Inquilab Logo

تھرٹی فرسٹ نائٹ کی خرافات سے بچنے کی علماء کرام اورائمہ مساجد کی تلقین

Updated: December 31, 2023, 8:51 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

کہا : یہ لہوولعب اورفحاشی کی نہیں بلکہ احتساب کی رات ہونی چاہئے۔ والدین اپنے بچوں کو روکیں۔ دعوتِ اسلامی کا خصوصی اجتماع۔

The youth has been advised to stay away from myths. Photo: INN
نوجوانوں کو خرافات سے دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ تصویر : آئی این این

رخصت پزیر سال کے اختتام اورسالِ نو کے استقبال کے نام پر تھرٹی فرسٹ کی رات میںجس کی طرح خرافات کی جاتی ہیں ،ناجائز اورحرام کاموں کومحفل سجاکر کیا جاتا ہے ، اس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔علماء اورائمہ نے اس جانب توجہ دلائی اورتلقین کی کہ نوجوان اس سے بچیں ۔والدین اپنے بچوں کوروکیں ۔ یہ رات محاسبے کی ہونی چاہئے، کھلے عام فحاشی کےلئے محفل سجانے کی نہیں۔ 
 نوجوانوں کو لہوولعب اور اس رات کی خرافات سے بچانے کے لئے دعوتِ اسلامی کی جانب سے ۶؍الگ الگ علاقوں میں وعظ و نصیحت کے لئے خصوصی مجالس کا اہتمام کیا گیاہے ۔ ان میںدرج ذیل علاقے اورمساجد شامل ہیں۔
(۱) مینارہ مسجد محمدعلی روڈ (۲)باہوبلی گراؤنڈ سواشرم اسکول کے سامنے شیوانگ روڈ( بوئیسر)(۳)مدینہ مسجد ہال، (مرشدنگر، چیتاکیمپ، نزد مرول میٹرو اسٹیشن )،(۴)۳۶؍ کمپاؤنڈ، نزد ہوم گاڈس، نارائن نگر، گھاٹ کوپر،(۵)کربلامسجد، گوتم نگر، (گوونڈی ) (۶)بنٹر بھون آڈیٹوریم، قریش نگر، کرلا (مشرق)۔یہ تفصیل دعوتِ اسلامی کے مبلغ جنید برکاتی نے فراہم کروائی۔ 
علماء نےکیا توجہ دلائی 
 مفتی محموداختر قادری (خطیب وامام حاجی علی کنارہ مسجد)نے کہاکہ’’تھرٹی فرسٹ کااسلام میںکوئی تصور نہیں، یہ غیروں کا طریقہ ہے ۔اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔اس لئے یہ ضروری ہے کہ نوجوان ان خرافات سے بچیں اورخود کو دور رکھیں۔ ‘‘ مفتی زبیراحمد برکاتی نے کہا کہ’’ تھرٹی فرسٹ ،نئے سال کے استقبال کانام نہیں ہے ، اس موقع پرجو فحاشی کی جاتی ہے اس کا تصور محال ہے ، اس لئے اسلام نےایسی برائیوں سے سختی سے منع کیا ہے۔‘‘ حافظ محبوب احمد (امام مسجدابوبکرصدیق) نے کہاکہ ’’اسلام میں ایسی خرافات کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس موقع پرتوہمیںیہ سوچنا چاہئے کہ رخصت پزیرسال میںہم نے کیا اعمال ِ صالحہ کئے اورنئے سال میںکس قدر اہتمام ممکن ہوسکےگا،اسکی تیاری کی جائے۔‘‘ مولانا زبیر احمد (جامع مسجد کرافورڈ مارکیٹ ) نے کہا کہ’ ’ موجودہ حالات سختی سے اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم برائیوں سے بچیں اوراللہ سے رجوع ہوں، اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور اعمالِ صالحہ کیلئے کمربستہ ہوں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK