• Mon, 13 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’آج تک‘ اینکر انجنا اوم کشیپ، ارون پوری پر والمیکی برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کیلئے مقدمہ درج

Updated: October 13, 2025, 6:00 PM IST | Chandigarh

لدھیانہ میں مظاہرین نے کشیپ کی تصویر پر جوتے پھینکے اور جوتوں کا ہار پہنایا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

Anjana Om Kashyap and Arun Puri. Photo: X
انجنا اوم کشیپ اور ارون پوری۔ تصویر: ایکس

لدھیانہ پولیس نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران والمیکی برادری کے جذبات کو مبینہ طور پر ٹھیس پہنچانے کے الزام میں مشہور ہندی نیوز چینل ’آج تک‘ کی اینکر انجنا اوم کشیپ، انڈیا ٹوڈے گروپ کے چیئرمین ارون پوری اور لِونگ میڈیا انڈیا لمیٹڈ کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ ’بھارتیہ والمیکی دھرم سماج‘ کی جانب سے دائر کی گئی شکایت میں کشیپ پر ایک شو کے دوران مہارشی والمیکی کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرنے کا الزام لگایا گیا ہے جو ’آج تک‘ پر نشر کیا گیا اور اس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کیا گیا۔ 

’بھارتیہ والمیکی دھرم سماج‘ کے لیڈر چودھری یش پال اور وجے دانو، جو پنجاب دلت وکاس بورڈ کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ ان تبصروں نے ”ملک بھر کی پوری والمیکی برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔“ گروپ نے ان تبصروں کو ”انتہائی توہین آمیز“ قرار دیا اور کشیپ کی فوری گرفتاری اور عوامی معافی کا مطالبہ کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: مسلم آبادی سے متعلق امیت شاہ کے بیان پر ہنگامہ، نفرت کی آگ بھڑکانے کا الزام

پولیس نے بتایا کہ اس نے آئی پی سی کی دفعہ ۲۹۵ الف اور ایس سی/ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کی دفعہ ۳(۱)(v) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے، جو مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے ارادے سے کئے گئے کاموں سے متعلق ہے۔ انسپکٹر گگن پریت سنگھ نے کہا کہ ضابطہ کے مطابق، ڈی ایس پی رینک کا ایک افسر اس معاملے کی تحقیقات کرے گا۔ لدھیانہ کے پولیس کمشنر سوپن شرما نے تصدیق کی کہ یہ ایف آئی آر، قانونی جائزے کے بعد درج کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ”کم از کم ۱۳ دلت اور ایس سی تنظیموں“ نے شو کے انداز پر اعتراضات درج کرائے ہیں۔ انجنا اوم کشیپ اور ٹی وی ٹوڈے نیٹ ورک لمیٹڈ نےان الزامات کو ”بے بنیاد“ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ آن لائن گردش کرنے والے کلپس ”منتخب طور پر ترمیم شدہ اور گمراہ کن“ ہیں۔

دریں اثنا، لدھیانہ میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے، جہاں مظاہرین نے کشیپ کی تصویر پر جوتے پھینکے اور جوتوں کا ہار پہنایا۔ اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ ستمبر کے شروع میں، لکھنؤ کی ایک عدالت نے بھی آج تک کے ایک ایپی سوڈ پر کشیپ کے خلاف فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ دینے کے الزام میں شکایت درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK