوسی
مہاراشٹر میں  ووٹروں  کے جوش وخروش میں کمی کو یہاں سیاسی نظریات کو بالائے طاق رکھ کر لیڈروں  کی وفاداریوں  کی تبدیلی سے جوڑ کر دیکھا جارہاہے۔ ایوت محل-واشم حلقے کے ایک ووٹر نےا س کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے مہاراشٹر میں   دیکھا ہے کہ سیاسی نظریہ نام کی کوئی چیز نہیں  ہے۔ اپوزیشن کی ایک پارٹی حکمراں  جماعت سے ہاتھ ملا لیتی ہے، یا پھر اس کے ایم ایل اے حکومت میں  شامل ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو قطار میں کھڑے رہ کر ووٹ دینے کا کیا فائدہ ہے؟‘‘پٹنہ کے ایک ووٹر نے بھی یہی بات دہرائی جو ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں۔ 
۴۰۰؍ پار کا نعرہ مہنگا پڑ گیا؟
  نیو انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹوریل سربراہ پربھو چاؤلہ نے اس کیلئے وزیراعظم کے ’’۴۰۰؍ پار ‘‘ کے نعرہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کے مطابق اس نعرہ نے بی جےپی کے ووٹروں کو ہی نہیں  کارکنوں  کو بھی غیر ضروری اعتماد میں  مبتلا کردیا کہ ’’فتح  ہماری ہے‘‘، اس لئے ووٹروں  کوگھروں سے نکالنے کیلئے وہ پہلے جس طرح سرگر م ہوتے تھے، اس بار نہیں  ہوئے۔ 
 بی جےپی پولنگ فیصد بڑھانےکیلئے فکرمند
 پولنگ فیصد میں  آنےوالی اس کمی کو شاید بی جےپی بھی اپنے نقصان کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے مرحلے میں  کمی کے بعد وزیراعظم اور بی جےپی صدر کی سطح پر میٹنگیں  کی گئیں۔ کامیابی نہ ملنے اور دوسرے مرحلے میں بھی پولنگ فیصد میں  کمی کو دیکھتے ہوئے زعفرانی پارٹی نے اپنے کیڈر کو عوامی رابطہ دگنا کرنے اوراپنے ووٹروں  کو ہر حال میں  پولنگ بوتھ تک لانے کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ بی جےپی ذرائع کے مطابق بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں پولنگ فیصد میں  کمی نے پارٹی قیادت کو فکرمند کردیاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK