Inquilab Logo Happiest Places to Work

ترکی کی ثالثی کے نتیجے میں امریکہ اور روس کے درمیان قیدیوں کا تاریخی تبادلہ مکمل

Updated: August 03, 2024, 12:52 PM IST | Agency | Washington/Ankara

بائیڈن اور ولادیمیرپوتن اپنے اپنے شہریوں کا خیر مقدم کرنے خود ہوائی اےڈے پہنچے، ترکی نے کامیاب ثالثی پر اپنی پیٹھ تھپتھپائی۔

Putin arrived at the airport to welcome the departing citizens. Photo: INN
پوتن رہا ہونےوالے شہریوںکا خیر مقدم کرنے ایئر پورٹ پہنچے۔ تصویر : آئی این این

امریکہ اور روس کے درمیان سابقہ سوویت روس اور سرد جنگ کے بعد قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ جمعرات کو روز مکمل ہو گیا۔ 
ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے ہوائی اڈے پر دس روسی اور سولہ مغربی قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آیا۔ رہائی پانے والوں میں شامل وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایوان گیرشکووچ، سابق امریکی میرین پال وہیلن اور صحافی السو کرماشیوا جب امریکہ کے اینڈریوز فوجی ایئر بیس پر اترے تو امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس ان کے استقبال کیلئے موجود تھیں۔ صدر بائیڈن نے اس موقع پر نامہ نگاروں  سے بات چیت میں خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ’’ ان کی وحشیانہ آزمائش ختم ہوگئی ہے۔ ‘‘خیال رہے کہ جمعرات کوترکی کے دارالحکومت انقرہ کے ہوائی اڈے پرکثیر ملکی قیدیو ں کے ڈرامائی تبادلے میں روس میں قید ۱۶؍مغربی باشندوں کے بدلے میں ۲؍نابالغ سمیت مجموعی طورپر ۱۰؍روسی قیدیوں کو رہا کیاگیا۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی قید سے رہا ہونے والے اپنے شہریوں کا ماسکو میں ہوائی اڈے پر خیرمقدم کیا۔ ترکی میں  صدارتی اطلاعاتی ڈائریکٹر فخر الدین آلتون نے اسے اپنے ملک کی بڑی سفارتی کامیابی اور خطے کے تمام مسائل کے حل کیلئے ایک مثال قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے اپنی سفارتی اہمیت کا لوہا منوالیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK