۹؍روزہ کتاب میلہ کاساڑھے۱۲؍لاکھ لوگوںنے دورہ کیا۔ ۳۰؍لاکھ سے زیادہ کتابیں فروخت ہوئیں، ایک ہزار ادیبوں نے شرکت کی، ۳۰؍ہزار سے زیادہ طلبہ نے حصہ لیا
EPAPER
Updated: December 24, 2025, 12:13 AM IST | Pune
۹؍روزہ کتاب میلہ کاساڑھے۱۲؍لاکھ لوگوںنے دورہ کیا۔ ۳۰؍لاکھ سے زیادہ کتابیں فروخت ہوئیں، ایک ہزار ادیبوں نے شرکت کی، ۳۰؍ہزار سے زیادہ طلبہ نے حصہ لیا
نیشنل بُک ٹرسٹ کے زیراہتمام ۱۳؍تا ۲۱؍دسمبر منعقدہ پونے بُک فیسٹیول کا ۱۲؍لاکھ سے زیادہ افراد نے دورہ کیا۔ اس دوران ۵۰؍کروڑروپے کی تقریباً۳۰؍ لاکھ سے زیادہ کتابیں فروخت ہوئیں۔ بک فیسٹیول کے چیف آرگنائزر کے مطابق یہ کتابی میلہ نوجوانوں میں پڑھنے کے کلچر کو فروغ دینے میں کامیاب رہا ، ۶۰؍فیصد سے زائد نوجوانوںنے حصہ لیا۔ واضح رہےکہ گزشتہ سال کے مقابلہ امسال کتابوں کی فروخت اور خریداروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اب یہ میلہ مہاراشٹر کا تہوار بن گیا ہے۔
پونے بک فیسٹیول کے چیف آرگنائزر راجیش پانڈے نےاس تعلق سے گزشتہ روزمنعقدہ پریس کانفرنس میں بتایاکہ ’’کل ساڑھے کتابوںکےشوقین ۱۲؍ لاکھ افراد نے پونے فیسٹیول کا دورہ کیا ۔ ان میں نوجوان مرد و خواتین اورطلبہ کی تعداد نمایاں تھی۔ موبائل اور گیجٹ کی دنیا چھوڑ کر شہریوں اور نوجوانوں کی کتابوں میں دلچسپی کی ایک مثبت تصویر یہاں دیکھنے کو ملی۔ مصنفین سے گفتگو کرنے اور آٹوگراف لینے کیلئے لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ ‘‘ ا نہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’گزشتہ سال تقریباً ۴۴؍کروڑ روپے کی ۲۵؍لاکھ کتابیں فروخت ہوئی تھیں، امسال دونوں کے اعداد و شمار میں اضافہ ہوا ہے۔ کتاب خریدنے والوں میں ہر عمر کے افراد شامل تھے۔ کتاب میلہ میں اساتذہ، پروفیسرس، پرنسپل حضرات اور لائبریرین کی شرکت نمایاں رہی۔ امسال پونے بک فیسٹیول کی کامیابی کو گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا ہے۔‘‘پریس کانفرنس کےدوران فیسٹیول کمیٹی کےذمہ داران پرنسپل ڈاکٹر سنجے چکنے، باگیشری منتھلکر، پرسین جیت فرنویس اور ڈاکٹر آنند کٹیکر نے بھی میلہ کی کامیابی سے متعلق اپنے تاثرات کا اظہارکیا۔
پریس کانفرنس کےدوران یہ بھی بتایاگیاکہ آئندہ سال ۱۲؍ سے ۲۰؍دسمبر۲۰۲۶ء کے درمیان پونےکےفرگیوسن کالج کے میدان میں میلہ کا انعقادکیاجائے گا جس کی تیاریاں ابھی سے شروع کر دی گئی ہیں ۔چونکہ پونے والے اس تہوار کے بارے میں متجسس ہیں، اس لئے ابھی سے اگلے بک فیسٹیول کی معلومات دی جارہی ہیں۔ راجیش پانڈنے یہ بھی کہاکہ ’’پونے کتابیں خریدنے کا بازار بن گیا ہے۔ ریاست بھر سےکتاب کے شوقین یہاں کتابیں خریدنے آتے ہیں ۔ یہ کتاب میلہ منتظمین کا نہیں کتابوں کےشوقین کاہوگیا ہے۔ فیسٹیول میں چونکہ تمام زبانوں کے بک اسٹال تھے، اس لئے سبھی زبانوں کے پڑھنے والےیہاں موجود تھے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’ اس مرتبہ متعدد لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ آئے جو کہ بہت مثبت پہلو ہے۔ میلہ کے تینوں سیشن یعنی ثقافتی پروگرام، پونے لِٹ فیسٹیول اور چلڈرن کارنر بے پناہ کامیاب رہے ۔ پونے بک فیسٹیول صرف پونے تک محدود نہیں رہا بلکہ مہاراشٹر کا تہوار بن گیا ہے۔ اس کیلئے ہم تمام پونے والوں کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔ ہم آئندہ پونے بک فیسٹیول کو مزید شاندار اور جدید بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘