• Tue, 30 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شرانگیزی کرنے والے ہندتوا وادیوں کو نڈر خاتون نے چلتا کیا

Updated: December 29, 2025, 11:22 PM IST | Pune

کرسمس کے موقع پرپیٹرول پمپ پر ’سانتا کیپ‘ پہن کر ڈیوٹی کرنےوالے ملازمین کو دھمکانے آئے وی ایچ پی کارکنان کے خلاف پیٹرول پمپ کی مالکن نے فوری طور پر پولیس میں شکایت درج کروائی

Kavya with her employees at the Ladkat petrol pump (Photo: Agency)
کاویہ لاڈکٹ پیٹرول پمپ پر اپنے ملازمین کے ساتھ( تصویر: ایجنسی)

 بنگلہ دیش میں جاری شورش کے بہانے یہاں ہندوستان میں ہندتوا وادی طاقتیں منافرت پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ بعض مقامات پر وہ کامیاب بھی رہی ہیں لیکن پونے کے کھڑک علاقے میں ان کی یہ کوشش ناکام رہی ۔ یہاں انہوں نے کرسمس کے موقع پر ایک پیٹرول پمپ پر ’سانتا کلاز‘ کی ٹوپی پہن کر ڈیوٹی دینے والے ملازمین کو دھمکایا لیکن  پیٹرول پمپ کی مالکن نے انہیں چلتا کر دیا اور ان کے خلاف پولیس میں شکایت بھی درج کروائی۔ اس واقع کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا  ہے جس کے بعد لوگ اس خاتون کی حمایت میں آواز بلند کر رہے ہیں۔ 
 اطلاع کے مطابق پونے کے بھوانی پیٹھ علاقے میں واقع ایچ پی سی ایل کے پیٹرول پمپ پر کرسمس کے موقع پر ملازمین کو سانتاکلاز کی کیپ پہن کر ڈیوٹی انجام دینے کیلئے کہا گیا تھا تاکہ صارفین کو علامتی طور پر کرسمس کی مبارکباد دی جا سکے ۔ یہ پیٹرول پمپ کی روایت رہی ہے کہ وہ ہر تہوار پر علامتی طور پر اپنے صارفین کو مبارکباد پیش کر تے ہیں اور تہوار کی مناسبت سے سجاوٹ کرتے ہیں۔ لیکن بھوانی پیٹھ پر واقع کاویہ لاڈ کٹ نامی خاتون کے پیٹرول پمپ پر کچھ لوگ پہنچ گئے جو اپنے آپ کو وی ایچ پی سے وابستہ بتا رہے تھے۔وجے کامبلے نامی ایک شخص ان لوگوں کی قیادت کر رہا تھا جسکا کہنا تھا کہ یہاں صرف ہندو دھرم ہی چلے گا۔ اس لئے کرسمس کا تہوار نہیں منایا جا سکتا۔ اس نے ملازمین کو کیپ نکالنے کیلئے کہا لیکن اسی وقت کاویہ لاڈکٹ نے ان لوگوں کی ویڈیو ریکارڈنگ شروع کر دی۔ ویڈیو شروع ہوتے ہی وجے نے اپنا لہجہ تبدیل کر لیا ورنہ اس سے پہلے وہ دھمکا رہا تھا ۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
 ویڈیو میں خاتون یہ کہتی ہوئی سنائی دے رہی ہیں کہ ’’ ہم سارے تہوار مناتے ہیں۔ ہم یوم آزادی بھی مناتے ہیں، ہم عید بھی مناتے ہیں، ہم کرسمس بھی مناتے ہیں۔ اس میں کسی کو کیا تکلیف ہے؟ سارے مذہب ایک ہی ہیں۔‘‘ خاتون کے یہ کہنے پر وجے کامبلے کے ساتھیوں میں سے ایک کہتا ہے کہ یہ بات آپ بنگلہ دیش جا کر کہئے ، وہاں دیکھئے کیا ہو رہا ہے۔ جبکہ وجے کامبلے کہتا ہے کہ ’’ میں پولیس کو بلوائوں گا۔ ‘‘ خاتون بالکل بھی خائف نہیں ہوتیں بلکہ کہتی ہیں’’ آپ کو جسے بلوانا ہو بلوائیے ۔ ہم یہ تہوار مناتے ہیں اور منائیں گے۔ ‘‘   
 پولیس نے ایف آئی آر نہیں ، این سی درج کی 
 کاویہ لاڈکٹ نے فوری طور پر کھڑک پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی ہے مگر پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے منع کر دیا ۔ البتہ این سی درج کر لی۔ ایک اخبار سے بات کرتے ہوئے کاویہ نے کہا’ ’ وہ مجھ سے کہہ رہے تھے کہ اگر ہمارے ملازمین نے کیپ پہنی تو وہ بھی یہاں پگڑی باندھ کر آئیں گے۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ پگڑی باندھ کر آئیں۔ ہم بھی پگڑی باندھنے کیلئے تیار ہیں کیونکہ ہمارے یہاں سبھی مذاہب برابر ہیں۔ ‘‘ اس تعلق سے جب کھڑک پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر ششی کانت چوہان سو پوچھا گیا توا نہوں نے کہا ’’ ہم نے این سی درج کر لی ہے اور احتیاطی قدم اٹھایا ہے ۔ آگےقانونی طور پر کارروائی کریں گے۔‘‘ 
  سماجی تنظیموں کی جانب سے کاویہ کی حمایت 
 جب کاویہ لاڈکٹ کا یہ ویڈیو وائرل ہوا تو سوشل میڈیا پر بیشتر صارفین نے ان کی حمایت کی اور اس طرح کے واقعات پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا۔ پونے اور اطراف کی سماجی تنظیموں نے بھی کاویہ لاڈکٹ کی حمایت کی۔ ’سدبھائو منچ‘ نامی تنظیم کے عہدیدار ابراہیم خان اور ان کے کچھ ساتھی پیر کے روز کاویہ لاڈکٹ کے پیٹرول پمپ پہنچے اور ان سے ملاقات کی۔ ابراہیم خان کا کہنا ہے کہ ’’ ملک میں منافرت پھیلانے کی مسلسل کوشش ہو رہی ہے لیکن عام آدمی اس منافرت سے بیزار ہے۔ کاویہ لاڈکٹ نے جو موقف اختیار کیا ہے وہ  حوصلہ افزا ہے۔ اس کی وجہ سے دوسروں کو بھی تحریک ملے گی۔ اسی لئے ہم ان کی ستائش اور حمایت کرنے یہاں آئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ملک میں بے شمار لوگ ایسے ہیں جو بھید بھائو اور نفرت کی سیاست کے خلاف آواز اٹھانا چاہتے ہیں لیکن اٹھا نہیں پا رہے ہیں۔ کاویہ لاڈکٹ نے ایک مثال قائم کی ہے اور ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ان کی لڑائی میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔‘‘ ابراہیم خان اور ان کے ساتھیوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد ان لوگوں کو گرفتار کریں جو کاویہ اور ان کے ملازمین کو دھمکانے آئے تھے۔ انہوں نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ پولیس نے اتنے سنگین معاملے میں صرف این سی درج کی جبکہ اسے ایف آئی درج کرنی چاہئے تھی۔ 
 ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ’سُر‘بدل گئے 
  ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہندوتوا وادیوں کے سُر بدل گئے۔جب میڈیا نے وجے کامبلے سے استفسار کیا تو اس کا کہنا تھا کہ’’ ہم نے انہیں کوئی دھمکی نہیںدی ہے۔ ہمیں شکایت ملی تھی کہ پیٹرول پمپ صارفین کو جبراً سانتا کی کیپ پہنائی جا رہی ہے۔ ہم اسی تعلق سے پوچھ تاچھ کیلئے آئے تھے لیکن انہوں نے ہماری ویڈیو ریکارڈنگ شروع کر دی۔‘‘  پیٹرول ڈیلرس ایسوسی ایشن پونے  کے صدردھرو روپاریل کا کہناہے کہ ’’ پیٹرول کمپنیاں پیٹرول پمپوں کو ہدایت دیتی ہیں کہ وہ ہر تہوار منائیں اور اپنے صارفین کو مبارکباد پیش کریں۔ یہ ایک عام روایت ہے جو کئی برسوں سے چلی آ رہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو معلوم ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ اگر وہ لوگ خاطی ہیں تو پھر ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چا ہئے۔‘‘  

pune Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK