Inquilab Logo

سعودی عرب میں قید کیرالا کے شخص کو سزائے موت سے بچانے کیلئے۳۴؍ کروڑ روپے کا چندہ جمع کیا گیا

Updated: April 16, 2024, 12:00 PM IST | Agency | Riyadh/ Kozhikode

عبدالرحیم نامی شخص ۲۰۰۶ء میں سعودی عرب گیاتھا،یہاں ایک بچے کی موت کے معاملے میں اسے سعودی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ سعودی عرب میں موجود کیرالاکے افراد اور سماجی کارکنان نے عبدالرحیم کو سزا سے بچانے کیلئے جدوجہد کی اور متوفی کے اہل خانہ سے ’دِیت‘ کی بنیاد پر اسے معاف کرنے کی درخواست کی جو منظور کرلی گئی۔

Abdul Rahim. Photo: INN
عبدالرحیم۔ تصویر : آئی این این

ڈ:سعودی عرب میں  قتل کے جرم میں ۱۸؍ سال سے قید کیرالا کے عبدالرحیم نامی شخص کی رہائی کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ اس کی رہائی کے لئے سماجی تنظیم اور رضاکاروں نے عوام سے ۳۵؍کروڑ روپے کا چندہ اکھٹا کرنے میں  کامیابی حاصل کی ہے۔ اس انسانیت نوازپہل کے ذریعہ ۴۰؍دن کے اندر اتنی بڑی رقم جٹانے پر کیرالا کے وزیراعلیٰ پنرائی وجین نے بھی ستائش کی ہے۔ 
معاملہ کیا ہے؟
 تفصیلات کے مطابق کوزی کوڈ کا رہنے والا عبدالرحیم ۲۰۰۶ء  میں  سعودی عرب بغرض ملازمت گیا۔ وہ ریاض شہر میں  ہاؤس ڈرائیور کے ویزے پر کام کررہا تھا۔ عبدالرحیم کو ریاض میں  رہنے والی ایک فیملی نے ملازمت پر رکھا۔ جہاں  اسے ایک معذور بچے کی دیکھ بھال کرنا اور اسےجہاں بھی جانے کی خواہش ہو، اسے گاڑی سے لے کر جانا تھا۔ ایک دن عبدالرحیم کو بچے کی کسی بات پر غصہ آیا اور اس نے غلطی سے لڑکے کی گردن سے منسلک طبی آلے کو نیچے گرا دیا، جس سے بچے کو سانس لینے میں دقت ہوئی اور بے ہوش ہوگیا۔ اسپتال پہنچنے تک بچے نے دم توڑدیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: کریمنل ٹرائل کا سامنا کرنے والے پہلے سابق صدر ٹرمپ پیر کو عدالت میں پیش ہوئے

عبدالرحیم کو سعودی کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی
 بچے کے قتل کے معاملے میں ۴۱؍سالہ  عبدالرحیم کومقامی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف ۲۰۱۲ء، ۲۰۱۷ء اور ۲۰۲۲ء میں پے در پے اپیلیں دائرکی گئیں لیکن ٹرائل کورٹ نے ہر بارپھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔ اس دوران عبدالرحیم کے اہل خانہ کی گزارش پر کیرالہ کی برادری نے ان کے لیے قانونی چارہ جوئی کی مہم شروع کی۔ 
بچے کے اہل خانہ سے معافی کی درخواست کی گئی
 عبدالرحیم کیلئے قانونی لڑائی لڑنے والے افراد نے مہلوک بچے کے خاندان والوں کو ’دیت‘ یعنی قصاص کی پیشکش کی۔ کئی سال تک معافی کرنے سے انکار کرنے کے بعد لڑکے کے خاندان نے ۲۰۲۳ء میں ڈیڑھ کروڑ ریال دیت کے بدلے میں جان بخشی پر رضامندی ظاہر کی۔ 
قصاص کی رقم(۳۵؍کروڑ روپے)کیسے جمع کی گئی؟
 متاثرہ کے خاندان کی جانب سے قصاص کی رقم کے بدلے معافی دینے کیلئے ۱۶؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کو معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد چھ ماہ کے اندر ادائیگی کے تحریری وعدے کے پیش نظر پھانسی پر عملدرآمد روک دیا گیا۔ اس خطیر رقم کو جٹانے کیلئے چندہ مہم کا بیڑہ عبدالرحیم قانونی ایکشن کمیٹی نے اٹھایا، یہ کمیٹی ۲۰۲۱ء میں  قائم کی گئی تھی جس میں سبھی مذاہب اور سیاسی پارٹیوں  سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ عبدالرحیم کو بچانے میں جہاں سعودی عرب میں کیرالا کے باشندوں کی تنظیم نے اہم کردار ادا کیا ہے وہیں سریش نامی شخص جو قانونی امداد کمیٹی کے چیئرمین ہیں انہوں نے۳؍مارچ کو کوزی کوڈ میں `’سیو عبدالرحیم‘ نامی موبائل ایپ لانچ کیا تھا۔ 
 ڈیڑھ کروڑ سعودی ریال کا چندہ جمع کرنے کی مہم میں اس وقت تیزی آئی جب اس کی تشہیر کرنے والے کاروباری افراد اور بلاگرز نے اس میں شرکت کی۔ کیرالہ مسلم کلچرل سینٹر کی سعودی یونٹ کے جنرل سیکریٹری اشرف وینگھٹ نے کہا کہ ’ہم عبدالرحیم کی رہائی کیلئے درکار۳۴؍ کروڑ کے ہدف تک پہنچ گئے ہیں، براہ کرم ہمیں مزید رقم نہ بھیجیں۔ انہو نے یہ بھی بتایا کہ اضافی فنڈز کا آڈٹ کیا جائے گا اور اسے اچھے مقصد کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ یہ رقم متاثرہ کے خاندان کو ’بلڈ منی‘ کے طور پر ۱۵؍  اپریل تک ادا کیا جانا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK