Inquilab Logo Happiest Places to Work

اردگان کی سخت تقریر پر اسرائیل نے ترکی سے سفارتی عملہ واپس بلالیا

Updated: October 30, 2023, 12:33 PM IST | Agency | İstanbul

فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے منعقدہ ریلی میں موجود ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر نےکہا تھا کہ غزہ میں ایک گھناؤنا قتل عام کیا جا رہا ہے جس پر ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پرپیش کریں گے،قتل عام میں امریکہ اور مغرب بھی برابر کے شریک ہیں۔

Tayyip Erdogan criticized Israel while addressing a crowd of thousands. Photo: INN
طیب اردگان نے ہزاروں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل پر تنقید کی تھی۔ تصویر:آئی این این

ترک صدر رجب طیب اردگان کی سخت تقریرکے بعد اسرائیل نے ترکی سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کےمطابق اسرائیلی وزیرخارجہ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ وہ ترکی کی جانب سے بڑھتے ہوئے بیانات کی روشنی میں اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کے لیے اپنےسفارت کاروں کو واپس بلا رہےہیں۔ اسرائیل کے وزیر توانائی اسرائیل کاٹزنے کہا کہ طیب اردگان نےریلی میں اپنا اخوان المسلمون کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا ہے۔
 قبل ازیں ترک صدر نےسنیچرکو استنبول ایئرپورٹ پر فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ریلی سےخطاب کیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نےہاتھوں میں ترکی اور فلسطین کے پرچم اٹھا رکھےتھے۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنےخطاب میں کہا کہ غزہ میں ایک گھناؤنا قتل عام کیا جا رہا ہےجس پر ہم اسرائیل کو دنیا کے سامنے جنگی مجرم کے طور پرپیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے اعلان سے پہلے کتنے معصوم بچوں ، خواتین اور بزرگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے؟ غزہ میں ہونےوالے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ امریکہ اور مغرب بھی برابر کے شریک ہیں۔
 طیب اردگان نے مزید کہا کہ اسرائیل گزشتہ ۲۲؍ دنوں سے غزہ میں جنگی جرائم کر رہا ہے اور مغربی سیاست دانوں سے لے کر میڈیا تک سب قتل عام کو جائزقرار دینے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ اگر امریکہ اور مغرب اسرائیل کی پشت پر نہ ہوں تو اسرائیل ۳؍ دن میں ختم ہو جائے گا۔ کیا مغرب دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتا ہے۔
 ترک صدر نے کہا کہ ترکی ابھی مرا نہیں بلکہ اپنی پوری قوت کےساتھ کھڑا ہے۔ ہم نے اپنی جس طاقت کامظاہرہ لیبیا اور کاراباغ میں دکھایا ہے، مشرق وسطیٰ میں تمہیں ویسی ہی طاقت کا مظاہرہ دکھائیں گے۔ترک صدر نے کہا کہ فلسطین ۱۹۴۷ءمیں کیا تھا؟آج کیا ہے؟ اسرائیل یہاں کیسے پہنچا؟ آپ کیسے داخل ہوئے؟آپ ایک قابض ہیں ، آپ ایک تنظیم ہیں ۔ مغرب اسرائیل کا مقروض ہےلیکن ترکی نہیں اس لیے ہم بلا جھجک بات کرتے ہیں ۔ مغرب کی گناہوں کی کتاب ایک بار پھر اپنی حدوں سے تجاوزکر گئی ہے، اسرائیل مغربی حمایت کے بغیر ایسے مظالم کا ارتکاب نہیں کر سکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK