وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے کالج پہنچ کر طلباء سے کان پکڑ کر معافی منگوائی اور شیواجی مہاراج کے مجسمہ کا پیر چھونے پر مجبور کیا
کالج کے طلباء کو کان پکڑکر معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا۔ تصویر:آئی این این
شہر کے نواحی علاقے بھال میں واقع آئیڈیل کالج میں طلباء کی جانب سے ایک خالی کلاس روم میں نماز ادا کرنے کا ویڈیو سامنے آنے کے بعد علاقے کا ماحول یکایک کشیدہ ہو گیا۔ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان کالج پہنچ گئے اورانتظامیہ کے سامنے سخت اعتراض پیش کیا۔ بعد ازاں مذکورہ کارکنان نے نماز پڑھنے والے طلباء سے نہ صرف سب کے سامنے معافی منگوائی بلکہ انہیں شیواجی مہاراج کے قدموں کو چھونے پر بھی مجبور کیا۔ اس پورے معاملے میں کالج انتظامیہ کی درخواست پر پولیس نے فی الحال کسی طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
کالج انتظامیہ کے مطابق چند مسلم طلباء نے ایک خالی کلاس روم میں چند منٹ کے لئے نماز ادا کی تھی۔ اسی دوران کسی نے اس واقعے کا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر جاری کر دیا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگیا۔ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بعض ہندو تنظیموں کے اراکین نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے متعلقہ طلباء کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اطلاع کے مطابق زعفرانی تنظیموں کے بعض کارکنوں نے مسلم طلباء کوشیواجی مہاراج کے مجسمے کے سامنے کھڑا کر کے ان سے کان پکڑ کر معافی منگوائی اور مجسمے کے قدم چھونے پر بھی مجبور کیا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور صورت حال پر قابو پایا۔ تاہم کالج انتظامیہ نے پولیس سے درخواست کی کہ چونکہ یہ معاملہ تعلیمی کیمپس سے متعلق ہے، اس لئے اسے ادارے کی سطح پر ہی حل کیا جائے۔
پولیس نے انتظامیہ کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے معاملے کو پُرامن طریقے سے سنبھال لیا۔بعد ازاں کالج انتظامیہ نے طلباء کو طلب کرکے واقعے پر بات چیت کی۔ طلباء نے اعتراف کیا کہ انہوں نے نماز ادا کی تھی تاہم ان کا کسی تنازع کو جنم دینے یا مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ انہوں نے کسی بھی غلط فہمی سے بچنے کیلئے انتظامیہ اور موجودہ کارکنوں سے معافی بھی مانگی۔
انتظامیہ نے واضح کیا کہ تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط اور قوانین کی پابندی لازمی ہے اور ادارے کے قواعد کے مطابق مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انتظامیہ نے امید ظاہر کی کہ آئندہ کوئی بھی طالب علم اس نوعیت کی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوگا۔ البتہ انتظامیہ کے کسی رکن نے باضابطہ طور پر میڈیا سے گفتگو نہیں کی۔