بوریولی میں پربودھن ٹھاکرے آڈیٹوریم میں دکھائے جانے والے ڈرامے ’سنیاست کھڑگ‘ پر ونچت بہوجن اگھاڑی کے کارکنان برہم، سخت انتباہ.
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 11:19 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Borivali
بوریولی میں پربودھن ٹھاکرے آڈیٹوریم میں دکھائے جانے والے ڈرامے ’سنیاست کھڑگ‘ پر ونچت بہوجن اگھاڑی کے کارکنان برہم، سخت انتباہ.
ساورکر کے لکھے ڈرامے ’سنیاست کھڑگ‘ (وہ تلوار جس نے سنیاس لے لیا) کے ذریعے گوتم بدھ کی توہین ، ان کی کردار کشی اور شبیہ بگاڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ونچت بہوجن اگھاڑی(وی بی اے) کے کارکنان نے بوریولی میں پربودھن ٹھاکرے آڈیٹوریم کے باہر اتوار کی صبح ۱۰؍ بجے زبردست احتجاج کیا اور ڈراما نہ دکھانے کا مطالبہ دہراتے ہوئے نعرے بازی کی۔ ہنگامہ آرائی کے سبب۶۷؍ مظاہرین کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا۔ مظاہرین کو پولیس وین میں بٹھاکر بوریولی پولیس اسٹیشن لایا گیا اور نام پتہ لکھ کر ۵؍ گھنٹے بعد چھوڑا گیا۔
ونچت بہوجن اگھاڑی کا الزام ہے کہ بوریولی پولیس کے سینئر انسپکٹر کو پہلے ہی خط دے کر مطلع کیا گیا تھا اور ڈراما دکھانے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا مگر پولیس نے توجہ نہیں دی۔ یہ ڈراما دیگر شہریوں میں بھی دکھایا جارہاہے۔
اس تعلق سے ونچت بہوجن ا گھاڑی کے ممبئی پردیش کےصدر اور مظاہرین کی قیادت کرنے والے سچن اہیرے نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ ساورکر کا لکھا ہوا ڈراما ’سنیاست کھڑگ‘ ممبئی کے کسی تھیٹر میں نہیں دکھایا جانا چاہئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ساورکر نے گوتم بدھ کے تعلق سے انتہائی نامناسب انداز اپنایا ہے ، غلط اور دل آزاری پر مبنی ڈائیلاگ لکھے ہیں، برہمنوں کو اونچی ذات اور دلتوں کو نیچی ذات والا قرار دیا گیا ہے ۔ اتنا ہی نہیں بھگوان گوتم بدھ جو امن کی علامت ہیں ، کو جنگجو اور تلوار باز دکھایا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ڈراما پورے مہاراشٹر میں دکھایا جا رہا ہے۔ ناسک پونے میں بھی ایس سی اور ایس ٹی کمیونٹی اس پر کافی ناراض ہوگئی۔ ممبئی پولیس کو خط دینے کے باوجود پولیس نے بوریولی میں اس ڈرامے کو پیش کرنے کی حیرت انگیز طور پر اجازت دے دی۔
چیتن اہیرے نے یہ بھی بتایا کہ ’’ہمارے اپنے لوگوں نے بھی ٹکٹ خریدے تھے مگر انہیں آڈیٹوریم کے اندر نہیں جانے دیا گیا۔‘‘ ان سے انقلاب کے یہ پوچھنے پر کہ آخر منتظمین کو یہ کیسے پتہ چلاکہ آپ لوگوں کا تعلق ونچت بہوجن اگھاڑی سے ہے، تو انہوں نے کہا کہ ’’صاحب! خبریں مل جاتی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ۲۵؍ جولائی کو ولے پارلے میں بھی یہ ڈراما دکھایا جانے والا ہے، اس پر ابھی سے توجہ دی جائے ورنہ اور بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔
ونچت بہوجن اگھاڑی ممبئی کے جنرل سیکریٹری راجا بی بھالیکر نے بتایا کہ ایک دن قبل ہمیں۱۶۷؍ کا پولیس کے ذریعے نوٹس دیا گیا لیکن ہم لوگوں نے پھر بھی احتجاج کیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا ڈی سی پی جادھو کے ذریعے یہ بتایا گیا کہ جن مناظر اور باتوں پر اعتراض تھا اسے ہٹادیا گیا ہے مگر یہ درست نہیں ہے، ہمیں دھوکے میں رکھا جارہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ساورکر کے ایسے ڈرامے کو دکھانے کی اجازت کیوں دی گئی جس میںبھگوان گوتم بدھ کے تعلق سے غلط بیانی کی گئی ہے اور اس کے ذریعے ان کے ماننے والوں کی دل آزاری کی جارہی ہے۔ اسی لئے اس ڈرامے کے خلاف ہم آئندہ بھی آواز بلند کریں گے۔
ونچت بہوجن اگھاڑی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن عبدالباری خان نے کہا کہ ساورکر کے ڈرامے کو دکھانے کی اجازت دینا ملک کے جمہوری نظام اور آئین پر راست حملہ ہے۔ پہلے مسلمان، پیغمبر اسلام اور دین اسلام کے خلاف مہم اور اب گوتم بدھ اور دلتوں کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنانے کی مہم شروع کی گئی ہے۔ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے غیر ملکی دورے کے دوران اکثر یہ کہتے ہیں کہ ’’میں گوتم بدھ کی سرزمین سے آیا ہوں۔‘‘ لیکن ملک کے اندر دھیرے دھیرے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے آئین کو مکمل طور پر ختم کرنے کی منصوبہ بند کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے مشرقی حصے اور اب مہاراشٹر میں بھی ہندوتوا کے حوالے سے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مسلمان اور دلت طبقہ کے مذہبی جذبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ملک میں ان کا استحصال کر کے سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے لیکن اس طرح کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔