فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے منعقدہ ریلی میں موجود ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر نےکہا تھا کہ غزہ میں ایک گھناؤنا قتل عام کیا جا رہا ہے جس پر ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پرپیش کریں گے،قتل عام میں امریکہ اور مغرب بھی برابر کے شریک ہیں۔
طیب اردگان نے ہزاروں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل پر تنقید کی تھی۔ تصویر:آئی این این
ترک صدر رجب طیب اردگان کی سخت تقریرکے بعد اسرائیل نے ترکی سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کےمطابق اسرائیلی وزیرخارجہ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ وہ ترکی کی جانب سے بڑھتے ہوئے بیانات کی روشنی میں اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کے لیے اپنےسفارت کاروں کو واپس بلا رہےہیں۔ اسرائیل کے وزیر توانائی اسرائیل کاٹزنے کہا کہ طیب اردگان نےریلی میں اپنا اخوان المسلمون کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا ہے۔
قبل ازیں ترک صدر نےسنیچرکو استنبول ایئرپورٹ پر فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ریلی سےخطاب کیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نےہاتھوں میں ترکی اور فلسطین کے پرچم اٹھا رکھےتھے۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنےخطاب میں کہا کہ غزہ میں ایک گھناؤنا قتل عام کیا جا رہا ہےجس پر ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پرپیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے اعلان سے پہلے کتنے معصوم بچوں ، خواتین اور بزرگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے؟ غزہ میں ہونےوالے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ امریکہ اور مغرب بھی برابر کے شریک ہیں۔
طیب اردگان نے مزید کہا کہ اسرائیل گزشتہ ۲۲؍ دنوں سے غزہ میں جنگی جرائم کر رہا ہے اور مغربی سیاست دانوں سے لے کر میڈیا تک سب قتل عام کو جائزقرار دینے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ اگر امریکہ اور مغرب اسرائیل کی پشت پر نہ ہوں تو اسرائیل ۳؍ دن میں ختم ہو جائے گا۔ کیا مغرب دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ ترکی ابھی مرا نہیں بلکہ اپنی پوری قوت کےساتھ کھڑا ہے۔ ہم نے اپنی جس طاقت کامظاہرہ لیبیا اور کاراباغ میں دکھایا ہے، مشرق وسطیٰ میں تمہیں ویسی ہی طاقت کا مظاہرہ دکھائیں گے۔ترک صدر نے کہا کہ فلسطین ۱۹۴۷ءمیں کیا تھا؟آج کیا ہے؟ اسرائیل یہاں کیسے پہنچا؟ آپ کیسے داخل ہوئے؟آپ ایک قابض ہیں ، آپ ایک تنظیم ہیں ۔ مغرب اسرائیل کا مقروض ہےلیکن ترکی نہیں اس لیے ہم بلا جھجک بات کرتے ہیں ۔ مغرب کی گناہوں کی کتاب ایک بار پھر اپنی حدوں سے تجاوزکر گئی ہے، اسرائیل مغربی حمایت کے بغیر ایسے مظالم کا ارتکاب نہیں کر سکتا۔