• Sun, 23 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ناریل واڑی قبرستان میں بلّیوں کی کثرت اورگندگی بڑا مسئلہ، قبروں پربیٹھی رہتی ہیں

Updated: November 23, 2025, 11:23 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Byculla

ٹرسٹیان نےبلّیاں چھوڑنے والوں کو متنبہ کرتے ہوئے بورڈ آویزاں کیا۔اپیل کی کہ اس سے گریزکریں ۔ شوق پورا ہونے کےبعد قبرستان میںچھوڑ دینا قطعاً مناسب نہیں

A board about cats is displayed at the Narelwadi cemetery. Photo: INN
ناریل واڑی قبرستان میں بلیوں سے متعلق آویزاں بورڈ۔ تصویر:آئی این این
ناریل واڑی قبرستان میں ان دنوں بلّیوں کی کثرت ہوگئی ہے۔ وہ قبروں پر اور مسجد میں گندگی کرتی ہیں، اس سے ٹرسٹیان پریشان ہیں ، وہ اس کا حل تلاش کررہے ہیں۔گھروں میں بہت سے بلّیاں پالنے والے انہیں قبرستان لاکر چھوڑ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قبرستان کی خاص طور پر ایک دو تین لین (قبروں کی قطار) میں بہت زیادہ بلّیاں ہوگئی ہیں۔ یہ بلّیاں قبروں پر، قبروں پرلگے کتبے پر، راستے میں اور نئی کھودی گئی قبروں سے نکلنے والی مٹّی پر بیٹھی رہتی ہیں اور گندگی بھی کرتی ہیں۔
اسی سبب قبرستان کے ٹرسٹیان نے گیٹ پر اردو، ہندی اور انگریزی زبانوں میں ’آؤ غور کریں‘ کے عنوان  سےبورڈ آویزاں کرکے ایسا نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
آویزاں کردہ بورڈ میںلکھا گیا ہے  ؎
حال قبرستان کا مجھ سے بیاں ہوتا نہیں
یہ ہے عبرت کی جگہ کیا کیا سماں ہوتا نہیں
ناچ گانے ڈھول باجےمرد عورت کا ہجوم
حشر ایک باقی ہےبرپا وہ یہاں ہوتا نہیں
ان اشعار کےساتھ اپیل کی گئی ہے کہ قبرستان عبرت کی جگہ ہے۔ اس کا ادب واحترام ہمارا اخلاقی فریضہ ہے۔حد تو یہ ہوگئی ہے کہ لوگ یہاں بلّیاں بھی لاکر چھوڑنے لگے ہیںجو قبروں پرگندگی کرتی ہیں جس سے بدبو آتی ہے اورکچھ بلّیاں مسجدمیں بھی گندگی کرتی ہیں۔ برائے مہربانی، مسلمانو! ہوش کے ناخن لو، آخرت کی فکرکرو، ایک دن ہمیں بھی قبرستان آنا ہے۔
قبرستان خدمت کمیٹی کے رکن اورنگرانی کرنے والے یٰسین چشتی نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ مذکورہ بالا تین لین میں تو حد ہوگئی ہے، ہر جگہ بلّیاں موجود رہتی ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لئے یہ سوچا گیا ہے کہ ان بلّیوں کوکسی صورت پکڑ کر انہیں الگ الگ علاقوں میں مچھلی مارکیٹ میں چھوڑدیا جائے۔‘‘
انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’ قصاب برادری سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب بلّیوں کے لئے پابندی سے کھانا لاتے ہیں، جیسے ہی وہ قبرستان میں داخل ہوتے ہیں بڑی تعداد میں بلّیاں انہیں گھیرلیتی ہیں۔ ان کو منع کیا گیا کہ وہ قبرستان میں ڈالنے کے بجائے باہر فٹ پاتھ پر انہیں کھلائیں۔‘‘
یٰسین چشتی کےمطابق’’ جوحضرات بھی بلّی پالنے کا شوق رکھتے ہیں انہیںیہ دھیان رکھنا چاہئےکہ ان کی ہرطرح سے نگرانی بھی ان کی ذمہ داری ہے نہ کہ وہ اپنا شوق پورا ہوجانے کے بعد جان چھڑانے کے لئے انہیں قبرستان میںلاکر چھوڑ دیں۔ اسی طرح قبرستان میں صاف صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کیونکہ شہرِ خموشاں میں بڑی تعداد میں مرحومین آرام فرما ہیں۔ اس لحاظ سے قبرستان میں گندگی نہ ہو، اس کا خیال رکھنا یہاں بلّی چھوڑنے والوں کی بھی ذمہ داری ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK